سرکاری ملازمین‘ بزنس کمیونٹی کیلئے بجٹ مشکل ترین قرار
ملتان (سٹی رپورٹر)وومن چیمبر آف کامرس نے بھی بجٹ تجاویز پر تحفظات کا اظہار کردیا بجٹ کو یکسر عام آدمی تنخواہ دار اور کاروباری برادری کے لیے مشکل ترین قرار دیا (بقیہ نمبر5صفحہ7پر)
ہے اس سلسلہ میں بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سینئر نائب صدر ثمینہ وقار نائب صدر مرسا بتول نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکسز کے انبار نے عام آدمی اور تنخواہ دار طبقہ کاروباری برادری کے لیے مشکلات کھڑی کردی ہیں جہاں پہلے ہی مہنگائی نے قوت خرید کم کردی ہے اس بجٹ کے بعد معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا انہوں نے کہا کہ تعلیم،صحت کے شعبوں اور روزمرہ استعمال کی اشیا مہنگی ہونے سے معاشی مشکلات بڑھیں گیں ہم مجموعی طور پر اس بجٹ کوعوام دوست نہیں کہ سکتے سابق صدر سیرت فاطمہ نے کہا کہ توانائی شعبے میں بجلی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوئی پالیسی تجویز نہیں دی گئی نا ہی سولر پینل پر کوئی سبسڈی کا اعلان کیا گیا نہ ہی وومن انٹرپرینورز کے لیے کوئی پروگرام یا سہولت کا اعلان نہیں کیا گیا فلزا ممتاز نے کہا کہ نوکری پیشہ پر ٹیکس لگانے سے متوسط طبقہ متاثر ہوگا ایک طرف حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھا رہی ہے دوسری جانب ٹیکسز لگا کر ریلیف نہیں تکلیف دی جارہی ہے ہم اس بجٹ کو عوام دوست نہیں کہ سکتے سعدیہ علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضے لینے والا ملک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں یکمشت 25فیصد اضافہ کا متحمل نہیں ہوسکتا سیلز ٹیکس کی شرح میں مسلسل اضافہ سے کاروبار کرنا مشکل ہوجائے گا 6لاکھ سالانہ آمدنی پر انکم ٹیکس کی چھوٹ مناسب فیصلہ ہے طاہرہ نجم اور نادیہ وسیم نے کہا کہ مجموعی طور پر سخت بجٹ پیش کیا گیا ہے جو عام آدمی کے لیے معاشی۔مشکلات کا پیش خیمہ ہوگا اب تو معاشی حالات اتنے مشکل ہیں کہ اشرافیہ اور متوسط طبقہ بھی بے چینی کا شکار ہے ہر گزرتے دن کے ساتھ معاشی مشکلات مہنگائی بڑھ رہی ہے جبکہ آمدن میں اضافے کی کوئی امید نظر نہیں آتیملتان۔وومن چیمبر آف کامرس کی عہدیداران مرسابتول،ثمینہ وقار،فلزا ممتاز،سیرت فاطمہ،طاہرہ نجم،سعدیہ علی اور نادیہ وسیم بجٹ 2024 پر اپنا رد عمل دے رہی ہیں۔