افسوس ایسے فتوے پڑھنے کو ملتے ہیں جن میں حکمرانوں کی خواہشات ناچتی نظر آتی ہیں:حامد میر کھل کر بول پڑے
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اللّٰہ کی کتاب مومن کو غلامی کے طریق نہیں سکھاتی،افسوس آج ہمیں ایسے فتوے پڑھنے کو ملتے ہیں جن میں شرعی تقاضوں سے زیادہ حکمرانوں کی خواہشات ناچتی نظر آتی ہیں۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کھل کر بول پڑے۔
ے "جنگ " میں شائع ہونیوالے اپنے بلاگ بعنوان "خوشامدی علما، فرمائشی فتوے" میں حامد میر نے لکھا کہ اللّٰہ کی کتاب مومن کو غلامی کے طریق نہیں سکھاتی بلکہ قرآن وسنت کی اطاعت کے ذریعے دنیاوی طاقتوں کی غلامی سے آزادی عطا کردیتی ہے۔ اللّٰہ سے ڈرنے والے ،ظالم و جابر حکمرانوں سے نہیں ڈرتے لیکن افسوس کہ آج ہمیں ایسے فتوے پڑھنے کو ملتے ہیں جن میں شرعی تقاضوں سے زیادہ حکمرانوں کی خواہشات ناچتی نظر آتی ہیں۔ بدقسمتی سے ہم سیاست کو کفر و اسلام کی جنگ بنا کر ایک دوسرے کے خلاف جھوٹے الزامات لگاتے ہیں۔
بلاگ میں حامد میر نے مزید لکھا کہ ہمارے حکمرانوں کا کردار یہ ہے کہ ایک طرف سوشل میڈیا کو سب برائیوں کی جڑ قرار دیتے ہیں اور ایکس (ٹوئٹر) پر پابندی لگا رکھی ہے، دوسری طرف وزیر اعظم سے لے کر تمام وزرائے اعلیٰ اور حکومتی شخصیات بڑے دھڑلے سے ایکس کو استعمال بھی کر رہی ہیں۔ یہ صاحبانِ اختیار خود اپنی پابندیوں کی خلاف ورزی کیلئے وی پی این استعمال کرتے ہیں لیکن عوام الناس کو وی پی این کے استعمال سے روکنے کیلئے علماء سے فتوے جاری کروا رہے ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ کی کتاب میں کہا گیا ہے کہ ترجمہ" اے ایمان والو! ایسی بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں۔ اللّٰہ کے نزدیک یہ بہت ناراضگی کی بات ہے کہ تم ایسی بات کہو جو تم کرتے نہیں ہو‘‘۔ (سورہ الصف:2۔3)
بلاگ کے آخر میں حامد میر نے لکھا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹ اور فحاشی پھیلانا غلط ہے لیکن جن حکمرانوں کے اپنے قول و فعل میں تضاد ہو ان کے اعلانات پر ہم کیسے یقین کریں؟ ہمارے تمام اہلِ اختیار بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہوتے وقت حلف اٹھاتے ہیں، آئین سے وفا داری کا عہد کرتے ہیں۔ اللّٰہ کا حکم ہے کہ ترجمہ ’’اے ایمان والو! اپنے عہدوں کو پورا کرو‘‘ (سورہ المائدہ:1) علماء حق ایسے حکمرانوں کےبارے میں کیا کہیں گے جو اپنے عہد پورے نہیں کرتے اور وہ کہتے ہیں جو خود نہیں کرتے؟۔