مطالبات منوانے کے لئے کلرکوں کا احتجاج

مطالبات منوانے کے لئے کلرکوں کا احتجاج

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کی طرف سے کلرکوں کے مطالبات منوانے کے لئے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ قلم چھوڑ ہڑتال کی گئی اور ریلیاں نکال کر حکومت پر زور دیا گیا کہ کلرکوں کو مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لئے مالی مراعات دی جائیں۔ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کہا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو 17 اپریل سے زبردست احتجاج کیا جائے گا۔ سرکاری ملازمین میں کلرکوں کو ویسے تو محاورے کے طور پر ’’کلرک بادشاہ‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ بات بھی مشہور ہے کہ جب تک کلرک نہ چاہے، فائل کا سفر ایک سے دوسری میز تک بہت مشکل ہوتا ہے لیکن کلرک بادشاہ دہائی دیتا ہے کہ اسے جو تنخواہ اور مراعات دی جاتی ہیں، ان سے اس کے مہینے بھر کے گھریلو اخراجات پورے نہیں ہوتے۔ اہل خانہ تنگی ترشی سے وقت گزارنے پر مجبور ہیں، بچے کسی معیاری سکول میں تعلیم حاصل نہیں کر سکتے کہ فیسیں یونیفارم اور کتابوں کی خریداری ممکن نہیں، گھر کا کوئی فرد بیمار ہو جائے تو مہنگی ادویات اور ٹیسٹوں کے اخراجات جیب میں نہیں ہوتے۔ اپنے مالی مسائل کے حوالے سے مطالبات منوانے کے لئے کلرک برادری کی طرف سے ہر سال بجٹ کے موقع پر احتجاج اور قلم چھوڑ ہڑتال کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے۔ حکومتی نمائندے اُن کے مطالبات کے بارے میں کچھ وعدے بھی کرتے ہیں جو عموماً پورے نہیں ہوتے اور کلرک یقین دہانیوں اور وعدوں کے سہارے شب و روز گزارتے رہتے ہیں۔ انتظامی مشینری میں کلرک بہت چھوٹا پرزہ ہے مگر اس کی اہمیت اور ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ملک بھر میں لاکھوں کلرک معاشی مسائل کی وجہ سے ٹینشن اور قدرے مایوسی کے عالم میں دفاتر میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ ظاہر ہے اس ماحول میں وہ دل جمعی اور محنت سے کام نہیں کرتے۔ بعض کلرکوں پر رشوت اور نذرانہ لینے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔ کسی حد تک یہ الزام درست بھی ہوتا ہے۔ ایسے کلرکوں کا کہنا ہے کہ وہ مجبوراً رشوت اور نذرانہ لیتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ نامساعد حالات میں اپنے دفتری فرائض انجام دیتے ہیں، بعض اوقات اُنہیں کئی کئی روز رات گئے تک کام کرنا پڑتا ہے، ہنگامی ڈیوٹی کا انہیں کوئی معاوضہ نہیں ملتا۔ اس صورت حال میں ضروری ہے کہ تمام ملازمین کی تنخواہیں اور مراعات یکساں کی جائیں۔ ایڈہاک ریلیف تنخواہ میں ضم کرکے مہنگائی کے تناسب سے دو سو فیصد اضافہ ہونا چاہئے۔ درجہ چہارم ملازمین کو میڈیکل اینڈ کنوینس الاؤنس پانچ ہزار روپے دیا جائے۔ گریڈ ایک سے سترہ تک ملازمین (ٹیکنیکل و نان ٹیکنیکل) کو اپ گریڈ کیا جائے، پنشن میں معقول اضافے کی منظوری دی جائے۔ محکمہ زکوٰۃ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، بنیویلنیٹ فنڈ سمیت دیگر شعبوں کے ملازمین کو ریگولر کیا جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی اور دیگر اخراجات سے کلرکوں سمیت تمام ملازمین پریشان ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں مناسب اضافہ کرتے ہوئے روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں کو کم کیا جائے۔ جب ہڑتال کرکے کلرک سڑکوں پر نکلتے ہیں تو کئی کئی روز تک ٹریفک کے سنگین مسائل کو برداشت کرنا پڑتا ہے، دفاتر میں کوئی کام نہیں ہوتا۔ بہتر ہے کہ کلرکس ایسوسی ایشن کے مطالبات پر مذاکرات کرکے مسئلہ حل کیا جائے۔

مزید :

رائے -اداریہ -