بڑے گھروں پرٹیکس،میٹروبس کو توانائی بحران پر ’فوقیت‘ مل گئی، تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ ،پنجاب کا ’متوازن‘بجٹ پیش
توانائی بحران کے خاتمے کیلئے 20 ارب 43 کروڑ روپے مختص ، وزیراعلیٰ ہاﺅس کے اخراجات میں 30 فیصد کمی
لاہور (خبر نگار خصوصی )پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافے ، مزدور کی کم ازکم اجرت دس ہزار روپے ماہوار مقرر کرنے ،سادگی اختیار کرنے اور بڑے گھروں و پرتعیش زندگی پر ٹیکس تجویز کرکے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا ہے جس میں توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے 20ارب 43کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو لاہور میٹروبس منصوبے پر اٹھنے والے اخراجات سے کہیں کم ہیں جبکہ میٹروبس کا منصوبہ راولپنڈی ، ملتان اور فیصل آباد میں شروع کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے ۔ تمام سرکاری اداروں میں بھرتیوں اور سرکاری گاڑیوں پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے تاہم اس کا اطلاق پنجاب میں تعلیم، صحت اور عدلیہ پر نہیں ہوگا ۔دو سے چارکنال گھروں پر پانچ لاکھ، چار سے آٹھ کنال تک دس لاکھ اور آٹھ کنال سے زائد گھروں پر پندرہ لاکھ روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے تاہم دوکنال سے کم رقبے والے گھر ک مالک بیوی اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گی ۔اسی طرح تفریحات میں فیشن شو اور میوزیکل شوپر بیس فیصد ، جبکہ گھڑ دوڑ کے ٹکت پر دوسوفیصد یا دو سو روپے فی تکٹ ٹیکس لگایا گیا ہے ۔زمیں پر دو فیصد جبکہ تعمیر شدہ رقبے پر ایک سو روپے فی مربع فٹ ٹیکس لیا جائے گا ۔ یہ ٹیکس دس لاکھ سے زائد مالیت والے رقبے پر عائد ہوگا۔
پنجاب اسمبلی میں سپیکر رانا محمد اقبال کے زیر صدارت اجلاس کے دوران وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جنرل ریونیو کا تخمینہ 871ارب 95کروڑ روپے ہے ۔ قابلِ تقسیم محاصل سے پنجاب کو702ارب 12کروڑملیں گے ،ٹیکس و نان ٹیکس ریونیو کی مد میں صوبائی محصولات کا تخمینہ 916ارب83کروڑ ہے ۔جاریہ اخراجات کا کل تخمینہ 607ارب56کروڑ 93لاکھ11ہزار روپے ہے جو جاری مالی سال کے ترمیم شدہ جاری اخراجات کے مقابلے میں10.5 فیصدزائد ہے ۔ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ سماجی شعبہ جات کیلئے 90ارب 79کروڑ روپے، انفراسٹرکچر کیلئے 90ارب 71کروڑ ،پیداواری شعبہ کیلئے11ارب 9کروڑ خدمات کے شعبے کیلئے 13ارب 55کروڑ متفرق شعبہ جات کیلئے 9 ارب ،سپیشل پروگرام کیلئے 24ارب کروڑ اور دیگر متفرق ترجیحات کیلئے 150ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی بحران پاکستان کا سب سے سنگین مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کیلئے 20 ارب 43 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کریں گے اور کوشش کریں گے کہ قوم کو اس سے نجات دلائیں ، بحران کے خاتمے کیلئے گنے کے پھوک سے توانائی کے منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کو چیلنجوں کا مکمل ادراک ہے، انتخابات میں عوام نے شہباز شریف پر اعتماد کا اظہار کیا، ہم پاکستان کو قائداعظم اور علامہ اقبال کے خوابوں کی تعبیر بنائیں گے اور نجی شعبے کے اشتراک سے ملکی ترقی کو یقینی بنائیں گے جبکہ معاشی ترقی کے ثمرات میں تمام طبقات کو شریک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے بلوچستان میں اقتدار کے بجائے اقدار کو فوقیت دی اور خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کو حکومت بنانے کا موقع دیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی ترقی کا حصول اولین ترجیح ہے، 2014ءتک پٹواری کلچر کا خاتمہ کر دیں گے جبکہ ترکی اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے پولیس نظام کو ترقی دی
جائے گی۔ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ بجٹ میں محکمہ خوراک کیلئے 20 ارب روپے، کھیلوں کے فروغ کیلئے 2 ارب 20 کروڑ روپے، زراعت کیلئے 5 ارب روپے، سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 275 ارب روپے، تعلیم کی مد میں 33 ارب روپے، فروغ تعلیم کیلئے 2 ارب روپے، پولیس کے لئے 77 ارب روپے، صحت کیلئے 21 ارب روپے، سماجی شعبوں کیلئے 90 ارب روپے، 100 کمپیوٹر لیبز کیلئے ایک ارب 50 کروڑ روپے، پنجاب ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت دو ہزار فلیٹس تعمیر کرنے کیلئے 6 ارب روپے، انٹرن شپ پروگرام کیلئے ایک ارب 50 کروڑ روپے، جنوبی پنجاب ترقیاتی منصوبوں کیلئے 93 ارب روپے، آشیانہ سکیم کیلئے 3 ارب روپے، دیہی خواتین کیلئے 50 کروڑ روپے، دانش سکولوں کی تعمیر کیلئے 3 ارب روپے، پنجاب میں مستحق طلباءکی امداد کیلئے 2 ارب روپے، درسی کتب کی مفت فراہمی کیلئے 3 ارب 30 کروڑ روپے، پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کیلئے 7 ارب 50 کروڑ روپے، ہائی سکولز میں سائنس لیبارٹریز کیلئے 1 ارب پچاس کروڑ روپے، ہائر ایجوکیشن کیلئے 6 ارب 67 کروڑ روپے، چیف منسٹر اجالا سکیم کیلئے ایک ارب روپے، عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے 17 ارب روپے، ہنر مند افراد کی تربیت کیلئے 3 ارب روپے، بائیو گیس اور شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کیلئے ساڑھے سات ارب روپے، طلباءکیلئے سولر لیمپ سکیم میں ایک ارب روپے اور لیپ ٹاپ سکیم کیلئے 4 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2013-14ءکے بجٹ میں مزدور کی کم سے کم اجرت 10,000 روپے کر دی گئی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پنجاب کو این ایف سی ایوارڈ میں 708 ارب روپے ملیں گے جبکہ صوبائی محاصل کی آمدنی 140 ارب روپے ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ دیہی خواتین کی خود کفالت کیلئے مال مویشی خرید کر دیئے جائیں گے۔