سٹیٹ گیسٹ ہاؤس کو تعلیمی مرکز میں تین تبدیل کرنے پر ورکنگ شروع
لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے موجودہ حکومت کے پہلے سو دن کے ایجنڈے پر کام کا آغاز کر دیا ہے، پہلے فیز میں سٹیٹ گیسٹ ہاؤس لاہورکو اعلیٰ درجے کا تعلیمی و تحقیقی مرکز میں تبدیل کرنے پر باقاعدہ ورکنگ شروع کردی گئی ہے۔ اس حوالے سے چیئر پرسن پی ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین نے صوبائی وزیر تعلیم راجہ ہمایوں یاسر کے ساتھ ملاقات کی اور تعلیم و تحقیق کے شعبہ میں درپیش مسائل، معیار تعلیم کی بہتری اور مسائل کے پائیدا ر حل پر گفتگو ہوئی ہے۔ پنجاب ہائر ایجوکشن کمیشن سیکرٹیریٹ میں سینئر مینجمنٹ کمیٹی کے اجلاس میں انہوں نے اس بابت ابتدائی حکمت عملی پر اظہار خیال کیا گیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر نظام الدین نے کہا کہ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن صوبے میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی محکمہ ہائر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر کوشاں ہے اس سلسلے میں ہمیں صوبائی حکومت کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والا صوبائی اعلیٰ تعلیمی کمیشن مکمل طور پر خود مختار اور فعال ادارہ ہے جس نے پنجاب میں ہائیر ایجوکیشن کی بہتری کے لئے بہت سے اہم اقدامات کئے ہیں۔کمیشن کسی بھی قسم کے سمجھوتے کے بغیر تعلیمی ادروں کے معیار بہتر بنانے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور پنجاب حکومت کے مقرر کردہ معیار اور قوائد و ضوابط پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ایچ ای سی نے بہت کم وقت میں اپنے محدود وسائل کے اندرصوبے کی سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیوں اور سرکاری کالجوں کے فیکلٹی ممبران اور طلباء طالبات کے لیے بہت سے سیر حاصل اقدامات کر رہا ہے۔ مختلف قسم کے وظائف دیے جا رہے ہیں۔ جن میں انٹرنیشنل ٹریول گرانٹ ایسا ہی ایک قدم ہے۔ اس گرانٹ کے توسط سے بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کرنیوالے طلباء اور فیکلٹی ممران کو رجسٹریشن فیس ہوائی جہاز کا ٹکٹ، رہائیش اور ڈیلی الاؤنس کی مد میں رقم فراہم کی جاتی ہے۔ جامعات کے غیر قانونی کیمپسز اور غیر منظور شدہ پروگراموں کے معاملے پر پی ایچ ای سی، اور ایچ ای ڈی پنجاب حکومت کی پالیسیوں کے مطابق منظم اورریگولیٹ کرنے کے لئے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میںیونیورسٹیوں کو ایچ ای ڈی کی جانب سے علیحدہ علیحدہ خطوط بھی جاری کئے گئے ہیں جبکہ والدین اور طلباء کو غیر قانونی اداروں کی بابت انتباہ بھی کیا گیا ہے۔ڈاکٹر نظام الدین کا مزید کہنا تھا کہ پی ایچ ای سی نے پنجاب میں تحقیق کے کلچر کے فروغ کرنے کے لیے چارمقامی جامعات جن میں جامعہ پنجاب، جامعہ گجرات، گونمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور اور یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور شامل ہیں کے ساتھ سپلٹ پی ایچ ڈی پروگرام کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گیے ہیں جس کے تحت پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں اور کالجوں کے فیکلٹی ممبران جو ان جامعات کے پیش کردہ پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلہ حاصل کریں گے ان کو پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن مکمل طور پر فنڈ کرے گا۔ 3 سالہ پی ایچ ڈی پروگرام میں سے کورس ورک کے 2 سال جی سی یو میں جبکہ ایک سال کی تحقیق ترقی یافتہ ممالک کی اعلیٰ درجے کی یونیورسٹیوں میں کریں گے۔ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن اگلے مرحلے میں پنجاب کے دیگر یونیورسٹیوں میں پروگرام کو توسیع دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری جامعات اور کالجز کے فیکلٹی ممبران کو تحقیقی کام بین الاقوامی کانفرنسوں میں پیش کرنے کے انٹرنیشنل ٹریول گرانٹس دی جا رہی ہیں۔ علاوہ ازیں پنجاب کی سرکاری کالجز اور جامعات کے فیکلٹی اراکین کو پوسٹ ڈاکٹرل فیلوشپ پر بیرون ملک بھیجا گیا ہے۔ مقامی سطح پر پوسٹ ڈاکٹرل فیلوشپ پروگرام بھی متعارف کروایا گیا جو اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد پروگرام ہے۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی نظام میں کالج سیکٹر جو کہ کلیدی کردار ادا کرتا ہے کو طویل عرصہ تک نظر انداز کیا جاتا رہا ہے، پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کو اس شعبے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جو وزیر تعلیم کو بتایا گیا کہ پنجب ہائر ایجوکیشن کمیشن کالج کے اساتذہ اور طلباء کی تعمیری صلاحیتو ں کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہے۔ پی ایچ ای سی نے طلباء کی رہنمائی کے لیے پنجاب کے سرکاری کالجوں میں کیریئرکونسلنگ سینٹر بنائے، جبکہ کالجوں میں کمیونٹی کالج پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصدطلباء کی فنی صلاحیتوں میں اضافہ کر کے مقامی صنعت میں ان کے لیے روزگار کے بہترین مواقع پیدا کرنا ہے۔ ڈاکٹر نظام الدین کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اساتدہ کی تربیت کے لیے پی ایچ ای سی نے فیکلٹی ڈویلپمنٹ اکیڈمی (ایف ڈی اے) قائم کی ہے، جہاں جامعات کے کالجز اور جامعات کے سات سو سے زائد فیکلٹی اراکین کو تعلیمی، انتظامی اور مالی امور سے متعلق تربیت دی گئی ہے. مزیدبراں، پی ایچ ای سی نے پنجاب کے ہر ڈویژن میں نئے بھرتی ہوانے والے کالج اساتذہ کی تربیت کا انتظام بھی کیا ہے اس کے علاوہ. پنجاب میں فنی تعلیم کے فروغ کے لیے لاہور میں ٹیوٹا کے ساتھ مل کرپنجاب تیاجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی قائم کی ہے۔ قیام کے مختصر عرصہ میں ڈاکٹر نظام نے مزید بتایا کہ کمیشن تعداد کی بجائے معیار پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے تاکہ اعلی تعلیمی اداروں میں تعلیم و تحقیق کے شعبوں کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔