26 ویں کے بعد اور کون کونسی ترامیم پیش کیے جانے کا امکان ہے ۔۔۔؟ صالح ظافر نے تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے

26 ویں کے بعد اور کون کونسی ترامیم پیش کیے جانے کا امکان ہے ۔۔۔؟ صالح ظافر نے ...
26 ویں کے بعد اور کون کونسی ترامیم پیش کیے جانے کا امکان ہے ۔۔۔؟ صالح ظافر نے تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) 26 ویں کے بعد اور کون کونسی ترامیم   پیش کیے جانے کا امکان ہے ۔۔۔؟ سینئر صحافی و تجزیہ کار صالح ظافر نے تہلکہ  خیز انکشافات کر دیئے۔

"جنگ " میں شائع ہونیوالی اپنی رپورٹ میں  صالح ظافر نے  لکھا کہ  سیاسی حلقوں کا سوال ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کا التواء، آیئنی مسودے کا ایجنڈے میں شامل نہ ہونا اور خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کا بلا کارروائی التواء کہیں 15 ستمبر کا ری پلے تو نہیں۔  26 ویں کے بعد 27ویں اور 28 ویں ترمیم بھی منظوری کے لیے پیش کیے جانے کا امکان ہے ۔،گنڈاپور نے کہا ہے کہ  26ویں ترمیم تحریک انصاف اور عمران کے خلاف ہے، مولانا اس پر تحریک انصاف سے مفاہمت کی بات کر رہے ہیں ،التواء کی تجویز مولانا فضل الرحمٰن نے دی ہے،حکومتی اتحاد آئینی ترامیم اسی ہفتے منظور کرانے کی خواہاں ہے اس آئندہ ہفتے تک نہیں ٹالا جائے گا۔

صالح ظافر نے لکھا کہ تحریک انصاف 25اکتوبر تک معاملے کو ٹالنا چاہتی ہے، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کسی کے ایجنڈے میں آئینی ترامیم شامل نہیں ،2روز قبل طلب کردہ وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کی شام اچانک غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا آئینی ترامیم پر غور کرنے والی 22 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو کسی پیش رفت کے بغیر جمعرات تک کے لیے معرض التواء میں ڈال دیا گیا جسے ہنگامی طور پر ایک دن پہلے منعقد کیا جارہا تھا ۔

رپورٹ کے آخر میں صالح ظافر نے لکھا کہ آج سے شروع ہورہے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کسی کے ایجنڈے میں آئینی ترامیم شامل نہیں ہیں وفاقی دارالحکومت کے سیاسی مبصرین نے اس صورتحال پر تعجب ظاہر کرتےہوئے سوال اٹھادیا ہے کہ کہیں یہ 15ستمبر کا ’’ری پلے‘‘ تو نہیں ہے جب حکمران اتحاد نے اپنے ارکان سے بے پناہ مشقت کرائی اور آئینی ترامیم کا مسودہ بھی قابل غور حالت اختیار نہ کرسکا۔

’’جنگ‘‘ کو حد درجہ قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ اس التواء کی پشت پر جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی یہ فرمائش کارفرما ہے کہ پارلیمانی ایوانوں میں پیش کیے جانے سے قبل ایک مرتبہ حزب اختلاف میں شامل دوسری جماعتوں بشمول تحریک انصاف سے دریافت کرلیا جائے کہ وہ اس کے محرکین میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے یا نہیں تاکہ ان ترامیم کو ماضی کی ترامیم کی طرح متفقہ بنایا جاسکے۔ اس سلسلے میں مولانا نے 24 گھنٹے کے التوا ء کی تجویز پیش کی ہے جس سے اتفاق کرلیا گیا ہے۔