دفاعی نمائش ”آئیڈیاز“ جدید ٹیکنالوجی والے آلات!
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے حکومت سے ناراضگی کی اطلاعات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات کانوٹس لیا اور ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کو ہدایات کی گئی کہ بلاول بھٹو زرداری سے مل کر تحفظات دور کیے جائیں۔ پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی۔ معاہدوں کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر حکومتی اتحادی ہونے کی بناء پر ان کی پارٹی کا احترام نہیں کیا جارہا۔ گویا وفاقی حکومت نے کچھ فیصلے اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر نہیں کئے۔ آئینی بنچوں کی تشکیل پر بھی وہ مطمئن نہیں ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ ڈپٹی وزیراعظم اُن کے تحفظات کا کس طرح مداوا کرتے ہیں۔
وفاقی حکومت دریائے سندھ سے چھ مختلف نہریں نکالنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ اس پر دریا بچاؤ تحریک بھی شروع ہوچکی ہے۔اگرچہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اس پر کوئی سخت بیان نہیں دیا لیکن پیپلز پارٹی کے رہنما ارسلان شیخ جن کا تعلق سکھر سے ہے، انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی حمایت کا یہ مطلب نہیں کہ سندھ کے پانی پر سمجھوتہ کرلیا جائے۔ پیپلز پارٹی کو مسلم لیگ ن ناراض نہیں رکھ سکتی اور نہ ہی دونوں ایک دوسرے کی ناراضگی برداشت کرسکتے ہیں۔ اس لیے بڑے سے بڑا اختلاف بھی معمولی نوعیت کا دکھائی دیتا ہے۔ کیونکہ بالآخر میاں نواز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری ایسے تمام اختلافات کا حتمی حل نکالنے کیلئے موجود ہیں۔
پیپلز پارٹی کو بلدیات کے ضمنی الیکشن میں اکثریت حاصل رہی ہے۔ تمام اضلاع میں زیادہ نمائندے پیپلز پارٹی کے جیت گئے ہیں۔ اس پر دیگر جماعتوں نے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ الیکشن کے نتائج سے اپوزیشن سے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی مطمئن نہیں ہیں۔ سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے بھی دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی مخالفت کی ہے لیکن بلدیاتی انتخابات میں انہوں نے اپنی پوزیشن بنانے کی کوشش نہیں کی۔ قوم پرست جماعتوں کے حمایتی بکھرے ہوئے ہیں وہ کسی احتجاج کیلئے تو جمع ہوسکتے ہیں اور ایک پریشر گروپ کا کام کرسکتے ہیں، لیکن انتخابی سیاست میں ان کی کامیابی نظر نہیں آتی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی سرتوڑ کوششیں کی ہیں۔ ان میں ایک کامیاب کوشش آذربائیجان کے شہر باکو میں ماحولیاتی کانفرنس میں انڈس ڈیلٹا پر کاربن کیئر پروجیکٹ پر سیرحاصل بحث کی گئی۔ انڈس ڈیلٹا ماحولیات کے حوالے سے بہتری لانے کے لیے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
اسٹیل ملز کی بحالی کے لئے روس سے مدد لینے کا فیصلہ بھی اہم ہے۔ اسٹیل ملز 2008ء کے وقت منافع بخش ادارہ تھا، اس کے بعد اس پر زوال آنا شروع ہوا اور پھر دو برسوں میں ہی یہ ایک ناکارہ پروجیکٹ میں تبدیل ہوگیا۔ 22 ارب کی کرپشن سامنے آئی تھی، اس ادارے کے فنانس ڈائریکٹر اور سی ای او کو قید و بند اور مقدمات کا بھی سامنا ہوا۔اسٹیل ملز کے ملازمین کے پنشن فنڈ کو بھی استعمال کرلیا گیا تھا، اس کے بعد 2016 سے مل مکمل طور پر بند ہے، اسے ازسرنو تیار کرنا پڑے گا۔ روس کی طرف سے تعاون خوش آئند ہے کیونکہ یہ روس کے تعاون سے ہی لگائی گئی تھی۔
ایم کیو ایم کے لئے ایک مشکل گھڑی کا آغاز ہونے والا ہے کیونکہ ان کا ایک دیرینہ ساتھی اور سابق گورنر عشرت العباد خان، میری پہچان پاکستان کے نام سے نئی سیاسی پارٹی کا آغاز کررہا ہے۔ اگرچہ وہ اسے اسلام آباد سے شروع کررہے ہیں لیکن ان کا مرکزی اور بنیادی ہدف کراچی کا ووٹر ہوگا۔ڈاکٹر عشرت العباد خان عنقریب اسلام آباد پہنچ کر نئی سیاسی سفر کا آغاز کریں گے۔ ابھی تک کسی اہم شخصیت نے ان سے وابستگی ظاہرنہیں کی۔
بازار حصص میں انڈکس ریکارڈبنارہا ہے۔ لیکن کاروباری برادری مشکلات کا اظہار کررہی ہے۔
ملک کی 12ویں دفاعی نمائش شروع ہوچکی ہے اور اس مرتبہ مندوبین ریکارڈ تعداد میں آرہے ہیں۔ پچاس سے زائد ممالک اس کا حصہ بن چکے ہیں۔آئیڈیاز نمائش میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا موضوع نمایاں دکھائی دیتا ہے کیونکہ دنیا بھر میں آئی ٹی اور ڈرونز ٹیکنالوجی نے دھوم مچا رکھی ہے۔ حالیہ دوجنگوں روس یوکرائن اور اسرائیل، ایران و لبنان میں اس کا بھرپور مظاہرہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ہدف کے تعین میں آرٹیفیشل ٹیکنالوجی بھی اہم کردار ادا کررہی ہے۔ مستقبل میں جنگوں کا اندازہ بھی تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ بری، بحری اور فضائیہ افواج کے ساتھ سائبر فورس بھی لازم و ملزوم ہوچکی ہے۔ اس دفاعی نماش سے پاکستان ڈیفنس ڈپلومیسی اور ڈیفنس اکانومی میں کامیابی حاصل کرنے کے راستے تلاش کرسکتا ہے۔
امید کی جاسکتی ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت عوامی تائید کو بھی دفاع کے لئے لازم سمجھتے ہوئے حکمت عملی بنائیں گی۔
٭٭٭
پچاس سے زائد ممالک نمائش کا حصہ بن چکے، مندوبین کی بھاری تعداد شرکت کررہی ہے!
دریا سندھ سے چھ نئی نہروں کا معاملہ، قوم پرست
جماعتوں کا احتجاج، پیپلزپارٹی بھی مخالف ہے