تعلیم و تربیت کے حوالے سے منفرد پروگرام!
اس میں کوئی شک نہیں کہ برصغیر پاک و ہند میں فروغ اسلام کا ذریعہ اولیاء_ اور صلحا کی مبارک فکر اور صالح عمل بنا۔۔ ان کی بھرپور جدوجہد اور کوششوں سے ہندو، سکھ، عیسائی، مشرکین اور کفار کے سینوں میں اللہ رب العالمین نے اسلام کی شمع کو روشن کیا۔۔۔ آج بھی اولیاء_ اللہ کی تعلیمات ملت و امت کی اصلاح کے لیے انتہائی اہم اور مثبت کردار ادا کر رہی ہیں بزرگان دین کے سالانہ اعراس مبارکہ کے مواقع پر فکری اور اعتقادی طور پر ابلاغ دین کا انتہائی موثر کام ہونا چاہیے جو بہت سی خانقاہوں میں ہو رہا ہے ملک کے خوبصورت خطہ وادی سون سکیسر میں شیخ الحدیث علامہ عصر حضرت صاحبزادہ عزیز احمد ؒ کے 30 ویں سالانہ عرس کے موقع پر عظیم الشان روحانی اجتماع منعقد ہوا جس میں تعلیم اور تربیت کے حوالے سے منفرد اور جامع پروگرام پیش کیا گیا جو مدت تک یاد رکھا جائے گا اور اس پر عمل درآمد موجودہ عہد زوال میں دین سے دوری اور لادینیت و گمراھی کے فتنے کا سدباب کر سکتا ھے۔ اس وقت ہمارے معاشرے کا اصل مسئلہ بے عملی اور بد عملی ہے جس کی طرف سجادہ نشین علامہ پیر صاحبزادہ حامد عزیز حمیدی نے فکر انگیز گفتگو میں جامع لائحہ عمل پیش کیا انہوں نے مریدین و ارادے مندوں کو زندگی کے ہر موڑ پر اپنی زندگیوں میں میں اسلام کو عملا رائج اور نافذ کرنے کی ہدایت کی۔۔ انہوں نے کہا کہ سلام صرف تھیوری نہیں بلکہ پریکٹیکل ہے اور اسلام کے احکام کو اپنی عملی زندگی میں نافذ اور رائج کرنے کی اشد ضرورت ہے حقیقی مسلمان وہ ہے جو اسلام کے اعتقادی نظام کو دل و جان سے قبول کرے اور عملی طور پر ان احکام کو اپنائے۔۔ حضرت شیخ الحدیث علامہ صاحبزادہ عزیز احمد ؒ کا تیسواں سالانہ اور دو روز تک جاری رہا جس میں ملک بھر سے ارادت مندان اور علماء_ و مشائخ کی بڑی تعداد نے شرکت کی سعادت حاصل کی تلاوت قران حکیم کے ساتھ مختلف نعت خوانوں نے بارگاہ رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کیے عرس کے تمام انتظامات خانقاہ کے ولی عہد علامہ صاحبزادہ محمد عزیز الحسن حمیدی اور ان کے برادر عزیز صاحبزادہ محمد حمید الحسن حمیدی کی نگرانی میں مکمل ہوئے۔۔ ان دونوں برادران کا جو انکسار اور محبت و شوق کے ساتھ خدمت خلق کا جذبہ قابل قدر ہے کہ انہوں نے اس کے دوران کھڑی محنت کر کے انے والے مہمانوں کی خدمت اور ضیافت کا بھرپور اہتمام کیا دو روز تک لنگر کا باوقار طریقے سے اہتمام جاری رہا۔۔ ولی عہد صاحبزادہ عزیز الحسن ہم بھی ٹھیک کا یہ جملہ قابل رشک ہے کہ میری شدید خواہش ہے کہ میں آنے والے مہمانوں کو آئندہ تقریبات کے مواقع پر ان کے قیام کی جگہ پر میں بھجوا سکوں۔۔۔ ممتاز عالم دین حضرت علامہ مفتی محمد رمضان سیالوی خطیب داتا دربار لاہور نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ میرے لیے یہ امر بہت زیادہ خوشی اور روحانی مسرت کا باعث ہے کہ اس خانقاہ کے موسس اعلی ؒ کو حضور فیض عالم سیدی داتا گنج بخش علی ہجویری ؒنے اسی مقام پر روحانی طور پر کشف المحجوب کے مقامات واضح کیے اولیاء_ کا روحانی تصرف بر حق ہے اور ان کے ساتھ خوش عقیدگی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو روشن و تابناک بنا دیتی ہے۔۔ مفتی محمد رمضان سیالوی نے عصر حاضر کے سلگتے مسائل پر بھی فکر انگیز گفتگو کی۔۔ اختتامی نشست میں انٹرنیشنل غوثیہ فورم کے چیئرمین مولانا ملک محبوب الرسول قادری، جوہرآباد کے مرکزی خطیب مولانا حافظ محمد احمد چشتی، معروف کمپیئر خالد سیالوی کے علاوہ کثیر تعداد میں اہم اور مقتدر شخصیت بھی موجود تھیں دو روزہ عرس کے اختتام پر ملک و ملت کی ترقی و استحکام کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں اور حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ساری امت کے لیے ایصال ثواب کیا گیا۔