ویران میدانوں سے چیمپیئنز ٹرافی کے انعقاد تک

پاکستان میں کرکٹ نہ صرف مقبول کھیل بلکہ جذبہ، جنون اور قومی فخر کی علامت ہے۔ ملک میں کرکٹ کی مقبولیت بے مثال ہے، اور یہ ہر گلی، محلے، اسکول اور میدان میں کھیلی جاتی ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نےعالمی سطح پر ملک کا نام ہمیشہ روشن کیا۔لیکن پھر دشمن نے پاکستان کی کرکٹ پر وار کیا اور ہمارے میدان ویران ہو گئے ۔2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں حملے کے بعد بین الاقوامی ٹیموں نے پاکستان میں کھیلنے سےانکار کر دیا تھا،جس کے بعد ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بند ہو گئی۔
پاکستان کو اپنے ہوم میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلنے پڑے۔ تاہم، پاکستان کرکٹ بورڈاور سیکیورٹی اداروں کی مسلسل کوششوں سے آہستہ آہستہ عالمی کرکٹ کی بحالی ممکن ہوئی ہے۔ہر طرف مایوسی کے بادل چھائے ہوئے تھے ،کرکٹ کے شائقین مایوسی کا شکار تھے ،گراونڈزویران اور کرکٹ کلبوں کی پیچوں پر سرو قد گھاس اُگنے لگا۔کئی گرائونڈزمیں کرکٹ کی پیچیں ختم کر دی گئی اور وہاں شامیانے لگنے لگ گئے تھے۔لیکن ان مایوسی کے حالات میں 2015 کا سال بھی آیا جب محمد نواز شریف وزیر اعظم پاکستان تھے تو انھوں نے اس مایوسی کو خوشیوں سے بدلنے کا فیصلہ کیا ۔سیکیورٹی کے اداروں کو جدید ٹریننگ اور اسلحہ جات سے مسلح کر کے شدت پسندی کے خاتمے کے لیے کمر کسی ۔جس کے بعد چھ برس کے وقفے کے بعد زمباوے ٹیم نے پاکستان کا دورہ کرکے ویرانی کو ختم کرنے میں بارش کے پہلے قطرے کا کام کیا۔
سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی کاوشوں کی بدولت 2016 میں پاکستان سپر لیگ کا انعقاد ہوا۔ اور 2017 میں اس کا فائنل لاہور میں منعقد کیا گیا، جس میں غیر ملکی کھلاڑیوں نے بھی شرکت کی۔پھر2018 اور 2019 میں پاکستان سپر لیگ کے مزید میچز پاکستان میں ہونے لگے، جو ملک میں کرکٹ کی واپسی کے لیے ایک بڑا قدم تھا۔
الحمد اللہ آج پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ مکمل طور پر بحال ہو چکی ہے اور پی ایس ایل کےتمام سیزن مکمل طور پر پاکستان میں ہو رہے ہیں۔ قذافی اسٹیڈیم اور کراچی اسٹیڈیم کی تعمیر نو نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے کھیلوں کے ویژن کو قوم کے سامنے اجاگر کیا ہے ۔پاکستان میں کرکٹ کی مکمل بحالی میں بڑی کامیابی میں سیکیورٹی فورسز، حکومت اور شائقین سب نے کردار ادا کیا۔ اب یہ ضروری ہے کہ اس بحالی کو برقرار رکھا جائے اور ملک میں مزید کرکٹ ایونٹس منعقد کیے جائیں۔
اس کا سارا کریڈٹ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور ان کے چھوٹے بھائی وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو جاتا ہے ۔جو ناصرف صاف ستھرا ،کھرا، پیچ و خم سے پاک، امانت و دیانت کی تصویر ،حب الوطنی کا پیکر ،قائد اعظم اور اقبال کے نقوش کو عزیز رکھنے والا، اصولوں پر مبنی اعلیٰ سیاست کا علمبردار ایک جری اور صاحب کردار شخص ہے۔عوام نے جب سےاسے ملکی قیادت سونپی،اس نے دیانت متانت اور مہارت و ریاضت سے ملک کی تعمیر وترقی کی ۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا کھیلوں کے حوالے سے ویژن نوجوانوں کی توانائیوں کو مثبت سمت میں بروئے کار لاتے ہوئے ملک میں کھیلوں کے فروغ اور ترقی پر مرکوز ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نوجوانوں کو ملک کا روشن مستقبل قرار دیتے ہیں اور ان کی توانائیوں کو مثبت سمت میں استعمال کرنے کے لیے کھیلوں کے مواقع فراہم کرنے پر زور دیتے ہیں شہباز شریف کی خاصیت ہے کہ وہ کسی بھی شعبے میں ترقی کے لیے میرٹ اور شفافیت کوبنیادی عناصر سمجھتےہیں۔ انہوں نے کرکٹ اور دیگر کھیلوں میں میرٹ کی بنیاد پر کھلاڑیوں کے انتخاب پر زور دیا ہے تاکہ سفارشی کلچر کا خاتمہ ہو اور باصلاحیت کھلاڑی سامنے آئیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کرکٹ اسٹیڈیمز اور دیگر کھیلوں کے میدانوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اس کے علاوہ آج جب خالی میدان عالمی کرکٹ سے آباد ہو رہے ہیں تووہیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے ویژن کے مطابق ہی پنجاب حکومت نے صوبے کی ثقافتی ورثے کو فروغ دینے اور عوام کو تفریحی مواقع فراہم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ان میں ثقافتی میلوں، نمائشوں اور فنونِ لطیفہ کے پروگراموں کا انعقاد شامل ہے۔ مریم نواز کی زیر نگرانی حکومت پنجاب نے مختلف ثقافتی میلوں کا انعقاد کیا ہے تاکہ صوبے کی متنوع ثقافت کو اجاگر کیا جا سکے۔ ان میلوں میں مقامی لوک موسیقی، رقص، دستکاری اور کھانوں کی نمائش کی گئی ہے، جو عوام میں بے حد مقبول ہیں۔جبکہ پنجاب کی ثقافت کو فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں مقامی فنکاروں کی حوصلہ افزائی اور ان کے فن کو نمایاں کرنا شامل ہے۔
پنجاب کے مختلف علاقوں جیسے پوٹھوہار، سون ویلی، سرائیکی وسیب، ڈی جی خان اور چولستان کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے خصوصی پروگرامز منعقد کیے جا رہے ہیں۔ ان پروگرامز میں مقامی موسیقی، رقص اور دستکاری کی نمائش کی جاری ہے، جو ان علاقوں کی ثقافتی شناخت کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔حکومت پنجاب کے یہ اقدامات صوبے کے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے اور عوام کو معیاری تفریح فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔