بارانِ رحمت…… ضرور انشاء اللہ!
اللہ اللہ خیال آ ہی گیا۔ صوبائی محکمہ اوقاف نے سموگ کی شدت کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب بھر میں آج (جمعہ) نماز استسقاء پڑھی جائے گی۔ اللہ سے توبہ کی درخواست کے ساتھ بارش کیلئے دعا ہو گی۔ مجھے تو یقین کامل ہے کہ اللہ اپنے پیارے حبیبؐ کے واسطے سے یہ دعا قبول فرما کر بارانِ رحمت کا نزول فرمائیں گے اور بارش ہو جانے سے سموگ سے بھی جان چھوٹے گی مزید اضافہ نہیں ہوگا۔ نماز استسقاء درحقیقت بارش ہی کی دعا ہے۔ حضور اکرمؐ کے فرمان کے مطابق اللہ سے فریاد کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں رحمت خداوندی اپنا جلوہ ضرور دکھاتی اور بارش ہوتی ہے۔ میں گزشتہ دو برسوں سے لکھ کر یہ تجویز دیتا رہا، بلکہ فون کرکے اور مل کر بھی استدعا کرتا رہا کہ نماز استسقاء ادا کریں کہ سائنس اپنی جگہ ایک علم ہے، ہمیں اس سے کوئی دشمنی نہیں، لیکن توبہ، استغفار تو مسلمانوں کا شیوہ ہے۔ سموگ کی وجہ سے تو جو حالت ہوئی سو ہوئی، ہم دیگر پریشانیوں میں بھی مبتلا ہیں، مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں حالات پر غور کرکے توبہ کے لئے اللہ سے رجوع کرنا لازم ہوگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اکرمؐ کی دعا قبول کرتے ہوئے ان کی امت پر سابقہ نافرمان امتوں جیسے عذاب نازل نہ کرنا قبول کرلیا تھا، لیکن یہ بھی ممکن نہیں کہ ہم ہر مسئلہ اور معاملے میں نافرمانی کرتے چلے جائیں اور وہ ہم کو پوچھے بھی نہیں۔ آج دنیا بھر میں کثیر تعداد میں مال و دولت کے حاصل ہوتے ہوئے بھی مسلمان دنیا میں خوار ہیں حتیٰ کہ اسرائیل غزہ اور لبنان کے ساتھ ساتھ دوسری قریبی مسلم ریاستوں اور مسلمانوں کو مٹانے پر کمربستہ ہے اور ہم قراردادیں منظور کرکے اس کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ صیہونی تعداد میں کہیں کم ہیں، لیکن ہم اس کی زور زبردستی کے سامنے بے بس ہو کر رہ گئے ہیں کہ بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک اس کے پشت پناہ ہیں اور اسے اسلحہ کی بھرپور سپلائی کررہے ہیں، یوں بھی صیہونیوں نے اپنا مقصد سامنے رکھتے ہوئے پہلے اپنے لئے جگہ تلاش کی اور پھر اس مقام کو استعمال کرتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی حاصل کی اور آج اس ٹیکنالوجی اور ترقی یافتہ ممالک کے تعاون کے باعث اسرائیل جن بن چکا، حالات یہ ہے کہ غزہ اور لبنان پر بمباری کے لئے اس کے ڈھائی سو تک جنگی طیارے پرواز کرتے اور بمباری کرتے ہیں۔ غزہ اور لبنان والوں کے پاس ا س کا توڑ نہیں ہے، وہ اپنی مدد آپ کے تحت خود کو تیار کرتے اور مقابلہ کررہے ہیں لیکن اسرائیل، امریکہ کی بھرپور اعانت کے ساتھ مظالم ڈھاتا چلا جا رہا ہے۔
بات بارش کے لئے ہدائت شدہ نماز استسقاء کی تھی لیکن حقائق سے منہ نہیں موڑا جا سکتا اس لئے بات اس طرف چلی گئی، بہرحال دیر اور تاخیر ہی سے سہی،لیکن یہ اچھا اقدام ہے اور شرعی طور پر جائز اور حقیقی ہے کہ میرے اپنے تجربہ کے مطابق ماضی میں جب کبھی بھی خشک سالی کا شگون ہوا اور نماز پڑھ کر دعا مانگی گئی تو ہمیشہ اللہ نے بارانِ رحمت سے نوازا، ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم حقیقی ہدائت سے منہ موڑے رکھتے ہیں اور جن برائیوں سے منع کیا گیا ان کو نہیں چھوڑتے، بہرحال یہ سموگ بھی اللہ کی طرف سے ایک نشانی ہے اور اس کے لئے سائنسی توضیحات اپنی جگہ لیکن اللہ سے رجوع لازم ہے اور آج بھی یہ ضروری ہے کہ ہم گناہوں سے تائب اور برائیوں کو ترک کرکے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں گے ہماری مشکلات حل ہو سکتی ہیں۔
بتایا تو یہی جاتا ہے کہ سموگ انسانوں ہی کا کیا دھرا ہے تاہم ہم مسلمانوں کو اپنی تاریخ اور ریاست مدینہ کے دور کو بھی یاد کرنا چاہیے، تب دعا مین بھی اثر تھا روائت ہے کہ حضوراکرمؐ معمول کے مطابق موجودہ مسجد نبویؐ کے شمال مغربی کونے میں موجود مسجد کے مقام پر ہر جمعہ کو تشریف رکھتے اور لوگوں سے ملا کرتے تھے۔ ایسے ایک موقع پر دوردراز کے لوگ حاضر ہوئے اور فریاد کی کہ خشک سالی کا سامنا ہے۔ بارش نہ ہوئی تو فصل کو بہت نقصان ہوگا۔ آپؐ سے بارش کے لئے دعا کرنے کی استدعا کی۔ آپؐ نے دعا کی تو بارش ہو گئی اور مسلسل ہوتی رہی حتیٰ کہ جل تھل ایک ہو گیا تو وہی لوگ پھر آئے اور اس بار بارش روکنے کے لئے دعا کی استدعا کی۔ آپؐ نے تبسم فرما کر کہا کہ آپ لوگوں نے بارش کے لئے کہا تھا، کوئی حد تو متعین نہیں کی تھی۔ بہرحال آپؐ کی دعا سے بارش بھی رک گئی اور فصل بھی اچھی ہوئی۔
یہ تو بہت بڑی بات اور تاریخ ہے، میں نے اپنے قارئین کو اپنے چشم دید واقعے سے آگاہ کیا اور بتایا تھا کہ صدر المشائخ پیر فضل عثمان کابلی مجددیؒ کی دعوت پر میں اور امین الحسنات خلیل احمد قادری سوات گئے، ہم جب پہنچے تو پیر صاحب کھلی جگہ پر تشریف رکھتے تھے اور بہت سے لوگ بھی جمع تھے۔ حضرت صدر المشائخ نے ہمیں دیکھ کر پاس بلایا اور کہا کہ یہ لوگ دور دور سے آئے ہیں اور بتا رہے ہیں کہ اس بار بارش نہیں ہوئی۔ آئیں ہم تم اور یہ سب مل کر اللہ تعالیٰ سے بارانِ رحمت کی دعا کریں، یقین مانیں، قارئین! پیر صاحب کی تقلید میں دعا ہوئی اور دعا ختم ہوتے ہی ایک کونے سے بادل نمودار ہوئے اور موسلا دھار بارش شروع ہو گئی، سو دعا میں برکت ہے اور ایسا کرنا چاہیے تاہم دعا بھی خلوص اور نیک نیتی کا تقاضا کرتی ہے۔ یہ کام ہمارے علماء کرام کا تھا جس کا ذمہ اب محکمہ اوقاف نے لیا ہے اور آج (جمعہ) دعا ہوگی۔
قارئین! لکھنا تو آج تحریک انصاف کے بانی چیئرمین سابق وزیراعظم عمران خان کی طرف سے احتجاج کی کال اور لندن میں ہونے والے واقعات کے حوالے سے تھا لیکن نماز استسقاء کی خبر نظر سے گزرتے ہی طبیعت اس طرف مائل ہو گئی، یہ عرض کرکے بات ختم کرتا ہوں کہ سب حضرات اپنی تاریخ اور فرامین نبویؐ کا مطالعہ ضرور کریں، آج کے حالات میں قیامت کی آمد کے حوالے سے جو ذکر اور انتباہ ہیں ان پر زیادہ غور کی ضرورت ہے، آپ سب مطالعہ کریں گے تو آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی اور صاف نظر آئے گا کہ کیا ہو رہا اور کیوں ہو رہا ہے اور پھر اپنا لائحہ عمل بھی مرتب کیجئے گا۔