سنگ میل یا کلو میٹر(درست کیا ہے؟)

سنگ میل یا کلو میٹر(درست کیا ہے؟)
سنگ میل یا کلو میٹر(درست کیا ہے؟)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر و تحقیق: پارس کیانی (ساہیوال، پاکستان)
انتخاب: سلیم خان

پہلی بات تو یہ ہے کہ سنگ میل اور کلومیٹر میں بہت زیادہ مماثلت ہے۔ 
اول: یہ کہ سنگ میل کی ترکیب / مرکب آدھی فارسی originated ہے۔ سنگ پتھر ہے اور میل فاصلے کا پیمانہ۔۔۔چونکہ فارسی بھی اردو کی ماں ہے اس لیے اردو میں جو الفاظ فارسی کے ہیں وہ دراصل اردو کے ہی ہیں۔
دوم:لفظ "میل" کے بہت سے مطالب ہیں۔ اور ادائیگی بھی مختلف ہے۔۔۔جیسے کہ؛ میلا کچیلا، ملن، ڈاک، یکساں رتبے کا یا پھر مسافت کا میل ۔۔۔
اب یہ مسافت کا میل لاطینی لفظ mille سے آیا ہے جس کے معنی "ہزار قدم" ہیں۔ رومیوں کے دور میں "mille passus" ہزار قدم "فاصلے کی معیاری اکائی تھی. جو بعد میں mile کی صورت انگریزی میں اور دیگر زبانوں میں بھی رائج ہو گئی۔۔۔فارسی سی میل زبر کے ساتھ اور انگریزی تلفظ زیر کے ساتھ۔ جو بنیادی طور پر لاطینی سے آیا ہے تو جو سنگ کے ساتھ میل ہے وہ لاطینی ہے۔
کلو میٹر اردو کا لفظ نہیں ہے انگریزی کا ہے۔ کلومیٹر کے معنی میل کے ہی ہیں اگرچہ اس میں کچھ کم کچھ زیادہ ہے بالکل ایسے جیسے گز اور میٹر کا ہے۔ جیسے پاؤنڈ اور آدھا کلو کا ہے۔ جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ انگریزی پیمانے ہر جگہ پہ کم ناپ اور کم فاصلہ بتاتے ہیں۔ لیکن میل سے مراد کلومیٹر ہی ہے اور اس میں نیا پرانا کچھ بھی نہیں ہے۔ پرانے زمانے میں میل میل ہوتا تھا اور کلومیٹر تب بھی تھا کیونکہ ایک اردو میں اور ایک انگریزی میں تھا۔ رہی بات سنگ کی تو سنگ ایک نشانی تھی کہ اتنا سفر طے ہو چکا ہے ۔اور مزے کی بات یہ ہے کہ جب سنگ رکھے جاتے تھے یا کوئی برجی /ستون ہوتی/ہوتے تھی/تھے یا کوئی تختی ہوتی تھی یا کوئی نشانی رکھی جاتی تھی تو میل یا کلو میٹر سے کم اور زیادہ کے فاصلے ہوتے تھے بالکل Correct اور Exact پیمانے وہ بھی نہیں تھے. اور یہ والے پیمانے Folk Wisdom سے آتے ہیں۔جیسے ستاروں کا علم نہ ہونے کے باوجود لوگ صبح کا اور شام کا اندازہ ستاروں سے لگاتے تھے. ستاروں کو دیکھ کرسفر طے کرتے تھے۔
سوم:یورپ، ایران اور برصغیر میں بھی ایسے پتھر جگہ جگہ تھے جن پر فاصلے کندہ تھے۔
چہارم:سنگ میل خوب صورت ترین مرکب ہے جو اردو شاعری یا نثر میں برتا جاتا ہے۔ سنگ میل بطور استعارہ علامت، کنایہ استعمال ہوتا ہے۔۔۔۔جس سے مراد نشان منزل ہے ۔۔۔ایک اہم پیش رفت، ترقی، پیش قدمی، کامیابی کا سفر طے کرنا وغیرہ جیسے کسی سفر کو طے کرنا، چاہے حقیقی ہو یا فکری۔۔۔اس میں اہم موڑ کا آنا۔
پنجم:پرانے وقتوں میں جس کو سنگ میل کہا گیا وہ دراصل میل ہی تھا۔ میل کو ناپنے کا پیمانہ سنگ رکھ دیا گیا تو دو لفظوں کی ترکیب سے معنی ایک ہی لیے جائیں گے یعنی میل۔ سنگ اس کی نشاندہی کے لیے ہے تو جتنے سنگ عبور کیے اتنے میل عبور کیے۔ یہ وہی بات ہے کہ فلاں نے کولڈ ڈرنک پی، بوتل پی، یا فلاں کمپنی کی بوتل پی۔۔۔۔
اب رہی بات کہ سنگ میل اور کلومیٹر میں بہت فرق ہے تو بتاتی چلوں کہ ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔ جو بھی سنگ پڑا ہوتا تھا وہ ایک میل کے فاصلے پہ پڑا ہوتا تھا اس کو سنگ میل کہتے تھے اگر وہ میل کا فاصلہ نہیں تھا تو اس کو سنگ مل نہیں کہہ سکتے تھے نہ ہی اب کہہ سکتے ہیں کیونکہ کوس اور فرلانگ کا فاصلہ مختلف ہوتا ہے کوس تقریبا دو میل کا اور فرلانگ ایک میل کا آٹھواں حصہ ہوتا ہے۔
تو جب سنگ میل کہا جائے گا تو اس سے مراد ایک میل ہی ہوگا یعنی ایک کلومیٹر۔ اب اس کلومیٹر میں کتنے گز آتے ہیں اس میں تھوڑا بہت فرق ہے جیسے سیر اور کلوگرام میں فرق رکھا گیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ سنگ میل اور کلومیٹر میں کوئی مماثلت نہیں ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ بہت زیادہ مماثلت ہے دوسری بات جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ زمانہ قدیم میں میل کے حساب سے فاصلے طے ہوتے تھے اب کلومیٹر تو ان کی معلومات کے لیے عرض ہے کہ عوام اب بھی میل ہی بولتی ہے اور فاصلے طے کرتی ہے۔ جب ماہرین ناپتے ہیں تو وہ کلومیٹر کے حساب سے ناپتے ہیں۔ رہی بات ان کے چھوٹا یا بڑا ہونے سے اس سے عام انسان کو کوئی فرق نہیں پڑتا یہ پیمانے صرف سمجھ کے لیے ہیں زرعی اور سکنہ زمین کی جب پیمائش کی جاتی ہے تو اس کے پیمانے عام ادمی کے مطابق اور ہوتے ہیں اور black and white shape میں, لکھی پڑھی زبان میں کچھ اور ہوتے ہیں۔ اور اس سے عام ادمی کو کوئی مطلب بھی نہیں ہوتا۔۔۔آج بھی ہم لوگ میل اور ماہرین کلومیٹر کہتے ہیں۔ اس کا انحصار صرف اس چیز پر ہے کہ اس کو کون بول رہا ہے اور کس جگہ کس وقت کھڑا بول رہا ہے۔

نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں

مزید :

بلاگ -