مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کی علمی و ادبی خدمات

مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کی علمی و ادبی خدمات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ المعروف مولانا علی میاں ؒ عالم اسلام کی وہ عظیم علمی و ادبی شخصیت ہیں ،جن کی علمی و ادبی تحقیقی اور تصنیفی خدمات اور عظمت کا لوہا عرب و عجم میں مانا جاتا ہے، آپؒ نے سینکڑوں علمی و ادبی اور تاریخی کتب تصنیف کیں ،آپؒ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ ؒ کو بڑے بڑے اعزازات اور ایوارڈوں سے نوازا گیا ، بے شمار ممالک کے دورے کئے۔ آپؒ جس ملک میں بھی جاتے وہاں کی علمی و ادبی شخصیات کے علاوہ سربراہان مملکت بھی آپ ؒکے ساتھ ملاقات کو اپنے لیئے باعث سعادت اور فخر سمجھتے ”رابطہ عالم اسلامی“ سمیت درجنوں تنظیموں اور اداروں کے ممبر و سرپرست تھے۔ ستمبر 1997 ءمیں رابطہ ادب اسلامی کی کانفرنس میں شرکت کے لئے مولاناسید ابوالحسن علی ندوی ؒ لاہور تشریف لائے جہاں اس وقت کے صدر فاروق احمد خان لغاری مرحوم بھی ملاقات کے لئے پہنچے بعد میں موجودہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اورمیاںمحمد شہباز شریف نے بھی رائے ونڈمیں اپنی رہائش پر مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کے اعزاز میں ضیافت کا اہتمام کیا اور یہ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی ؒ کا آخری دورہ پاکستان تھا۔
مولانا سید ابو الحسن علی ندوی ؒ کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار خوبیوں اور صفات سے نوازا تھا۔ آپ ؒ ندوة العلماءلکھنو اور دارالعلوم دیوبند سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد صرف 20 سال کی عمر میں ندوة العلماءلکھنوءمیں عربی ادب اور تفسیر و حدیث کے استاد کے منصب پر فائز ہوگئے ،اس دوران مصر اور دیگر ممالک سے شائع ہونے والے نامور علمی و ادبی رسائل و جرائد میں آپ کے عربی میں مضامین شائع ہونے لگے۔
مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ نے سب سے پہلے اسلامی ادیبوں کی تنظیم کے قیام کا تصوّر ”جامعہ دمشق“ شام میں دنیا بھر سے آئے ہوئے عربی ادباءاور فضلاءکے سامنے پیش کیا، جنہوں نے اس پر خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس کی بھر پور حمایت و تائید کی جس پر فیصلہ کیا گیا کہ اس مقصد کے لئے اسلامی ادیبوں کا ایک عالمگیر اجلاس ندوة العلماءلکھنوءہندوستان میں بلایا جائے ، اور پھریہ اجلاس 1984 ءمیں ہندوستان کے شہر لکھنوءمیں منعقد ہوا ،جس میں پوری دنیا سے آئے ہوئے اہل علم و ادب نے ”رابطہ الادب الاسلامی العالمیہ“ کے نام سے اسلامی ادباءکی ایک بین الاقوامی تنظیم مندرجہ ذیل اغراض و مقاصد کے لئے قائم کی۔
1۔ ادب اسلامی کی جڑوں کو پختہ کرنا اور قدیم و جدید ادب اسلامی کے مختلف پہلوو¿ں کو اجاگر کرنا۔
2۔ ادبی تنقید کے اسلامی اصول و ضع کرنا۔
3۔ ادب اسلامی کے مکمل نظریے کی تشکیل و تیاری۔
4۔ جدید ادبی علوم و فنون کے لئے اسلامی مناہج و اسالیب کی تیاری و تشکیل۔
5۔ مسلم اقوام کے ادب میں ادب اسلامی کی تاریخ کو از سر نو مرتب کرنا۔
6۔ ادب اسلامی کی نمایاں تخلیقات کو جمع کرنا اور ان کا عالم اسلام کی مختلف زبانوں اور دیگر بین الاقوامی زبانوں میں ترجمہ کرنا۔
7۔ بچوں کے ادب کی طرف ، خصوصی توجہ دینا اور مسلمان بچوں کے ادب کا خصوصی طریقہ و منہج تیار کرنا۔
8۔ عالمی ادبی مسالک پر تنقید کرنا اور تنقید کے جدید مناہج و ضع کرنا ، عالمی ادبی مسالک میں موجود خوبیوں اور خامیوں کی نشاندہی کرنا۔
9۔ ادب اسلامی کی عالمگیریت کو نمایاں کرنا۔
10۔اسلامی ادباءکے مابین روابط و تعلقات کو بڑھانا ، اور ان کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینا ، نیز میانہ روی اور اعتدال کے راستے پر چلتے ہوئے انتہاءپسندی اور افراط و تفریط سے بچتے ہوئے، انہیں حق پر متحد و متفق کرنا۔
11۔مسلم نسلوں اور ایسی اسلامی شخصیات کی تیاری میں ، جنہیں اپنی دینی اقدار اور عظیم تہذیبی ورثے پر فخر ہو، ادب اسلامی کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے مواقع پیدا کرنا۔
12۔ ارکان رابطہ کے لئے نشر و اشاعت کی سہولتیں مہیا کرنا۔
13۔ رابطہ اور اس کے ارکان کے ادبی حقوق کا دفاع کرنا۔
 لکھنوءکے اس تاریخ سازتاسیسی اجلاس میں پوری دنیا سے آئے ہوئے ادیبوں نے متفقہ طور پر مولانا سید ابوالحسن علی ندوی ؒ کو عالمی رابطہ ادب اسلامی کا تا حیات صدر منتخب کیا اور عالمی رابطہ ادب اسلامی کا صدر دفتر شہر لکھنوءمیں قائم کیا گیا۔
مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کے 1999 ءمیں انتقال کے بعد عالمی رابطہ ادب اسلامی کا صدر دفتر سعودی عرب کے شہر ریاض میں منتقل کر دیا گیا اور اس کی ”مجلس امناء“ نے متفقہ طور پر ڈاکٹر عبدالقدوس ابو صالح کو اس کا مرکزی صدر منتخب کیا جو اس تنظیم کے بانیوں میں سے ہیں۔
عالمی رابطہ ادب اسلامی کے اس وقت سعودی عرب، کویت ، شام ، اردن ، مصر ، ترکی ، پاکستان ، ہندوستان ، بنگلہ دیش ، ملائشیا،مراکش اور تیونس سمیت دیگر کئی اسلامی ممالک میں اس کے دفاتر کام کر رہے ہیں، سال میں ایک مرتبہ کسی ایک اسلامی ملک میں اس کا مرکزی اجلاس ہوتا ہے جس میں تمام ممبر ممالک سے اس تنظیم کے صدر اور نائب صدر شرکت کرتے ہیں۔ پاکستان میں عالمی رابطہ ادب اسلامی کاقیام مئی 1996ءمیں مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کی خواہش اور مولانا سید محمد رابع ندوی ؒکے ایماءپر عمل میں آیا ۔۔۔عالمی رابطہ ادب اسلامی دس سے زائد قومی اور ایک بین الاقوامی سیمینار پاکستان میں منعقد کر چکی ہے اس تنظیم کا خصوصی تحقیقی مجلہ ”قافلہ ادب اسلامی“ کے اب تک دو درجن کے قریب شمارے شائع ہو چکے ہیں ۔
پاکستان میں عالمی رابطہ ادب اسلامی کے اراکین کی تعداد150 سے زائد ہے۔
یکم جنوری2012ءکو عالمی رابطہ ادب اسلامی پاکستان شاخ کے انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد سعد صدیقی صدر ،مولانا فضل الرحیم اشرفی نائب صدر،ڈاکٹر محمود الحسن عارف جنرل سیکرٹری،ڈاکٹر خالق داد ملک فنانس سیکریٹری ،ڈاکٹر حافظ عبد القدیر، جوائنٹ سیکرٹری ،مولانا زاہد نذیرآڈیٹر ، حافظ سمیع اللہ فراز، سیکرٹری نشرو اشاعت مجلسِ عاملہ کے ارکان منتخب ہوئے۔
عالمی رابطہ ادب الاسلامی پاکستان آج مرکزی صدر ڈاکٹر محمد سعد صدیقی اور نائب صدر مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی اور دیگر اراکین شبانہ روز کوشش و محنت سے پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں اسلامی ادب کے فروغ کے لئے سیمینار، ادبی پروگرام اور دیگر تقریبات کرنے میں مصروف عمل ہیں اور مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی خواہش و منشاءکے مطابق شبانہ روز کوشش و محنت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔  ٭
   

مزید :

کالم -