سابق کمشنر کوئٹہ کی بیٹی کا فضائی میزبان پر تشدد، دانٹ توڑ دیا

کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق کمشنر کوئٹہ افتخار جوگیزئی کی بیٹی کی جانب سے نجی ایئرلائن کی ایئر ہوسٹس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق واقعہ 18 مارچ کو کوئٹہ سے اسلام آباد جانے والی سیرین ایئر کی فلائٹ میں پیش آیا جس میں سابق کمشنر کوئٹہ افتخار جوگیزئی بیٹی صائمہ کے ساتھ سفر کررہے تھے اور دونوں نے کوئٹہ ایئر پورٹ پر چیک ان کرتے وقت بھی عملے سے بدتمیزی کی۔
طیارے میں داخل ہونے کے بعد فضائی عملہ مسافروں کو سیٹ بیلٹ باندھنے سمیت دیگر ہدایات دیتا ہے اور اس دوران خاتون فضائی میزبان نے صائمہ جوگیزئی سے بھی سیٹ بیلٹ باندھنے اور کھانے کی میز بند کرنے کو کہا تو اس پر سابق کمشنر کی بیٹی صائمہ جوگیزئی آپے سے باہر ہوگئی۔
مبینہ طور پر سابق کمشنر افتخار جوگیزئی اور ان کی بیٹی صائمہ جوگیزئی نے غیرشائستہ زبان استعمال کی اور طیارے میں شورشرابہ شروع کردیا۔
فضائی میزبان نے کپتان کو معاملے سے آگاہ کیا اور باپ بیٹی کی جانب سے ہنگامہ آرائی جاری رکھنے پر کپتان نے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا اور طیارے کو رن وے سے واپس لے آیا جبکہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایئرپورٹ سکیورٹی فورس کو طیارے میں فوری طور پر طلب کرلیا گیا۔
مسلسل ہنگامہ آرائی پر طیارے کے کپتان نے مسافروں کے تحفظ کی خاطر باپ اور بیٹی کو آف لوڈ کرنے کے لیے کہا جس پر صائمہ جوگیزئی نے طیارے سے اترنے سے انکار کردیا۔
ایئر لائن انتظامیہ کے مطابق اس موقع پرصائمہ جوگیزئی نے غصے میں ایک فضائی میزبان کو مکہ دے مارا جس سے چہرے پر مکہ لگنے سے خاتون فضائی میزبان کی ناک سے خون نکلنے لگا اور ایک دانت بھی ٹوٹ گیا جس کے بعد اے ایس ایف نے دونوں باپ بیٹی کو حراست میں لے لیا۔
ایئر لائن انتظامیہ کا بتانا ہے کہ واقعے کے بعد بلوچستان انتظامیہ نے معاملہ ختم کرنے کیلئے دباﺅ ڈالا، کمشنر کوئٹہ فوری طور پر کوئٹہ ائیرپورٹ پہنچے، اے ایس ایف سے صورتحال معلوم کی اور معاملہ رفع دفع کرنے کا کہا جب کہ بعد میں کمشنر کوئٹہ کی جانب سے باپ بیٹی سے تحریری معافی نامہ لکھوایا گیا۔
معافی نامے کے بعد دونوں باپ بیٹی کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے جانے کی اجازت دے دی گئی جبکہ زخمی ایئر ہوسٹس کو ہسپتال روانہ کر دیا گیا۔
ایئر لائن ذرائع کا بتانا ہے کہ طیارے میں ہنگامہ آرائی کرنے والی خاتون مبینہ طور پر نشے میں تھی جبکہ یہ واقعہ فضائی عملے کی عزت اور تحفظ پر ایک بڑا سوال بھی ہے۔