فراڈ کا پرچہ اللہ تعالیٰ کی عدالت میں

فراڈ کا پرچہ اللہ تعالیٰ کی عدالت میں
فراڈ کا پرچہ اللہ تعالیٰ کی عدالت میں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اس ملک میں پولیس گردی تمام تر اخلاقی اور انضباطی حدوں کو عبور کر چکی ہے کہ مجرم دندناتے پھرتے ہیں اور اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے محاورہ کے مطابق فراڈیوں سے خوف زدہ ہو کر متاثرہ افراد کو اپنا مقدمہ واپس لینا پڑتا ہے۔


میرے ایک واقف کار شہزاد جٹ نے جو کنگرہ کا رہائشی ہے اور ڈھلوں فیملی سے تعلق رکھتا ہے مجھے پیش کش کی کہ خالد گجر صوبائی امیدوار کے بھٹہ کے بالکل سامنے موضع گھڑیال کا چار کنال رقبہ ساڑھے 22 لاکھ میں ملتا ہے وہ آپ خرید لیں۔ وہ مالک زاہد اقبال پسر چوہدری محمد شفیع کو لے کر آیا۔ جو کہ اپنے والد کی طرف سے موہوب الیہ تھا لیکن ابھی اس کے نام انتقال درج نہیں ہوا تھا۔ میں نے جناب جہانگیر جھوجھہ سے مشورہ کیا۔ انہوں نے کہا لے لیں بشرطیکہ وہ انتقال درج کرا کے منظور کرانے کا اقرار نامہ معاہدہ بیع کرلے۔ جھوجھہ صاحب نے اخبار میں اشتہار برائے اطلاع عام مرتب کیا جو روز نامہ پاکستان میں 12 مئی 2014ء کو شائع ہوا میں نے موصوف بائع کو مبلغ سات لاکھ روپے ادا کئے اور بقایا مبلغ پندرہ لاکھ کی ادائیگی بائع کے نام انتقال کی منظوری اور فرد ملکیت کے مہیا کرنے پر طے پائی۔ بائع سے اقرار نامہ دست برداری قبضہ کے ساتھ موقع پر بنے بنائے پلر لگانے گئے بعد میں معلوم ہوا کہ بائع موصوف اس رقبہ کی بہت سے لوگوں سے ماضی میں رقوم وصول کرچکاہے ان میں ایک دو اشخاص کی موجودگی میں ہم نے موقع پر پیمائش اور بلے لگانے کا کام سر انجام دیا۔
کچھ دن ہوئے مجھے معلوم ہوا کہ موقع پر کسی نے رقبہ پر جوار کی فصل بیچ دی ہے اور لوگوں نے بتایا کہ یہ فصل خالد گجر صوبائی امیدوار نے کاشت کی میں نے حاجی ملک کرامت سے شکایت کی اور انہوں نے خالد گجر کو بلا کر سمجھایا کہ وہ اپنا قبضہ وا گزار کر دے اور انہیں یہ بھی بتایا کہ نذر الرحمن رانا آپ کو بد دعا دے گا میرے ساتھ ایک دو دفعہ حاجی شفیع جوئیہ بھی گئے اور خالد گجر وقت دیتا رہا بعد میں انہوں نے بتایا کہ میں ٹریکٹر منگوا کر ہل چلا لوں۔ شہزادجٹ سے بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ علی کوثرنامی ایک شخص نے بائع موصوف کی ملی بھگت سے وہ رقبہ ایک غریب آدمی سے کاشت کروایا تھا۔ میں نے اس غریب آدمی کو ٹیلیفون پر کہا کہ میں آپ کو اس کے بدلے میں چار کنال جوار خرید کر دونگا۔ اور آپ سے ہاتھ جوڑ کر معافی بھی مانگوں گا چونکہ میں نے زندگی بھر کسی غریب آدمی کا کبھی کوئی نقصان نہیں کیا ۔ بلکہ اس کی زیادتی بھی برداشت کر لیتا ہوں۔ مجھے ٹیلیفون پر بائع موصوف نے بار بار دھمکی دی کہ وہ شہزاد جٹ اور عالمگیر جٹ کو قتل کرا دے گا۔ میں نے کچھ دیر کے بعدCell Phoneکو (Lock) کر دیا لیکن ساتھ ہی دل میں فیصلہ کر لیا کہ میں فراڈ کا مقدمہ موصوف بائع کے خلاف واپس لے لوں گا اور اس کی بجائے اللہ تعالیٰ کی عدالت میں یہ مقدمہ درج کروا دوں گا۔


میرا زندگی بھر کا تجربہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے جب کبھی میں نے مدد مانگی ہے اس نے میری دعا کو قبول کر کے میرے خلاف زیادتی کرنے والے کو بہت بڑی سزا دی ہے۔ میرا ایمان ہے کہ تمام فیصلے اللہ تعالیٰ ہی نافذ کرتا۔ صرف آخرت میں ہی نہیں وہ اس دنیا میں بھی ظالموں کو سزا دیتا ہے اور اگر ظالم بے لگام ہو جائیں تو ان کو سزا دینے کے لئے اُن سے بھی بڑے ظالموں کو بھیج دیتا ہے۔


میرا معمول یہ ہے کہ جب میرا کسی ظالم اور جاہل سے واسطہ پڑتا ہے تو روزانہ صبح نماز کے بعد چالیس دفعہ ’’لاالہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین‘‘ پڑھتا ہوں۔ یہ وہ دعا ہے جو حضرت یونس نے مچھلی کے پیٹ میں جانے کے بعد مانگی تھی پھر چالیس دفعہ ربنا ھبلنا من الدنک رحمتہ وحی لنا من امرنارشد۔ پھر چالیس دفعہ رب الغفر والرحم انت خیرالرحمین پڑھتا ہوں پھر جھولی پھیلا کر دعا مانگتا ہوں کہ اے اللہ اسے ہدایت دے اور اگر وہ ہدایت نہیں پاتا تو اس سے وہ سلوک کر جس کا تو اُسے مستحق سمجھتا ہے۔ تو میری شاہ رگ سے بھی قریب ہے اور تو نے مجھے کبھی مایوس نہیں کیا میں زندگی کے سینکڑوں نہیں ہزاروں واقعات بیان کر سکتا ہوں جس میں اللہ تعالیٰ نے مجھ پر زیادتی کرنے والوں کو بڑی بڑی سزائیں دیں اور مجھے ان کے شر سے محفوظ رکھاہے:
عدل و انصاف فقط حشر پر موقوف نہیں
زندگی خود بھی گناہوں کی سزا دیتی ہے

مزید :

کالم -