یورپ اور امریکہ میں حکمران اور سرکاری ملازم چھٹیوں کے معاملے میں بہت جذباتی ہیں، کسی حال میں بھی اپنی چھٹیاں خراب نہیں ہونے دیتے

 یورپ اور امریکہ میں حکمران اور سرکاری ملازم چھٹیوں کے معاملے میں بہت جذباتی ...
 یورپ اور امریکہ میں حکمران اور سرکاری ملازم چھٹیوں کے معاملے میں بہت جذباتی ہیں، کسی حال میں بھی اپنی چھٹیاں خراب نہیں ہونے دیتے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد 
 قسط:56
 یورپ اور امریکہ میں سیاسی لیڈر اور حکمران، سرکاری ملازم چھٹیوں کے سلسلہ میں بہت جذباتی ہوتے ہیں۔ وہ کسی حال میں بھی اپنی چھٹیاں خراب نہیں ہونے دیتے۔ کیونکہ اکثر لیڈروں کی فیملی، بچے اور دیگر افراد خانہ سکولوں کالجوں اور دفتر سے ملی ہوئی چھٹیوں کو بڑے اہتمام سے گزارتے ہیں۔ اُنہیں اس بات کی کوئی فکر نہیں ہوتی کہ وہ اپنی جگہ کسی اور کو کھڑا کر کے جائیں گے تو وہ گڑبڑ نہ کر دے۔ مغربی لیڈر اس کی کبھی پرواہ نہیں کرتے۔ 
برطانوی وزیراعظم کو جیسے ہی ان فسادات اور بدامنی کا علم ہوا وہ اپنی تعطیلات چھوڑ کر فوراً ملک میں آ گئے۔
انہوں نے لندن پہنچ کر حالات و واقعات کا جائزہ لیا اور انہیں کنٹرول کرنے کے لئے مناسب اقدامات کا حکم جاری کیا۔ فسادات کے ذمہ داروں کو پکڑ پکڑ کر عدالتوں کے سامنے پیش کر دیا اور عدالتوں نے بھی دن رات کام کر کے ان تمام ملزموں کو قانون کے مطابق کارروائی کر کے سزائیں دینے کے فیصلے کئے۔ دو تین دنوں میں حالات مکمل طور پر قابو میں آ گئے اور اس کے بعد سارے ملک میں امن و امان بحال ہو گیا۔ یہ ہوتا ہے فوری انصاف اور جس کو میڈیا مکمل طور پر سپورٹ کرتا ہے اور عوام نے اس کے لئے حکومت کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
1954ء آئین ساز اسمبلی
ستمبر 1954ء میں کہا جاتا ہے کہ آئین ساز اسمبلی اور گورنر جنرل ملک غلام محمد کے مابین اختیارات کا تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ جس پر ارکان آئین ساز اسمبلی نے ایک ترمیمی قانون وضع کیا جس کی رو سے گورنر جنرل کے اختیارات محدود کر دیئے گئے۔ جس پر گورنر جنرل ملک غلام محمد جو جسمانی طور پر معذور، فالج زدہ تھے نہ بول سکتے تھے اور نہ ہی چل پھر سکتے تھے انہوں نے سپریم کورٹ سے ایڈوائزری ریفرنس کے ذریعے رہنمائی حاصل کر کے ایک آرڈی نینس جاری کیا اور اسمبلی کو تحلیل کر دیا۔
عام لوگوں کے نزدیک اسے ایک مستحسن اقدام سمجھا گیا کہ وہ اسمبلی جو 7 برسوں سے آئین سازی کے لئے بیٹھی تھی بڑے بڑے ذہین اور معروف سیاسی لیڈر اور قانونی ماہرین اس اسمبلی میں موجود تھے وہ 7 برس تک کیا کرتے رہے؟ تقریباً چھ سات وزراء اعظم اس عرصے میں بنائے اور ہٹائے گئے۔ اگر یہ اسمبلی آئین سازی پر توجہ دیتی تو خان لیاقت علی خان کے واقعہ شہادت سے قبل ہی آئین بن سکتا تھا مگر آئین ساز ارکان 7 برسوں میں یہ کام مکمل نہیں کر سکے حالانکہ ساتھ میں آزاد ہونے والے ملک بھارت کی آئین ساز اسمبلی نے ایک سال میں آئین سازی کر کے بھارت کو جمہوریہ قرار دے کر آزادی اور جمہوریت کے جھنڈے بلند کر دیئے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -