یاد رکھیے۔۔۔ بدکلامی بانجھ نہیں ہوتی
تحریر : ایم مزمل
یاد رکھیے۔۔۔۔ بدکلامی بانجھ نہیں ہوتی۔
ہر وقت طعنے دینا، منافق کہنا، برے نام سے پکارنا، عار دلانا، بے عزتی کرنا، نکتہ چینی کرنا،
اچھائی سے نظریں چرا کر صرف تنقید کو "حق گوئی" سمجھنا اس میں شامل ہے
جو بدکلامی کے بیج بوتا ہے اسے نفرت کی فصل کاٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اس کے باوجود اگر کوئی نفرت کا اظہار نہیں کرتا بلکہ خاموشی اختیار کرتا ہے تو یہ برداشت کرنے والے کا ظرف ہے۔
آپ کا کمال نہیں اور نہ ہی آپ کے روئیے کی بدصورتی کو کم کرتا ہے۔
اور اگر وہ بڑھ کر جواباً اچھا رویہ اختیار کرتا ہے۔۔ تو دین کی زبان میں اس کو احسان کہتے ہیں ۔۔
لیکن اس کے باوجود یہ نہ سمجھیے کہ بدکلامی، طعنہ زنی اور ہر وقت کی نکتہ چینی نے ذہن و روح پر خراشیں نہیں ڈالی ہوں گی۔ اگر اس نے آپ کو آپ جیسا جواب نہیں دیا تو یہ اس کی عظمت ہے کہ اس نے کڑوا پھل کاٹا مگر آپ سے چھپا کر حق تعالیٰ کے یہاں آپ کے امتحان کو اور مشکل کردیا۔
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے؟
تمہی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے؟