پاکستان و ایران میں تعلقات کی بحالی خوش آئند اور وقت کی اشد ضرورت ہے، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ
گجرات( ڈیلی پاکستان آن لائن) تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی نے کہا ہے کہ ایران و پاکستان کی جانب سے تناؤ میں کمی اور تعلقات کی بحالی کے پیغامات کا تبادلہ نہایت خوش آئند اور وقت کی اشد ضرورت ہے، ایران و پاکستان نہ صرف سرحد بلکہ مذہبی، فکری و نظریاتی اور تہذیبی حوالوں سے بھی ایک دوسرے سے جڑے ایسے برادر اسلامی ممالک ہیں جنہوں نے مشکل اوقات میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، پاکستان و ایران میں کشیدگی کا فائدہ صرف اور صرف بھارت، اسرائیل و امریکہ کا شیطانی ثلاثہ اٹھائے گا، دنیائے کفر کی سازشوں کا شکار مسلم امہ کے مسائل کا واحد حل باہمی تنازعات سے اجتناب اور عالم اسلام کے اتحاد میں مضمر ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ایسے ہر اقدام سے ہر صورت اجتناب کیا جائے جس سے برادر مسلم ممالک میں دوریاں پیدا ہونے کا اندیشہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرات کے علاقے چنن کنگ میں مسجد و امام بارگاہ قصر عباس ؑ کے منتظم اعلیٰ سید نعیم عباس شیرازی کی دعوت پر مدرسہ ولایتِ علی ابن ابی طالبؓ کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مدرسہ کے سرپرست اعلیٰ علامہ اظہر عباس حیدری نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ معروف عزادار باوا سید تجمل عباس ہمدانی، چوہدری لعل خان کھٹانہ، ڈاکٹر سید رفاقت علی شمسی سمیت بڑی تعداد میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے عہدیداران اور عمائدین علاقہ موجود تھے۔
آغا سید حسین مقدسی نے کہا کہ پاکستان و ایران ایک دوسرے کے تحفظات دور کرنے کیلئے عملی اقدامات یقینی بنائیں اور اعتماد سازی کے عمل میں پیشرفت کرتے ہوئے تمام مسائل کو مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ شیطانی قوتوں کے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے دہشتگردی کا آغاز کیا گیا جس نے عالم کفر کو مسلم ممالک میں دراندازی کا بہانہ فراہم کیا۔ دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے جس نے سب سے زیادہ نقصان مسلم ممالک کو پہنچایا جبکہ فلسطین و کشمیر کے مظلوم عوام طویل مدت سے اسرائیل و بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا شکار ہیں۔ سرحد پار سے ہونیوالی دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے برادر اسلامی ممالک کو یکطرفہ اقدامات کے بجائے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنی ہوگی۔