رمضان المبارک اور ہمارا عہد 

            رمضان المبارک اور ہمارا عہد 
            رمضان المبارک اور ہمارا عہد 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  پاکستان سمیت دنیا بھر میں برکتوں والا، سعادت والا اور نیکیوں کی لوٹ سیل کا مہینہ یعنی رمضان المبارک شروع ہو چکا ہے۔ رحمتوں والے اس ماہ مبارک میں مسجدوں کی رونقیں بحال ہونے کو ہیں۔ اب دن رات لوگ گھروں اور مسجدوں میں عبادات کریں گے۔جس طرح مساجد رمضان المبارک میں آباد ہو جاتی ہیں اور مسلمان اللہ کی عبادت کیلئے جوق در جوق مساجد کا رخ کرتے ہیں اسی طرح بطور مسلمان ہمیں کچھ عہد بھی کرنا چاہئیں کہ اب ہم بطور مسلمان کچھ کام اللہ کی رضا سمجھ کر کریں گے اور کچھ کاموں سے اللہ کی رضا سمجھ کر منع ہو جائیں گے۔ایسا ہی ایک عہد یہ ہے کہ ہم اللہ سے وعدہ کریں کہ غصہ آئے تو پی جائیں گے اور کسی کے ساتھ دھوکہ نہیں کریں گے۔ ہر طرح کی برائی سے بچیں گے اور نیکیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔ اللہ کی رضا کے لیے ہر اچھائی کا کام کریں گے چاہے کتنی بھی مشکلات کیوں نہ آجائیں۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک میں شیاطین کو جکڑ لیا جاتا ہے جنت کے سبھی دروازے مسلمانوں کے لیے کھول دیے جاتے ہیں اور ایک دروازہ ریان خصوصی طور پر روزہ داروں کے لیے کھولا جاتا ہے۔ روزہ دار کا اللہ کے نزدیک ایک اہم مقام ہوتا ہے۔

سورۂ بقرہ میں اللہ نے فرمایا کہ تم پر روزے اس لیے فرض کیے گئے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔

روزہ اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ انسان روزے کی نیت کرکے طلوع و فجر سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور دوسری خواہشات پوری کرنے سے خود کو روکے رکھے۔

قرآن کریم نے واضح طور پر کہاہے اے ایمان والو!تم پر ماہ صیام کا روزہ فرض کیاگیاہے جیساکہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کیاگیا تاکہ تمہارے اندر تقوی پیدا ہوجائے۔رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے،مسلمان اس مہینے میں نیکیاں سمیٹنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح اس مہینے کی فیوض و برکات کو سمیٹ لیا جائے۔بلاشبہ یہ ماہ مبارک گناہوں کی مغفرت کے ساتھ اپنے اندر نیکیوں کا بے حدوحساب اجروثواب رکھتا ہے۔

نبی ؐ کا فرمان ہے کہ بدبخت ہے وہ جس نے رمضان پایا اوریہ مہینہ اس سے نکل گیا اور وہ اس میں (نیک اعمال کرکے) اپنی بخشش نہ کروا سکا۔ بطور مسلمان رمضان نصیب ہونے پرہمیں رب کا شکریہ بجالانا چاہئے اور اس ماہ مبارک کو غنیمت جانتے ہوئے گناہوں کی مغفرت کیلئے نماز، روزہ، صدقہ وخیرات،ذکر الہی، قیام وسجود اور عمل صالح کرکے اللہ کو راضی کرنا چاہئے اوراللہ تعالی سے اس بات کی توفیق طلب کرنی ہوگی کہ وہ ہمیں اپنے فضل وکرم سے جنت میں داخل کردے۔آج کل ہمارے ہاں لوگ اس کو بھی دوسرے عام مہینوں کی مانند ہی سمجھتے ہیں جبکہ ہمارے سلف اسلاف تو رمضان گزرنے کے بعد اگلے رمضان کی تیاری اور اس کا انتظار شروع کر دیتے تھے۔لیکن اب لوگ رمضان کو وہ اہمیت نہیں دیتے حالانکہ اس مہینے کا پانا بڑی سعادت کی بات ہے، جس کی قسمت میں رمضان نہ ہو وہ کبھی اسے نہیں پاسکتالہذا ہمیں اس ماہ کی حصول یابی پررب کریم کا شکریہ بجالانا چاہئے اور اس کی عظمت کا خیال کرتے ہوئے اس کے آداب وتقاضے کو نبھانا چاہئے اور جوبندہ نماز قائم کرتا رہا اور گناہ کبیرہ سے بچتا رہا اس کے لئے اس ماہ مقدس میں سال بھرکے گناہوں کی بخشش کا وعدہ ہے۔

نبیؐ کا فرمان ہے کہ جس نے رمضان کا روزہ ایمان کے ساتھ،اجر وثواب کی امید کرتے ہوئے رکھا اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔

یہ ایسا مہینہ ہے جو بڑی سعادتوں والوں کو نصیب ہوتا ہے اور ہمیں اس مہینے میں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے کہ ہم نے سارا سال کیا کمایا تھا اور اپنے رب سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہئے اور اللہ کے حضور شکر بجا لانا چاہئے کہ اس نے ہمیں موقع دیا کہ ہم اس بابرکت اور بڑے سعادت والے مہینے میں اللہ کے حضور گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہے ہیں اور ہمیں اپنے ارد گرد نظر دوڑانی چاہئے دیکھنا چاہئے تا کہ ہمیں احساس ہو کہ گزشتہ رمضان میں ہمارے قریبی رشتہ دار، دوست احباب جو ہمارے ساتھ موجود تھے اب ہم میں نہیں ہیں تو اللہ کا شکر ادا کریں اور اس ماہ مبارک کو پانے کی خوشی میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کریں، غریبوں کے کام آئیں۔ ملک کے معاشی حالات انتہائی خراب ہیں اور مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے جس کی وجہ سے ہمارے بھائی اکثر جن کے گھر راشن نہیں ہے ان کے گھر راشن پہنچانے کا بندوبست کریں جن کو اللہ نے توفیق دی ہے انہیں بڑھ چڑھ کر اس نیکی کے موقع پر اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔اس کے علاوہ حکومت وقت کو بھی غریبوں کا ناداروں کا خیال کرنا چاہئے کہ اس ماہ مبارک میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو کسی سے سوال نہیں کرتے، کسی کے آگے جھولی نہیں پھیلاتے ان کیلئے حکومت کو اشیا ضروریہ سستی کرنی چاہئے۔حکومت کو چاہئے کہ رمضان میں جو کھانے پینے کی چیزوں پر سبسڈی دی جاتی ہے اس کو دگنا کرے اس کے علاوہ ایسا نظام قائم کیا جائے جو لوگ معاشی حالات کی وجہ سے تنگدست ہیں، جن کے کاروبار ختم ہو گئے ہیں ان کیلئے کوئی ایسا نظام قائم ہو کہ انہیں بھی اس ماہ مبارک میں مانگنا نہ پڑے بن ماگنے ہی انہیں مل جائے۔ دوسرا ہمارے ہاں دیکھا گیا ہے کہ جب بھی کوئی تہوار آتا ہے تو لوگ اشیا کی قیمتیں آسمان پر لے جاتے ہیں جس سے وہ طبقہ جن کی سکت پہلے ہی کچھ خریدنے کی نہیں ہوتی ان کیلئے اس ماہ میں کپڑے خریدنا یا اپنے بچوں کیلئے عید کی خریداری کرنا آسمان سے تارے توڑ کر لانے کے مترادف ہو جاتا ہے اس لئے لوگوں کو مسلمان ہونے کے ناطے اس کا خود بھی خیال کرنا چاہئے اور اللہ کی رضا کیلئے چیزوں کی قیمتوں کو کم کرنا چاہئے تا کہ دکاندار حضرات خالی پیسے ہی نہ کمائیں بلکہ نیکیاں کمانے والوں میں بھی شامل ہو جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس مہینے اپنے فلسطینی و کشمیری بھائیوں کو نہیں بھولنا چاہئے اور ان کیلئے ہم کچھ اور نہیں  تو اللہ سے دعا ضرور کر سکتے ہیں کہ اللہ تعالی اس بابرکت مہینے میں ان کی مشکلات کم کرے اور انہیں ظلم سے آزادی نصیب ہو آمین۔

مزید :

رائے -کالم -