عقیدہ ختم نبوت اور سات ستمبر
ستمبر کا مہینہ پاکستان کی تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل مہینہ ہے کیوں کہ اس مہینے میں دو ایسے کام ہوئے جنہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کی تاریخ بھی بدل کر رکھ دی تھی۔ پاکستان جو کلمہ طیبہ کی بنیاد پرحاصل کیا گیا تھا کہ یہاں نبی آخرالزمان حضرت محمد ؐ کی تعلیمات کو عام کیا جائے گا،چھ ستمبر 1965ء کو بھارت نے پاکستان اور اسلام کو مٹانے کیلئے حملہ کیا لیکن اس کا یہ حملہ ہماری بہادر افواج نے ناکام بنا ڈالا۔ اور پھر اسی مہینے پاکستان کی اسمبلی نے وہ تاریخی کام کیا کہ ختم نبوت پر جوڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی تھی اس ڈاکے کو ڈاکا ہماری اسمبلی نے قرار دیا۔ سات ستمبر 1974 وہ تاریخی دن ہے جب پاکستان کی قومی اسمبلی نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔اس سے قبل قادیانی علی الاعلان خود کو مسلمان کہتے تھے اور سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کر رہے تھے لیکن بر صغیر پاک و ہند کے علماء کی جدوجہد رنگ لائی اور پاکستان کی اسمبلی نے ان ملعونوں کو کافر قرار دے کر ختم نبوت پر ان کی ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ناکام بنا دی۔1974ء کی اس تحریک میں حضرت مولانا مفتی محمود، علامہ احسان الہی ظہیرؒ،مولانا شاہ احمد نورانی ؒاورآغا شورش کاشمیریؒنے کلیدی کردار ادا کیا اور پاکستان کے طول و عرض میں اس مقصد کے لئے نہ صرف قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں بلکہ بچے بچے کی زبان پر ختم نبوت کا عقیدہ پروان چڑھایا جس کا ثمر سات ستمبر کو قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے کی قومی اسمبلی کی منظوری کی صورت میں سامنے آیا۔اللہ رب العزت نے سلسلہ نبوت کی ابتدا سیدنا آدم علیہ السلام سے فرمائی اور اس کی انتہاء حضرت محمد ؐ کی ذات اقدس پر فرمائی، حضرت محمد ؐ پر نبوت ختم ہوگئی، آپ ؐ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں، آپ ؐ کے بعد کسی اور کو نبی نہیں بنایا جائے گا۔ختم نبوت کا عقیدہ ان اجماعی عقائد میں سے ہے، جو اسلام کے بنیادی اصول اور ضروریات دین میں شمار کیے گئے ہیں اور عہد نبوت سے لے کر اس وقت تک ہر مسلمان اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ حضرت محمد ؐ بلا کسی تاویل و تخصیص کے خاتم النبیین ہیں۔ قرآن کریم کی تقریباً سو کے قریب آیات مبارکہ اور نبی اکرم ؐ کی دو سو کے قریب احادیث مبارکہ سے ہمیں یہ رہنمائی ملتی ہے کہ امتِ محمدیہ کی نجات فلا ح اور کامیابی اسی میں ہے کہ پوری امت کا یہ عقیدہ ہے کہ ہمارے نبی ؐ بلاحیل و حجت اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور خاتم الرسل ہیں، اس میں کسی قسم کی تاویل اور شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہے، اس کے بعد بھی اگر کوئی جھوٹا مدعی نبوت، نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ زندیق، مرتداور جھوٹاہے۔قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں‘ لیکن وہ اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں‘ اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے(سورۂ الاحزاب: 40)
چونکہ سات ستمبر ایک تاریخی اہمیت کا حامل دن ہے اور اسی دن کی مناسبت سے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اور جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام گولڈن جوبلی پر ختم نبوت کانفرنس کا لاہور مینار پاکستان کے وسیع وعریض گراؤنڈ میں انعقاد کیا گیا۔ چونکہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیئے ہوئے پچاس برس کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن اس کے باوجود قادیانیوں کی جانب سے مسلمانوں کے ایمان پر نقب لگانے کا سلسلہ جاری ہے اور اسی مناسبت سے ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے جو ایمان والوں کیلئے ایک تجدید ایمان کا دن بھی ہے۔لاہور کے درو دیوار اس جلسہ کی بابت ہمیشہ گواہ رہیں گے کہ اس دن فرزندان توحید اور نبیؐ کے دیوانوں نے ختم نبوت سے محبت کو ثابت کیا اور اتنابڑا اجتماع شاید میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا جتنے لوگ سات ستمبر کو لاہور میں دیکھنے کو ملے۔ میں خود جلسہ گاہ میں شرکت کیلئے جاتے ہوئے چھ گھنٹے اور واپسی پر تین گھنٹے عوام کے جم غفیر کی وجہ سے پھنسا رہا اور چند کلو میٹر کا فاصلہ گھنٹوں میں طے ہوا جو ظاہر کرتا ہے کہ لوگ شمع رسالتؐ کے پروانے ہیں اور مولانا فضل الرحمن کی جماعت جمعیت علماء اسلام خصوصا تعریف کے قابل ہے جس نے اس جلسہ کو پاکستان کی تاریخ کا بڑا جلسہ بنانے کیلئے دن رات محنت کی۔ مولانا اپنی سیاسی مصروفیات ہونے کے باوجود اس جلسہ کے انتظامات کے حوالے سے خود بھی متحرک رہے اور اپنی پارٹی کو بھی اس کام کیلئے مختص کئے رکھا۔فرزندان توحید کے اس بڑے اجتماع سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر سینیٹر ساجد میر،علامہ ابتسام الہٰی ظہیر،لیاقت بلوچ،مولانا عبدالغفور حیدری،ڈاکٹر ابو الخیر زبیر،قاری حنیف جالندھری، مولانا امجد خاں،مولانا راشد سومرو،مولانا اسلم غوری،مولانا عبدالخبیرآزاد،مفتی ابرارسمیت متعدد جید علماء کرام نے خطاب کیا اور عقیدہ ختم نبوت کی ایک مسلمان کی زندگی میں کیا اہمیت ہے اس پر کما حقہ روشنی ڈالی۔ آخر میں ایک حدیث بیان کر کے اجازت چاہوں گا کہ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالاں کہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
عقیدہ ختم نبوت ایمان کا بنیادی جزاء ہے اور اس جزء کو سمجھے بغیر کسی مسلمان کا بھی ایمان نا مکمل ہے، اللہ تعالی ہر مسلمان کو عقیدہ ختم نبوت کی نزاکت اور اس کی اہمیت کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین