فلم ’’لال کبوتر‘‘کی پرموشن، احمد علی اکبر اور منشا پاشا کی میڈیا سے ملاقات

فلم ’’لال کبوتر‘‘کی پرموشن، احمد علی اکبر اور منشا پاشا کی میڈیا سے ملاقات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(فلم رپورٹر)22مارچ کو ریلیز ہونے والی فلم’’لال کبوتر‘‘کی پرموشن کے سلسلے میں فلم کے پروڈیوسرکامل چیمہ ،حانیہ،اداکاراحمد علی اکبر اور منشا پاشا نے لاہور میں میڈیا سے ملاقات کی جس کا اہتمام مقامی پی آرکمپنی نے کیا تھا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اداکار احمد علی اکبر نے کہا کہ فلم کراچی کے پس منظر میں بنائی گئی ہے جس میں وہاں کے روایتی کلچر کے ساتھ جرائم کی دنیا سے متعلقہ چیزیں بھی سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔میرا کردار اایسے نوجوان کا ہے جو اپناحال بہتر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے جبکہ دوسری طرف منشاپاشا ہے جو اپنے ماضی کی کئی چیزوں کو درست کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔
دونوں کے ملنے کے بعد کہانی ایک نیا رخ اختیار کرلیتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں منشاپاشا نے کہا کہ مجھے اس ٹیم کے ساتھ کام کرکے بہت اچھا لگا کیونکہ سب لوگوں نے پروفیشنل اندازسے کام کیا ہے۔پروڈیوسر کامل چیمہ نے بتایا کہ فلم میں کوئی مسالہ نہیں ہے اور ہم نے کوئی چیز بھی زبردستی شامل کرنے کی کوشش نہیں کی البتہ اس میں کئی دھماکے اور کئی سرپرائز ضرور موجود ہیں جو شائقین کو چونکنے پر ضرور مجبور کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم لوگ دوسری فلم’شیردل‘کی نمائش سے بالکل بھی خوفزدہ نہیں ہیں،ہمیں پاکستانی فلموں کی سپورٹ کرنی چاہیئے اور ہاتھ سے ہاتھ پکڑ کر چلنا چاہیئے۔پروڈیوسرحانیہ نے بتایا کہ ہم نے فلم کے سکرپٹ پردوسال کام کرنے کے بعد شوٹنگ کا فیصلہ کیا،ہم جسے بھی سکرپٹ کے بارے میں بتاتے تھے وہ اس میں کچھ نہ کچھ بہتر کرنے کی رائے ضروردیتا تھا جس سے کہانی میں بہت بہتری آئی۔اس وقت ہم نے فلم کا نام بھی فائنل نہیں کیا تھا کیونکہ ساری توجہ سکرپٹ پرتھی۔جب فلم کا پہلا گانا لکھا گیا تو اس کا نام ’لال کبوتر‘تھا جو سب کو بہت پسند آیا جس پر ہم نے فیصلہ کیا کہ یہی نام رکھ لیتے ہیں۔ یہ فلم ابھی صرف پاکستان میں ہی ریلیز کی جارہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں احمدعلی اکبراور منشاپاشا نے بتایا کہ شوٹنگ سے پہلے باقاعدہ ریہرسلز ہوتی رہیں جبکہ کاسٹ ہونے سے پہلے ہم نے باقاعدہ آڈیشن بھی دیئے۔منشاپاشا نے بتایا کہ فلم کاآخری کام بہت مشکل تھا جس کے بعد مجھے تین روز تک بخاربھی رہا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ’’لا ل کبوتر‘‘ایک بالکل مختلف طرز کی فلم ہے جو سینما میں تبدیلی کا باعث بنے گی،فلم کے ڈائریکٹر کا کام میں نے پہلے بھی دیکھا ہوا تھا۔انہوں نے مجھے اس کردار کے لئے آڈیشن لینے کے بعد منتخب کیا۔ایک سوال کے جواب میں فنکاروں اور پروڈیوسرز کا کہنا تھا کہ بھارتی فلموں پر پابندی سے پاکستانی فلموں کو فروغ کا موقع ملے گا اور اس عرصے میں ریلیز ہونے والی پاکستانی فلمیں زیادہ بزنس کریں گی۔کامل چیمہ نے مزید بتایا کہ فلم میں کئی نئے فنکار بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔ ہم نے سپانسر یا کارپوریٹ سیکٹر کوساتھ ملانے کی بجائے اپنے وسائل کے مطابق فلم بنائی ہے۔احمد علی اکبر نے مزید کہا کہ فلم کے تمام پہلوؤں پر محنت سے کام کیا گیا ہے جو سب کو پسند آئے گا۔

مزید :

کلچر -