آپ کسی کو بھی خوش نہیں کر سکتے، عادت، عادت ہے اسے کھڑکی سے باہر نہیں پھینک سکتے، اسے دور کرنے کیلئے قدم قدم زینہ طے کرنا ہو گا
مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:52
پھر آپ ایک معاشرے کے باسی بن جاتے ہیں جو دوسروں کی خواہش اور رضامندی کے حصول کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ یہ ایک نہایت ہی حیران کن امر ہے کہ آپ ایک ایسی حیثیت اختیار کر لیتے ہیں کہ آپ اپنی مرضی اور خواہش کی نسبت دوسروں کی خو اہش اور مرضی کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں، پھر آپ یہ طرزعمل اور رویہ اپنی تمام عمر اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور اگر آپ کے والدین آپ کی خوداعتمادی کے حصول میں مدد فراہم کرنا چاہتے ہیں لیکن پھر بھی معاشرے میں مروج روایات اور اقدار آپ کو اپنے نظریات اور خیالات سے دستبردار ہونے اور دوسروں کے خیالات و نظریات اپنانے پر مجبور کر دیتی ہیں لیکن ضروری نہیں کہ آپ اسی روئیے اورطرزعمل کو اپنائے رکھیں۔ جس طرح آپ اپنا احساس کمتری دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی طرح آپ دوسروں کی مرضی اور خواہش پر عمل کرنے کی ضرورت سے بے نیاز ہو سکتے ہیں۔ مارک ٹوین اپنی کتاب Puddinhead Wilson's Caloudar میں نہایت وضاحت سے بتاتا ہے کہ دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق عمل کرنے پر مبنی عادات کو کیسے ترک کیا جا سکتا ہے: ”عادت، عادت ہے اسے آپ کھڑکی سے باہر نہیں پھینک سکتے، اس عادت کو دور کرنے کے لیے آپ کو قدم قدم زینہ طے کرنا ہو گا۔“
دوسروں کی مرضی اور خواہش کو اہم سمجھنے پرمبنی عادات کو قدم بہ قدم ختم کیجیے
آپ ایک لمحے کے لیے غور کریں کہ اس دنیا میں روزمرہ معمولات زندگی کس طرح انجام دیئے جاتے ہیں۔ اگر ہم استہزائی انداز اختیار کریں تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کسی کو بھی خوش نہیں کر سکتے۔ درحقیقت اگر آپ اس دنیا کے نصف افراد کو بھی اپنے ہمنوا بنا لیتے ہیں تو آپ کی کارکردگی بہت اچھی ہے، یہ کوئی راز نہیں ہے۔آپ کو یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ آپ جو کچھ بھی کہتے ہیں، ان میں سے نصف باتیں اس دنیا کی نصف آبادی کے لیے ناپسندیدہ ہوں گی۔ اگر یہ درست ہے (اور آپ کو محض یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ امتحانات میں وسیع پیمانے پر کامیابی حاصل کرنے واے فرد کے خلاف چوالیس فیصد آبادی اپنی رائے کا اظہار کرتی ہے) اس طرح جب آپ اپنے نکتہ نظر کا اظہار کرتے ہیں تو امکان یہ ہوتا ہے کہ افراد کی نصف تعداد آپ سے اختلاف پر مبنی رویہ اور طرزعمل اپنائے۔
ان معلومات سے آگاہ ہو کر آپ دوسروں کے اختلاف رائے کو ایک نئی روشنی اور نئے پس منظر کے تحت دیکھ سکتے ہیں۔ جب کوئی شخص آپ کی رائے سے اختلاف کرتا ہے، آپ غمزدہ اور افسردہ ہونے کے بجائے یا اپنے لیے تعریف وپذیرائی حاصل کرنے کے لیے اپنا رویہ تبدیل کرنے کے بجائے آپ خود کو یہ باور کرا سکتے ہیں کہ آپ کا سامنا ان پچاس فیصد افراد میں سے ایک کے ساتھ ہوا ہے جو آپ کی رائے سے متفق نہیں ہیں۔ اس بات کا علم رکھتے ہوئے کہ ہمیشہ اپنے رویے اور رائے کے خلاف کچھ لوگوں کو پائیں گے آپ افسردہ اور غمزوہ ہوئے بغیر اپنا مخصوص اندازفکر اور رائے اپنائے رکھیں۔ جب آپ کو پہلے ہی سے لوگوں سے اس قسم کے رویے کا اندازہ ہو گا، آپ غمی یا افسردگی محسوس نہیں کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ آپ خود کو حقیر اور بے وقعت سمجھنا بھی چھوڑ دیں گے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔