ٹرمپ اور پیوٹن کی ایک گھنٹہ گفتگو، اہم تفصیلات سامنے آگئیں

 ٹرمپ اور پیوٹن کی ایک گھنٹہ گفتگو، اہم تفصیلات سامنے آگئیں
 ٹرمپ اور پیوٹن کی ایک گھنٹہ گفتگو، اہم تفصیلات سامنے آگئیں
سورس: WIkimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن  (ڈیلی پاکستان آن لائن)  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان منگل کے روز ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جس کا مقصد روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینا تھا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ ایک عارضی جنگ بندی کے لیے کوششیں کر رہا ہے تاکہ جنگ کو روکنے کی راہ ہموار ہو سکے۔

سی این این کے مطابق یہ گفتگو صبح 10 بجے (ایسٹرن ٹائم) شروع ہوئی اور اس دوران ٹرمپ نے روس کی طرف سے دی جانے والی ممکنہ رعایتوں پر تبادلہ خیال کیا، جن میں مقبوضہ علاقوں سے فوج کے انخلا کا امکان بھی شامل تھا۔ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات میں زمین، توانائی کے منصوبے اور دیگر وسائل کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے۔

کریملن نے تصدیق کی کہ پیوٹن اس بات چیت کے لیے پہلے سے تیار تھے اور روسی حکام نے اس گفتگو کے لیے اپنی حکمت عملی مرتب کر لی تھی۔ وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف سٹاف ڈین سکاوینو نے بتایا کہ گفتگو ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی اور مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی تھی۔

گزشتہ ماہ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد امریکہ نے مذاکرات کی راہ ہموار کی تھی جس کے نتیجے میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی واشنگٹن کا دورہ کیا۔ تاہم، اس ملاقات کے دوران کشیدگی اس وقت بڑھی جب ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی پر دباؤ ڈالا اور بعد میں فوجی امداد کو عارضی طور پر روک دیا گیا۔

سیکریٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کی قیادت میں ہونے والے مذاکرات کے بعد ایک 30 روزہ جنگ بندی منصوبے پر بات چیت ہوئی جسے یوکرین نے قبول کر لیا ہے۔ اب امریکہ روس کو اس پر راضی کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ٹرمپ کے مطابق "روس کے پاس تمام اختیارات ہیں۔"

دریں اثنا، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے اگلے مراحل میں زمینی حدود اور سیکیورٹی تعاون جیسے معاملات زیر بحث آئیں گے۔ اس کے علاوہ زاپوریژیا جوہری پلانٹ اور بحیرہ اسود کی  بندرگاہوں تک رسائی جیسے معاملات بھی معاہدے کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق فریقین جنگ بندی معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں اور اس حوالے سے ٹرمپ اور پیوٹن کی ایک بالمشافہ ملاقات بھی ممکنہ طور پر زیر غور ہے۔