روسی تیل کی ترسیل اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے امکانات

 روسی تیل کی ترسیل اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے امکانات
 روسی تیل کی ترسیل اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے امکانات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 روس پاکستان کے ساتھ تیل کا معاہدہ اپریل میں کر چکا تھااور اس کی پہلی کھیپ پاکستان میں  پہچ گئی  ہے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پیڑول کی قیمت میں 40روپے لیٹر کمی کا عندیا ہے۔ عوام کی بہت سی امیدیں روس تیل معاہدہ سے وابستہ تھیں جو پوری ہوتی نظر آ رہی ہیں لیکن حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ تیل کی دوسری کھیپ اگلے ہفتے میں پا کستان پہنچ جائے گی۔وفاقی وزرا کے اس سلسلہ میں بیانات سامنے آ چکے ہیں۔کئی ممالک روس سے سستا تیل خرید رہے ہیں با ت ہو رہی تھی روس تیل معاہدہ کوعملی شکل مل چکی ہے لیکن حکومت کئی دوسرے معاملات میں الجھ کر رہ گئی ہے اور بجٹ بھی ہے۔ مسلم لیگ کی حکومت بھی اب روس کے ساتھ خارجی تعلقات استوار کرنے میں مصروف نظر آرہی ہے اور روس سے گندم اور تیل کی خریدداری کے معاملات طے پا گئے  ہیں یہ بحث عوام اور سیاسی حلقوں میں کئی ماہ سے جاری تھی آخر مسلم لیگ اور اتحادی پارٹیوں نے وہی کر دیکھایا اور روس کے دورے کے بعد تیل اور گندم کی خریداری پر معاملات آگے بڑھ کر فائنل ہو چکے ہیں اگرچہ موجودہ حکومت امریکہ کے ڈر سے خوف زدہ تھی کہ کہیں امریکہ بہادر ناراض نہ ہو جائے۔ بھارت بھی روس سے سستا تیل خرید رہا ہے لیکن موجودہ صورت حال میں روس مایوسی کا شکاربھی ہے اگرچہ روس سے تیل اور گندم خریدنے کا مسلم لیگ اور اس کی اتحادی جماعتوں نے پہلے ہی سوچ لیا تھا اگر روس سے تیل کی ترسیل جاری رہی تو پاکستان کی معیشت پر اس کے بہتر اثرات مرتب ہوں گے پاکستان کی حکومت بھی سیاسی اتار چڑھاو سے نکل نہیں پا رہی ہے۔پاکستان نے پابندیوں کے باوجود روس سے تیل خرید لیا ہے امریکہ نے اس پر کوئی قدغن نہیں لگائی تھی، مختلف ممالک نے اس سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب  بھی دی ہے،  جان بوجھ کر روسی تیل پر پابندی عائد نہیں کی گئی ہے بلکہ اب یہ پرائس کیپ کا معاملہ ہے،امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں امریکا کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس  نے کہا تھا کہ روسی پیٹرولیم مصنوعات پر پرائس کیپ(قیمتوں کی حد)پر دستخط نہ کرنے کے باوجود پاکستان روس سے رعایتی نرخوں پر تیل خرید سکتا ہے۔ نیڈ پرائس نے یہ بھی وضاحت دی تھی کہ پاکستان ان رعائتوں  سے بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے جو امریکا نے دیگر ممالک کو روس سے تیل خریدنے کے لیے دی ہیں۔

امریکہ نے ، حتی کہ ان ممالک کو بھی جنہوں نے قیمتوں کی حد(پرائس کیپ) پر باضابطہ طور پر دستخط نہیں کیے تاکہ وہ دوسرے ممالک کے بجائے بعض صورتوں میں روس سے بڑی رعایت پر تیل خرید سکیں۔ امریکا نے جی 7 سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر روس سے تیل کی خریداری کے بارے میں (قیمت کی حد پر) پرائس کیپ کا طریقہ کار اپنایا ہے۔ پرائس کیپ کا فائدہ یہ ہو گا کہ اس سے روس کو ریونیو سے محروم رکھنے کے باوجود توانائی کی منڈیوں کو وسائل حاصل ہوں گے جبکہ روس کو یوکرین کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے تیل سے ہونے والی آمدن کی ضرورت ہو گی۔ امریکہ نے جان بوجھ کر روسی تیل پر پابندی عائد نہیں کی بلکہ اب یہ پرائس کیپ کا معاملہ ہے، امریکا واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ یہ وقت روس کے ساتھ اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے کا نہیں ہے، امریکہ نے تسلیم کیا ہے کہ توانائی کی عالمی منڈیوں میں وسائل کی موجودگی اور انہیں اچھی طرح سپلائی کرنے کی ضرورت ہے  پرائس کیپ ان مقاصد کے حصول کے لیے طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔ روس سے خام تیل، پٹرولیم مصنوعات اور گیس کی خریداری کے سلسلہ میں روس اور پاکستان کے مابین مذاکرات ہوئے تھے جو کامیاب رہے، روسی وفد نے تیل اور گیس کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کروائی تھی   روسی وفد کی قیادت ڈپٹی ڈائریکٹر رشین اقتصادی امور اسرافیل علی زادے نے کی تھی جبکہ، پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری اقتصادی اموراور دیگر ماہرین اقتصادیات نے کی تھی، ٹیکنیکل سیشن میں دونوں ملکوں نے مختلف شعبوں سے متعلق اعداد و شمار کا تبادلہ بھی کیا،تھا روس سے تیل اور گیس کی درآمدی قیمت سے متعلق معلومات فراہم کی گئی تھیں،

تیل اور گیس کے قلیل المدتی، درمیانی مدت اور طویل المدتی روڈ میپ تیار کرنے پر تبادلہ خیال بھی ہوچکا، روس پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کر سکتا ہے، پاکستان نے ملک میں تیل اور گیس کی رسد اور طلب کا ڈیٹا فراہم کیا، تیل اور گیس کن شرائط، قیمت اور مقدار میں فراہم کیا جا سکتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان حتمی ورکنگ پیپر تیار ہوگئے تھے۔انٹر گورنمنٹل مذاکرات میں ادائیگیوں اور شپنگ کے طریقہ کار پر بھی بات چیت مکمل ہو گئی تھی دونوں ملکوں میں تکنیکی معلومات اور  مذاکرات کے ایجنڈے سے حتمی شکل اختیار کر چکے،روس اور پاکستان کے درمیان وزرا کی سطح پر مذاکرات بھی مکمل ہوئے دونوں ممالک کے وزرا ٹیکنیکل معلومات پر حتمی نتائج پر پہنچ کر فیصلہ کر چکے  طویل المدتی ایل این جی معاہدے نارتھ ساؤتھ گیس منصوبے پرپیش رفت بھی ہوئی تھی پاکستان روس سے بہت سے اقتصادی فوائد حاصل کر سکتا ہے جس سے ملک کی اقتصادی مشکلات میں کمی آ سکتی ہے لیکن خارجہ پالیسی پر نظر ثانی نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان اور روس کے تعلقات کی سالوں سے تعطل کا شکار تھے جس کا نقصان پاکستان کو ہوا ہے پاکستان امریکی بلاک سے نکلنا نہیں چاہتا، لیکن آزاد خارجہ پالیسی کا تقاضا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر رکھے جائیں اور جہاں سے بھی اقتصادی فوائد حاصل ہوں ان کو لے لینا چاہیے پاکستان کے اقتصادی حالات اب اس نہج تک پہنچ چکے ہیں کہ انسان کی بقا مشکل ہو گئی ہے اور وسائل کو استعمال میں لانے کی پالیسیوں کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے آپس کی لڑائی نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے اور معاشرہ نفسیاتی مسائل سے دوچار ہوتا جا رہا ہے ملک اور عوام کی خاطر پاکستان روس تیل معاہدہ کامیاب ہو گیا ہے اور جلد پیڑول کی قیمتوں میں اب کمی کی توقع ہے۔

مزید :

رائے -کالم -