ہسپتال بنیادی سہولیات سے محروم
نگران صوبائی حکومت نے گزشتہ چھ ماہ سے لاہور کے تقریبا تمام بڑے ہسپتالوں کی تزین و آرائش اور انہیں جدید سہولتوں سے آراستہ کرنے کا کام شروع کیا ہوا ہے جس کے لیے پانچ ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے اور اس کی نگرانی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم اور وزیراعلی پنجاب محسن نقوی خود فرما رہے ہیں بلا شبہ حکومت کا یہ کارنامہ قابل ستائش ہے صحت کے بجٹ میں مزید اضافہ ہونا چاہیے اور ہمارے ہسپتالوں کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ہسپتالوں طرح نظر آنا چاہیے ان میں جدید مشینری اور سہولتیں ہونی چاہیں۔
لاہور میں موجود تمام بڑے چھوٹے ہسپتال اس وقت مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں اور سب کے سب بنیادی سہولتوں کی کمی کا شکار ہیں ہسپتالوں میں سب سے بڑا مسئلہ ادویات کی عدم دستیابی کا ہے مہنگائی نے عوام کو اس قابل نہیں چھوڑا کہ وہ ڈاکٹر صاحبان کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات نسخے بازار سے خرید سکیں جس طرح ہمارے ڈاکٹر صاحبان نسخہ لکھتے ہیں پڑھنے میں تو سمجھ نہیں آتا لیکن فارمیسی کا لمبا چوڑا بل سامنے آ تے ہی بہت کچھ نہیں بلکہ سب کچھ سمجھ آ جاتا ہے۔
اس وقت ہمارے تمام ہسپتال جس طرح ادویات کی کمی یا عدم دستیابی کا شکار ہیں وہیں ڈاکٹر حضرات اپنے تیس پرسنٹ کے چکر میں نسخے کو اتنا بڑا کر دیتے ہیں کہ وہ عام تو کیا خاص آدمی کی قوت خرید سے بھی دور نکل جاتا ہے اگر ہسپتالوں کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے سے پہلے محکمہ صحت اور وزیراعلی صاحب مجھ جیسے عام فہم بندے سے مشورہ فرما لیتے تو یقینا یہی عرض کرتا کہ جناب عالی برائے کرم ہسپتال جیسے ہیں ویسے ہی رہنے دیں اچھا وقت آ نے پر ان کی تعمیر نوکر لی جائے گی لیکن اس وقت مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کو ادویات کی فراہمی ممکن بنا دیں ہسپتالوں میں ادویات کی دستیابی کو ممکن بنا دیا جائے تو غریب اور سفید پوش مہنگی اور جعلی ادویات خریدنے سے بچ جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
جہاں ہسپتالوں میں بہت سے مسائل ہیں جہاں آپریشن تھیٹر ناکافی گنجائش اور سہولتوں کی عدم دستیابی کے باعث اپنا کام نہیں کر پا رہے کچھ دن پہلے میری ملاقات سروسز ہسپتال کے ایک پروفیسر ڈاکٹر سے ہوئی گفتگو کافی طویل ہونے کی وجہ سے میرے علم میں بہت اضافہ ہوا ان کے پاس موجود آرتھوپیڈک اپریشن تھیٹر اس قدر چھوٹے ہیں کہ ان میں ایک میگنیفائر مشین بھی انسٹال نہیں ہو سکتی جس کی وجہ سے ہڈی کے مریضوں کے علاج میں بہت مشکلات پیش آ رہی ہیں ظاہری بات ہے جس آرتھو اپریشن تھیٹر میں میگنیفائر مشین بھی نہیں ہوگی اس میں کیے جانے والے اپریشن اور چاچے غلام حسین آرے والے کے ہاتھوں سے باندھی ہوئی ہڈی میں کوئی خاص فرق نہیں ہوگا کسی بھی معیاری ہسپتال میں آرتھوپیڈک اپریشن تھیٹر کا چکر لگا لیں تو آ پ کو کم از پچیس سے تیس مربع فٹ کا اپریشن تھیٹر ملے گا اس سے کم میں کوئی آرتھو تھیٹر اپنا کام صحیح طریقے سے نہیں کر سکتا اس سائز سے چھوٹے تھیٹر میں سی آرم مشین بھی انسٹال نہیں کی جا سکتی جو کسی بھی ہڈی جوڑ اپریشن میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے یہی مشین دوران اپریشن ہڈی اور جوڑ کی پوزیشن واضح کرتی ہے اور اسی میں دیکھ کر سرجن حضرات سکرو اور پیج ہڈی میں نصب کر کے ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کو جوڑتے ہیں پروفیسر صاحب سے ہوئی گفتگو سے باسانی اخذ کیا جا سکتا تھا کہ وہ کن حالات میں اپریشن کرتے ہیں اور وہ تھیٹر کے چھوٹے سائز اور مشینوں کے ورکنگ پوزیشن میں نہ ہونے سے کافی پریشان تھے۔
جناب وزیر اعلی برائے کرم جب آپ سروسز ہسپتال کا دورہ فرمائیں میری گزارش ہے کہ آرتھوپیڈک تھیٹر کا وزٹ ضرور فرمائیں تاکہ ان پانچ ارب کے بجٹ میں سے کچھ رقم ان تھیٹرز پر خرچ کر کے انہیں جدید سہولتوں سے آراستہ کیا جا سکے۔
اس وقت موسمی تبدیلی اور بارشیں نہ ہونے کے سبب گلا خراب، کھانسی، پھیپھڑوں کے مسائل بخار، معدے کے امراض میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ہسپتالوں میں مریضوں کا رش عام دنوں کی نسبت بڑھ گیا ہے لیکن مارکیٹ میں ادویات کی قیمتوں نے عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں ایک تو قیمتیں آسمان پر دوسرا جعلی ادویات کی بھرمار اور ہمارے ڈرگ انسپیکٹر صاحبان میڈیکل سٹور مالکان سے معاملات طے کیے ہوئے ہیں آپ لاکھ کوشش کر کے دیکھ لیں جیسے ہی کوئی میڈیکل ٹیم سٹورز پر چھاپہ مارنے نکلے گی اس شہر کے تمام میڈیکل سٹور مالکان کو بذریعہ فون یا میسج اطلاع ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے دفتر سے ہی مل جائے گی اور ٹیم کے پہنچنے سے پہلے تمام جعلی اور غیر معیاری ادویات فارمیسی سے ہٹا دی جائیں گی لاہور میں موجود لوہاری مارکیٹ دو نمبر اور غیر معیاری ادویات کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے جہاں سے ادویات کی ترسیل سارے پنجاب میں ہوتی ہے لیکن کسی اتھارٹی میں جرات نہیں کہ وہ اس مارکیٹ میں چھاپہ مارے اور دو نمبر ادویات بیچنے والی دکانوں کو سیل کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کرے۔
اس لیے وزیراعلی پنجاب سے گزارش ہے کہ ادویات کا ذمہ شہباز شریف اور پرویز الہی صاحب کے ادوار کی طرح حکومت خود لے لے اور انکی ہسپتالوں میں فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ عوام کو مفت اور اصلی ادویات میسر آ سکیں اگر حکومت یہ کام کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو مجھے یقین ہے کہ ڈرگ مافیا کی موت واقع ہو جائے گی ہسپتالوں کی تزین و آرائش ضرور کریں لیکن پہلے ان میں بنیادی سہولتیں فراہم کر دیں بہت جلد ہمارے ملک کے حالات ایسے ہو جائیں گے کہ ہم اپنے تمام سرکاری ہسپتالوں کو عالمی معیار کے ہسپتال بنانے میں کامیاب ہو جائیں،انشاء اللہ