سیاسی جماعتوں پر پابندیاں غلط اقدام 

سیاسی جماعتوں پر پابندیاں غلط اقدام 
سیاسی جماعتوں پر پابندیاں غلط اقدام 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے اعلان نے ایک بار پھر سیاسی درجہ حرارت کو بڑھا دیا ہے۔ حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے، سابق صدرعارف علوی، عمران خان اور قاسم سوری پر آرٹیکل6 کا مقدمہ چلانے، مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا اعلان کر دیا ہے جس پر حکومت کے کچھ اتحادی بھی اس فیصلے سے متفق نظر نہیں آتے۔ دو روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے اسلام آباد میں ایک دھواں  دار پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور تحریک انصاف ایک ساتھ نہیں چل سکتے، فارن فنڈنگ ثابت، نو مئی کے حملے ثابت اور دہشت گردوں کو واپس لانا ثابت، امریکہ میں قرارداد ثابت ہو گئی،ان ساری چیزوں کے علاوہ سائفر کا کھیل رچایا گیا، ان تمام چیزوں، ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت پی ٹی آئی کو بین کرنے کے لیے کیس دائر کرے گی،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آئین پاکستان کے تحت آرٹیکل 17 ہے جو سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے کے حوالے سے حکومت کو اختیار دیتا ہے، یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا (اب سپریم کورٹ حکومت کے اس اقدام کو کیسے دیکھے گی اور حکومت کا یہ وار تحریک انصاف پر کاری ہو گا یا نہیں اب سپریم کورٹ ہی یہ طے کرے گی)، وفاقی وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے ہوتے ہوئے غیر آئینی طور پر اسمبلیوں کو تحلیل کیا گیا، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان، سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا، یہ ریفرنس بھی کابینہ کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کو ارسال کیا جائے گا،عطاء عطاء اللہ تارڑ نے اپنی پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے حوالے سے کہا کہ حالیہ فیصلے میں تحریک انصاف کو بن مانگے ریلیف دیا گیا، حکومت اوراتحادی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نظرثانی میں یہ استدعا کی جائے گی ایک سیاسی جماعت کو وہ حق دیا گیا جس کا وہ حق نہیں رکھتی، ہم سمجھتے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق بیرون ملک موجود تارکین وطن ہمارے سروں کا تاج ہیں لیکن مخصوص لابیاں وہاں ہمارے ملک کے خلاف سازش میں مصروف ہیں،ان کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے پڑے تو یہ تمام اقدامات کئے جائیں گے اوراسمبلی میں ریاست مخالف عناصر کے خلاف ایک قرارداد منظور کرائی جائے گی کہ یہ غداری کے مرتکب ہیں یہ ممنوعہ فنڈنگ لے کر پاکستان کے خلاف مہم چلاتے ہیں، علیحدگی پسند تحریکوں کی حمایت کرتے ہیں، حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے اعلان پر اسد قیصر یہ کہتے ہیں کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے،کھل کر ان کا مقابلہ کریں گے، حکومت کی جانب سے تحریک انصاف کے خلاف قانونی کاروائیوں کا آغاز ایک ایسے وقت میں ہوا ہے،جب سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا فیصلہ دیا گیا ہے،جبکہ عدت کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدالت نے بری کر دیا گیا ہے، تاہم مختلف مقدمات کی بنیاد پر بانی پی ٹی آئی کی رہائی ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی،ایسا ملکی تاریخ میں پہلی بار ہواہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پہلی بار اعلیٰ سول، منتخب اور آئینی عہدیداروں پر آئینی عمل کو سبوتاژ کرنے کے الزام میں آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اب آرٹیکل چھ کیا ہے اس پر نظر دوڑائیں مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ پاکستانی آئین کے آرٹیکل 6 کے مطابق آئین شکنی کو ریاست سے سنگین بغاوت کا جرم قرار دیا گیا ہے جس کی سزا پارلیمنٹ نے عمر قید یا موت تجویز کی ہے،آئین کا آرٹیکل6دستور توڑنے کو سنگین غداری قرار دیتا ہے۔آرٹیکل چھ کی شق ایک کے مطابق کوئی بھی شخص جو بزور طاقت، یا بزعم طاقت یا کسی اور غیرآئینی طریقے سے آئین کو توڑے، اس کی توہین کرے، معطل کرے یا پھر عارضی طور پر ملتوی کرے یا پھر ایسا کرنے کی کوشش یا سازش کرے تو ایسا شخص آئین سے سنگین غداری کا مرتکب ہو گا۔دوسری جانب تحریک انصاف کا موقف ہے کہ حکومت اپنا یہ شوق بھی پورا کر لے جس طرح ماضی میں حکومت کا ہر حربہ ناکام ہوا ہے اس طرح یہ بھی ناکام ہو گا اور پی ٹی آئی پاپولر جماعت ہے جسے یوں دھمکیوں سے دبایا نہیں جا سکتا۔ پاکستان کی تاریخ میں آج تک صرف ایک مرتبہ ہی آرٹیکل 6 کے تحت مقدمے کی کارروائی مکمل ہوئی جس میں سابق صدر پرویز مشرف کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن لاہور ہائی کورٹ کے اس وقت کے جسٹس مظاہر علی نقوی کی سربراہی میں بننے والے فل بینچ نے خصوصی عدالت کے قیام کو ہی غیرآئینی و غیرقانونی قرار دے دیا تھا،بعدازاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے چار رکنی بینچ نے سنگین غداری کے کیس میں خصوصی عدالت کی طرف سے پرویز مشرف کو سنائی گئی سزا اپنے فیصلے میں درست قرار دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔حکومت کا یہ اقدام بظاہر سیاسی انتقام ہی دکھائی دیتا ہے،کیونکہ اگر اس طرح سیاسی جماعتوں کو بین کیا جانے لگا تو پھر پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل بھی تاریک ہو جائے گا اور جمہوریت برداشت کا نام ہے، حکومت کو چاہئے کہ عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرے تا کہ لوگ ویسے ہی پی ٹی آئی کو بھول جائیں اور اگر اس طرح انتقامی کارروائیاں کی جاتی رہیں تو پھر عوام حکمرانوں کو اقتدار کے ایوانوں سے باہر کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔

مزید :

رائے -کالم -