بلوچستان میں ترقی کی نئی صبح: کچھی کینال، تعلیم اور انفراسٹرکچر سے خوشحالی کا سفر

بلوچستان میں ترقی کی نئی صبح: کچھی کینال، تعلیم اور انفراسٹرکچر سے خوشحالی ...
بلوچستان میں ترقی کی نئی صبح: کچھی کینال، تعلیم اور انفراسٹرکچر سے خوشحالی کا سفر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 بے پناہ صلاحیتوں سے بھر پور بلوچستان کی حسین زمین  طویل عرصے سے ترقی کی روشنی کا انتظار کر رہی تھی۔ اس کے وسیع میدان، جو کبھی بنجر اور خشک تھے، ایک ایسے خطے کی کہانی سناتے تھے جو ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا تھا۔ مگر آج، جب وزیر احسن اقبال روایتی بلوچی پگڑی پہنے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کے ہمراہ ڈیرہ بگٹی کے سنہرے گندم کے کھیتوں میں چل رہے ہیں، تو ایک نئے باب کا آغاز ہو چکا ہے— امید اور تبدیلی کا باب۔

احسن اقبال نے فضائی جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ بگٹی کے یہ سرسبز کھیت پنجاب کی کوئی تصویر نہیں بلکہ حقیقت میں بلوچستان کی ایک نئی زندگی ہیں۔ یہ تبدیلی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت، قائد میاں محمد نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف کے خوابوں کا نتیجہ ہے، جو انتھک محنت سے حقیقت میں بدلے جا رہے ہیں۔ کچھی کینال، جو کبھی محض ایک کاغذی منصوبہ تھا، اب ترقی کی علامت بن چکا ہے، جو ہزاروں ایکڑ اراضی کو سیراب کر کے بنجر زمینوں کو زرخیز کھیتوں میں تبدیل کر رہا ہے۔

وزیر احسن اقبال، جنہوں نے اس منصوبے کو حقیقت بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا، ان کسانوں سے ملے جن کی زندگیاں ہمیشہ کے لیے بدل چکی ہیں۔ مقامی برادری سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ وہ چہرے جو کبھی مایوس تھے، آج فخر سے دمک رہے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ تبدیلی آسانی سے نہیں آئی۔ “2022 کے تباہ کن سیلابوں نے کچھی کینال کو شدید نقصان پہنچایا، جس سے وہ پانی بند ہو گیا جو کئی لوگوں کی زندگی کا واحد سہارا تھا۔ مگر وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے فوری اقدامات کیے اور ربیع کے فصل کے سیزن سے پہلے پانی کی بحالی کو یقینی بنایا۔ آج، یہ سرسبز کھیت عوام کی ثابت قدمی اور حکومت کے غیر متزلزل عزم کا ثبوت ہیں۔”

وزیر احسن اقبال نے مقامی کسانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ترقی کا تصور صرف پالیسیوں اور منصوبوں تک محدود نہیں بلکہ انسانی زندگیوں سے جڑا ہوا ہے۔’مجھے خوشی ہے کہ میں آج ان کی کہانیاں سن رہا ہوں، ان کے مسائل میں شریک ہو رہا ہوں، اور ان کی کامیابیوں کا جشن منا رہا ہوں۔ میری موجودگی ایک دور دراز کے لیڈر کی طرح نہیں، بلکہ ایک دوست اور ساتھی کے طور پر ہے، جو بلوچستان کے عوام کو پاکستان کی ترقی میں ان کا جائز حصہ دلانے کے لیے پرعزم ہے۔‘

وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے احسن اقبال کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام ہمیشہ ان کی خدمات کو یاد رکھیں گے۔ یہ اتحاد اور ترقی کا وعدہ ہے، جس کا دائرہ صرف شہری علاقوں تک محدود نہیں بلکہ ملک کے دور دراز حصوں تک بھی پھیلا ہوا ہے۔

اگرچہ کچھی کینال نے بلوچستان میں زرعی انقلاب برپا کر دیا ہے، مگر احسن اقبال کا وژن صرف زراعت تک محدود نہیں۔ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے انہوں نے تعلیم کی اہمیت پر زور دیا اور کہا ’’تعلیم سب سے بڑا برابری لانے والا عنصر ہے،‘‘ اس بات پر روشنی ڈالی کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ بلوچستان میں تعلیمی ترقی کو اپنی ترجیحات میں رکھا ہے۔

اپنی گزشتہ وزارت کے دوران، احسن اقبال نے نوشکی، پشین، وڈھ اور گوادر میں یونیورسٹیوں کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ بیوٹمز، سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی اور بلوچستان یونیورسٹی جیسے اداروں کو مزید مستحکم کیا۔ یہ ادارے اب نئے بلوچ لیڈرز، انجینئرز، اور ماہرین پیدا کر رہے ہیں، جو اپنے مستقبل کی تعمیر خود کر سکیں گے۔

لڑکیوں کی تعلیم، جو اکثر دور دراز علاقوں میں نظر انداز کی جاتی ہے، احسن اقبال کی خاص توجہ کا مرکز ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ’’ایک پڑھی لکھی لڑکی پوری نسل کو بدل دیتی ہے،‘‘اور اس بات کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان کی بیٹیاں بھی اپنے بیٹوں کے برابر مواقع حاصل کریں۔

بلوچستان کی ترقی صرف پانی اور تعلیم تک محدود نہیں، بلکہ اس کا تعلق مواصلاتی نظام سے بھی ہے۔ احسن اقبال نے یاد دلایا کہ 2013 سے پہلے گوادر کو پاکستان کے دیگر حصوں سے جوڑنے کے لیے کوئی براہ راست سڑک نہیں تھی۔ مگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران 650 کلومیٹر طویل ہائی وے تعمیر کی گئی، جس نے اس خطے کے معاشی منظرنامے کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیا۔ جہاں کبھی تنہائی تھی، اب وہاں مصروف تجارتی راستے ہیں، جو روزگار اور مواقع پیدا کر رہے ہیں۔

مگر ترقی ہمیشہ مزاحمت کا سامنا کرتی ہے۔ ملک دشمن عناصر، جو ترقی سے خوفزدہ تھے، نے ان بہادر ورکرز کو نشانہ بنایا جو فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) کے تحت یہ سڑکیں بنا رہے تھے۔ احسن اقبال نے دوٹوک الفاظ میں کہا، ’’نہ اس وقت پیچھے ہٹے تھے، نہ اب ہٹیں گے۔ بلوچستان میں ترقی اور امن کا خواب ہر حال میں پورا کریں گے۔‘‘

بلوچستان کی یہ تبدیلی وفاقی حکومت کے وسیع تر وژن ’اُڑان پاکستان‘ کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہے۔ یہ منصوبہ ہر صوبے کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے، جو پاکستان کی ترقی کو تیز رفتار اور پائیدار بناتا ہے۔

اس منصوبے کے تحت:

زرعی ترقی جیسے کچھی کینال، غذائی تحفظ کو فروغ دے رہی ہے۔

تعلیم اور انسانی وسائل کی ترقی سے ہنر مند افراد پیدا ہو رہے ہیں جو معیشت کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔

انفراسٹرکچر منصوبے جیسے سڑکیں اور ہائی ویز، تجارتی دروازے کھول رہے ہیں۔

صنعتی تعاون جیسے پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے ساتھ معاہدے، مقامی کمیونٹیز کی ترقی میں سرمایہ کاری کو یقینی بنا رہے ہیں۔

وزیر احسن اقبال کا یہ دورہ صرف منصوبوں کے معائنے کے لیے نہیں بلکہ ایک خودمختار اور خوشحال بلوچستان کی بنیاد رکھنے کے لیے ہے۔ ’اُڑان پاکستان‘ فریم ورک اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ یہ ترقی عارضی نہیں بلکہ ایک مسلسل جاری رہنے والا سفر ہے، جو بلوچستان کو پاکستان کے اقتصادی مستقبل میں ایک مضبوط مقام دلانے کے لیے کوشاں ہے۔

جب وزیر احسن اقبال ایک ایسے کھیت کے وسط میں کھڑے ہوتے ہیں جو کبھی بنجر تھا، مگر اب سنہری گندم سے بھرا ہوا ہے، تو اس لمحے کی اہمیت ہر کسی پر واضح ہو جاتی ہے۔ یہ صرف پانی، سڑکوں یا اسکولوں کی بات نہیں— یہ عزت نفس کی بات ہے، یہ بلوچستان کے عوام کو ان کا جائز حق دینے کی بات ہے۔

اس دورے کا پیغام واضح ہے: وفاقی حکومت، میاں محمد نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں، بلوچستان کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ بصیرت افروز قیادت، غیر متزلزل عزم، اور جامع پالیسیوں کے ذریعے، بلوچستان نہ صرف ترقی کر رہا ہے بلکہ خوشحالی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

یہ صرف شروعات ہے۔ ڈیرہ بگٹی کے یہ سرسبز کھیت ایک وعدہ کر رہے ہیں— ایک روشن مستقبل، ایک خوشحال بلوچستان، اور ایک مضبوط پاکستان کا وعدہ۔

۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
 ۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔