بابو صابو ٹرک سٹینڈ کے ٹرانسپورٹر ز کروڑوں روپے ٹیکس دینے کے باوجود سہولیات سے محروم

بابو صابو ٹرک سٹینڈ کے ٹرانسپورٹر ز کروڑوں روپے ٹیکس دینے کے باوجود سہولیات ...
بابو صابو ٹرک سٹینڈ کے ٹرانسپورٹر ز کروڑوں روپے ٹیکس دینے کے باوجود سہولیات سے محروم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (بابر بھٹی/الیکشن سیل) بابو صابو کے قریب واقع لاہور کا سب سے بڑا ٹرک سٹینڈ جہاں بجلی، گیس اور سرکاری پانی جیسی کوئی بھی سہولت موجود نہیں گڈز ٹرانسپورٹ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ جگہ نواز شریف نے اس وقت دی تھی جب وہ وزیر اعلیٰ تھے اس میں 120 کے قریب کمپنیاں کام کر رہی ہیں جو کہ کروڑوں روپے کا ماہانہ ٹیکس دے رہی ہیں مگر ان کو کوئی ایک بھی سہولت میسر نہیں روزنامہ پاکستان سے بات کرتے ہوئے شفیع اللہ خان نے بتایا کہ یہاں پر آج تک سڑک تعمیر نہیں کی گئی جس کی وجہ سے یہاں چھوٹی گاڑیاں موٹرسائیکل اور پیدل بارش کے بعد گزرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جاتا ہے۔ 4،4 فٹ گہرے گڑھے پڑ جاتے ہیں24 ویلر کنٹینرز پھس جاتے ہیں اور نماز کیلئے مسجد تک جانا بھی مشکل ہو جاتا ہے نجیب اللہ خان نیازی نے بتایا کہ اس جگہ کو نواز شزیف نے ٹرانسپورٹر کو الاٹ کیا تھااس کے بعد کئی بار وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کی تھی جن کو ڈائریکٹ درخواست کی تھی کہ یہاں پر متبادل سہولیات فراہم کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں مگر انہوں نے بھی کوئی خاص نوٹس نہیں لیا یہاں کے لوگ ہر ماہ کم از کم 50 کروڑ کے ٹیکس ادا کرتے ہیں اور یہاں پر ایک سو بیس پلاٹ یعنی کمپنیاں کام کر رہی ہیںجن کے اندر لاکھوں نوجوان روز گار حاصل کرتے ہیں مگر حکومت کی نظر میں ہماری کوئی حیثیت ہی نہیں ہم لوگ اب کہاں جائیں اور کس کو فریاد کریں حبیب الرحمن نے بتایا کہ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے یہاں صفائی کا کام صفر ہے کوئی سینٹری ورکر یا کوئی اور یہاں صفائی کرنے کا سوچتا بھی نہیں گندگی کے ڈھیر لگے رہتے ہیں بارش کا پانی یہاں سڑکوں پر ہی سوکھ جاتا ہے حمید اللہ نے بتایا کہ بنیادی سہولیات کے ساتھ اگر سیوریج کے نظام پر بھی نظر ڈالی جائے تو اس علاقہ کو پاکستان کا گندا ترین علاقہ کہا جا سکتا ہے سیوریج کے نہ ہونے سے مسائل پیدا ہوتے ہیںرانا خالد نے بتایا کہ یہاں پر تین یونین ہیں آل پاکستان ، ایس این ایس، اور پنجاب گڈز ٹرانسپورٹ جن کے نمائندے کئی بار حکومت کے اعلیٰ عہدیداران اور ان کے وزراءسے ملتے رہے کہ ایک بار ہمارے علاقہ کا چکر لگا کر دیکھیں مگر کوئی بھی یہاں نہیں آیا ہم لوگ بے بس ہو گئے ہیںحکومت کے لوگ اس طرف شاید اس لئے نہیں آتے یہاں پر ان کے ووٹ رجسٹرڈ نہیں۔ شفیع اللہ خان نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ کا شعبہ کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی جیسی اہمیت رکھتا ہے مگر پاکستان میں ایسا لگتا ہے کہ یہاں اس کا کوئی ماں، باپ ہی نہیں۔