لڑکیاں بوجھ نہیں،ملالہ پرحملہ کرنے والوں کو بددعا نہیں دی ، والدہ ملالہ

لڑکیاں بوجھ نہیں،ملالہ پرحملہ کرنے والوں کو بددعا نہیں دی ، والدہ ملالہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


برمنگھم (اے این این )لڑکیوں کی تعلیم کیلئے سرگرم ملالہ یوسفزئی کی والدہ تورپکئی یوسفزئی نے کہاہے کہ لڑکے اور لڑکی میں صرف قلم کا فرق ہے ، جب ملالہ پر حملہ ہوا تو ہمارے لیے وہ کڑا وقت تھا مگر اس حال میں بھی اللہ سے حملہ آور کو ہدایت دینے کی دعا کی۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کے فیس بک لائیو میں کنڑ افغانستان سے معراج خان کے ایک سوال پر تورپکئی نے کہا کہ میں نے اس حال میں بھی حملہ آوروں کیلئے بددعا نہیں کی بلکہ میں نے کہا کہ خدا ان لوگوں کو ہدایت دے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ملالہ زندگی اور موت کی کشمکش میں تھیں مگر انھوں نے خدا کا شکر ادا کیا کہ وہ ملالہ کی ماں ہیں نہ کہ ان دہشت گردوں کی جو خود کو اور دوسرے کو مار ڈالتے ہیں۔ میں سوچ رہی تھی کہ ان حملہ آوروں کی مائیں کتنی افسردہ ہوں گی کہ ان کے بیٹوں نے ایک نہتی بچی پر گولی چلائی۔ تورپکئی نے کہاکہ انھوں نے گڑگڑا کر اللہ سے دعا مانگی کہ وہی ملالہ کو زندگی دینے والا ہے۔ مجھے رہ رہ کر یہ خیال آ رہا تھا کہ سکول جانے سے پہلے میں نے کسی بات پر ملالہ کا دل تو نہیں دکھایا تھا۔تورپکئی اب برطانیہ کے شہر برمنگھم اپنے شوہر ضیاالدین یوسفزئی، اور تین بچوں کے ساتھ رہتی ہیں۔ فیس بک پر خالد خان کے ایک سوال کہ سوات کتنا یاد آتا ہے، انھوں نے کہا کہ وہاں کی یاد انھیں بہت ستاتی ہے۔ خاص طور پر اپنی ضعیف والدہ کی یاد بہت آتی ہے۔ اس سوال پر کہ بچپن میں ملالہ شریر تو نہیں تھیں، تورپکئی نے کہا کہ وہ بہت صابر اور شاکر بچی ہے۔ اس نے انھیں کبھی تکلیف نہیں دی۔ ملالہ کے بچپن کا ایک واقعہ سناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم لوگ مینگورہ میں رہتے تھے ایک مرتبہ ننھی ملالہ اپنی دادی سے ملنے شانگلہ گئی تو ان سے کہا کہ باتیں تو بہت ہیں جو میں آپ کو بتا سکتی ہوں، مگر امی نے منع کیا ہے کہ گھر کی باتیں کسی سے مت کہنا! ذوالفقارعلی کھوسہ نے اوستہ محمد، بلوچستان سے پوچھا تھا کہ جو طالبات (کائنات اور شازیہ)ملالہ کے ساتھ زخمی ہوئی تھیں کبھی ان کا بھی ذکر ہوتا ہے؟ تورپکئی نے بتایا کہ وہ برطانیہ ہی میں زیر تعلیم ہیں اور وہ اس بات پر خدا کی شکرگزار ہیں کہ ان کی زندگیاں محفوظ رہیں، کیونکہ ہماری وجہ سے کسی کو نقصان پہنچتا تو بہت مشکل ہو جاتی۔ اس موقع پر ملالہ کے والد ضیاالدین یوسفزئی نے کہا کہ کائنات اور شازیہ ویلز میں زیر تعلیم ہیں اور چھٹیوں میں وہ ان کے گھر جاتی ہیں۔ اور یہ کہ وہ بھی تعلیم کے لیے ملالہ کی مہم کا حصہ ہیں۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے علاقے بھساول سے نظام شیخ نے پوچھا تھا کہ ان والدین کے لیے ان کا کیا پیغام ہے جو بیٹیوں کو بوجھ سمجھتی ہیں۔ تورپکئی نے کہا کہ لڑکیاں بوجھ نہیں ہیں ہم نے انھیں بوجھ بنا دیا ہے۔ بیٹے اور بیٹی میں کوئی فرق نہیں ہے بلکہ عورت بچوں کی پرورش اور تربیت کرتی ہے، اس لحاظ سے وہ زیادہ طاقتور ہے۔ فرق صرف قلم کا ہے۔ لڑکی کو کوئی قلم نہیں دیتا، اس لیے وہ اندھیرے میں رہتی ہے۔ میری سب سے یہ درخواست ہے کہ اپنی بیٹیوں کو تعلیم دیں۔ لوگوں کے منفی رویے اور غیر شائستہ زبان کے بارے میں تورپکئی کا کہنا تھا کہ اندھیرے کے بغیر روشنی کی قدر کیسے ہوتی اور برے لوگوں کے بغیر اچھوں کی پہچان کیسی ہوتی۔ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گرمیوں میں لوگ سورج کو برا کہتے ہیں، مگر سردیوں میں اس کی گرمی کی خواہش کرتے ہیں۔ ملالہ کو جو مقام اللہ دیا ہے وہ بعض لوگوں سے برداشت نہیں ہوتا ہو گا انھیں بھی آزادی ہیں اپنی بات کہنے کی۔تورپکئی نے کہا کہ ملالہ ان باتوں کی وجہ سے اپنے نصب العین سے ہٹنے والی نہیں۔
تورپکئی یوسفزئی