سپریم کورٹ نے 6منزلہ عمارتیں تعمیر کرنے کی اجازت دے دی
کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سپریم کورٹ نے کراچی کے بلڈرز کو 6منزلہ تک کی عمارتیں تعمیر کرنے کی اجازت دے دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو بلڈر خلاف ورزی کرے گا اسے کہیں گے کہ گھر سے بستر منگوالے۔ ایک بلڈر کو جیل بھیجیں گے تو سب کو سبق مل جائے گا۔ اتوار کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کثیر المنزلہ عمارتوں پر پابندی کے خلا ف بلڈرز کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت میں بلڈرز ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کے دوران سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی اور متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 6منزلہ سے زیادہ تعمیر کی جانے عمارت کی بکنگ کی بھی اجازت نہیں ہوگی ۔عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی ۔6 منزلہ سے اونچی عمارت تعمیر کرنے پر تمام الاٹیز کو رقم واپس کی جائے گی ۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو بلڈر خلاف ورزی کرے گا اسے کہیں گے گھر سے بستر منگوالے، ایک بلڈر کو جیل بھیجیں گے تو سب کو سبق مل جائے گا۔سماعت کے موقع پر فہیم الزمان نے کہا کہ بلڈرز صرف کروڑوں کے فلیٹ ہی بناتے ہیں، بلڈرز غریبوں کے لئے ہاؤسنگ اسکیم کیوں نہیں بناتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ پابندی سے مسائل ہوئے ہیں۔سب سے پہلے متاثر ایک مزدور ہوا ہے جو ملک بھر سے یہاں آتا ہے۔ چیف جسٹس نے وکلاء سے استفسار کیا کہ کھل کر بات کریں۔ مافیا میں کون کون شامل ہیں۔ مافیا کی باتیں سب کرتے ہیں مگر نام کوئی نہیں لے رہا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شہر میں بلند ترین عمارتوں کی وجہ سے بنیادی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔بلند عمارتوں کی اجازت کون دیتا ہے۔ چیف جسٹس کے استفار پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی این او سی جاری کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر محکمہ بھی این او سی جاری کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے پھر استفار کہا کہ شہر کے اسٹرکچر کو مدنظر رکھتے ہوئے کتنی منزلوں کی اجازت ہونی چائیے مشاورت کرلیں پھر عدالت کو آگاہ کریں۔ سماعت ملتوی کردی گئی۔