چاند پر کمند
الحمدللہ! اللہ کریم نے میرے دیس پر بڑا کرم کیا ہے کہ جب ہر طرف سے بری خبروں نے گھیرا ڈالا ہوا تھا تو ہمارے بہت ہی قابل اور ہونہار انجینیئرز نے دن رات محنت کے بعد سیٹلائٹ تیار کیا اور اسے خلا میں چاند کے مدار تک بھیجنے کے لیے لانچ کیا میں ساری پاکستانی قوم اپنے معزز ادارے اور اپنی ساری ٹیم کی طرف سے جناب ڈاکٹر قمر الاسلام، ڈاکٹر خرم خورشید،ڈاکٹر ریحان محمود، آئی ایس پی یونیورسٹی کی ساری ٹیم طلبہ و طالبات سپارکو کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر عامر کیانی اور ان کی ٹیم میں شامل تمام افراد کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
سیلوٹ پیش کرتا ہوں حکومت پاکستان اور ان تمام اداروں کو جنہوں نے اپنی ٹیم کو حوصلہ دیا اخراجات دیے اور انہیں اس عظیم کارنامے کی انجام دہی میں مدد فراہم کی میں حیران ہوں گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے طوفان بدتمیزی سے کہ ان سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ نے پاکستان کے اس مشن کو طنز و مزاح کا ہدف بنا رکھا ہے میں تو سمجھا تھا کہ ان کے سیاسی پیشوا نے انہیں صرف اپنے سیاسی مخالفین اور اداروں پر بیجا تنقید اور کیچڑ اچھالنے کی ٹریننگ دی ہے لیکن ان ایام میں سوشل میڈیا پر کی گئی کاروائیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ لوگ کس قدر ذہنی پستی کا شکار ہیں ان کی آنکھوں پر بندھی نفرت کی پٹی انہیں اجازت ہی نہیں دے رہی کہ یہ وطن عزیز اور اس کے مشن آئی کیوب قمر کی کامیاب لانچنگ پر ان سائنس دانوں کو مبارکباد پیش کریں خیر چھوڑیں یہ بیچارے تو بیمار ہیں ان پر گلا کیا کرنا۔
میں اپنے قارین کرام کی خدمت میں اس مشن کے حوالے سے جمع کی گئی معلومات پیش کرنے کی کوشش کروں گا تاکہ ان کے ذہن سے یہ بات نکل سکے کہ ہم نے چائنہ کے کاندھے پر رکھ کر بندوق چلائی ہے اور اس سارے مشن میں ہمارے اداروں یا حکومت کا کوئی حصہ نہیں،دراصل یہ پروگرام سال 2022 میں شروع ہوا ہمارے سائنسدان دن رات محنت کرتے رہے کہ ہم چاند کے مدار میں پہنچ کر وہاں سے معلومات حاصل کر سکیں وہاں پہ درجہ حرارت اور گریوٹی کی ریڈنگ اور یہ جان سکیں کہ کیا ہمارا سیٹلائٹ اس سرفس میں اپنا کام صحیح سر انجام دے سکتا ہے اور اس سیٹلائٹ مشن سے ہم اپنے تعلیمی اداروں کی ریسرچ خلائی تحقیقات کے لیے کیا کیا آسانیاں پیدا کر سکتے ہیں۔
اس ضمن میں چائنہ کے سائنس دانوں نے بہت سے ممالک کے ساتھ مل کر اس پروجیکٹ پر کام کیا جس میں پاکستان،ترکی،ایران، تھائی لینڈ سمیت پانچ اور ممالک شامل تھے پاکستان نے ان تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ کر کوالیفائی کیا اور چائنہ کے اس مشن میں شریک سفر بنا خلائی مشن ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر قمر الاسلام اس وقت چائنہ میں موجود ہیں اور اس مشن کی نگرانی میں مصروف عمل ہیں۔
ہمارا آئی کیوب قمر مشن تین لاکھ اسی ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد چائنہ کے مشن سے الگ ہو کر چاند کے مدار میں چکر لگائے گا یاد رہے کہ ہمارا یہ مشن چاند پر لینڈ نہیں کرے گا۔
بلکہ وہاں سے تصویروں کی صورت میں تمام ریڈنگز پاکستان کو فراہم کرے گا اور اس میں خوش آئند خبر یہ ہے کہ ابھی تک ہمارا مشن اللہ کے فضل و کرم سے توقعات اور پلاننگ کے عین مطابق جا رہا ہے ہمارے سائنس دانوں کی ٹیم ہر پل مشن سے رابطے میں ہے اور ان سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کے منہ میں خاک ڈال رہی ہے جو کل سے یہ افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ خدانخواستہ پاکستان کا مشن ناکام ہو گیا ہے آٹھ مئی کوجب ہمارا آئی کیوب قمر چائنہ کے مشن سے الگ ہو گیا تو اس کا کنٹرول ہمارے سائنس دانوں کے پاس منتقل ہو گیا ہے اور چائنہ کا مشن چاند پر لینڈ کر جائے گا ہمارے سائنس دان آئی کیوب قمر سے ریڈی ایشن کا ٹیسٹ کریں گے جو ہمارے 2028کے چاند پر لینڈ کرنے والے مشن کے لیے بہت مددگار ثابت ہوگا اور اگر میرے اللہ کریم کی رضا شامل حال رہی تو انشاء اللہ پاکستان 2028 میں چاند پر لینڈ بھی کرے گا اور وہاں کے تمام سیمپل بھی جمع کرے گا۔
میں اپنے ہم وطنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ براہ کرم اپنے سائنس دانوں ڈاکٹروں اداروں حکومت اور ان تمام افراد کی حوصلہ افزائی فرمائیں جو ہمارے ملک کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں اس وقت ساری قوم پر لازم ہے کہ آئی کیوب قمر کی ساری ٹیم بالخصوص ڈاکٹر قمر الاسلام صاحب کو بھرپور خراج تحسین پیش کریں جنہوں نے پاکستان کے لئے بہت کم اخراجات میں یہ مشن مکمل کر دیا جو لوگ چندریان تھری کی بات کر رہے ہیں بلا شبہ بھارت کے سائنس دان بھی مبارکباد کے مستحق ہیں لیکن یاد رہے کہ جتنے بجٹ میں چندریان تھری نے چاند پر لینڈ کیا تھا اس سے ہزار گنا کم بجٹ میں انشاء اللہ ہمارا مشن مکمل ہو جائے گا میری آپ سب سے درخواست ہے کہ برائے کرم اپنی پسند ناپسند صرف سیاسی جماعتوں تک محدود رکھیں ہمارے ادارے ملک و قوم کی عزت اور کامیابی کے لیے کوشش کر رہے ہیں ان سے نفرت اور ان کی حوصلہ شکنی ہرگز نہ کریں۔