جان لیوا خوف تھا لیکن۔۔۔

جان لیوا خوف تھا لیکن۔۔۔
جان لیوا خوف تھا لیکن۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

قسط نمبر : 23

گز شتہ واقعات کا تذ کرہ بس میں یہا ں وہا ں سنائی دیتا تھا۔ سب ہی تھو ڑے تھو ڑے ہرا ساں تھے۔
بس کے ملگجے اندھیرے اور بھیگتی رات سے بس کے ما حول میں غنو دگی گھلی ہو ئی تھی۔ اچانک بس ایک جھٹکے سے رک گئی۔میرے ساتھ دوسرے مسافر بھی چو نک کر سیدھے ہو گئے۔ گردن لمبی کر کے دیکھا تو بس کے آگے تنگ سی سڑک پر مر غیوںسے لدی ایک جنگلے والی ڈبل ڈیکر ویگن کھڑی تھی۔ 
”کیا ہوا؟“ طاہر نے نیم وا بوجھل آ نکھوں سے میری طرف دیکھ کر پو چھا۔

ہنزہ کے رات دن۔۔۔ قسط نمبر 22 پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
”کچھ نہیں، کو ئی ویگن ہے۔“ میں نے مختصر سا جواب دیا۔ان 2گا ڑیوں کے علاوہ سڑک دور دور تک ویران تھی۔ میرا دل ایک انجا نے خدشے سے تیز دھڑکنے لگا۔ بس میں سکوت تھا جس میں انجن کی مد ھم گھررر گھررررر سنائی دیتی تھی۔ سڑک اتنی کھلی نہیں تھی کہ بس ویگن کے پہلو سے ہو کر نکل سکتی ۔ جا گنے والے مسافر اپنی اپنی جگہ گر دنیں ا ٹھا ئے بس سے باہر دیکھ رہے تھے۔ مر غیوں والی ویگن سے 2 آ دمی اتر کر پیچھے آ ئے۔ وہ دونوں جوان تھے اور شلوار قمیص میں ملبوس تھے۔ میں نے دَم سادھ لیا۔غیر ملکی مسافر وں کو خدا خبر صورت ِ حال کا اندازہ تھا بھی یا نہیں؟ ڈینی ڈی ویٹو مونھ کھولے خراٹے لے رہا تھا۔ دو نوں آدمیوںنے بس کی ہیڈ لائٹس کی روشنی میں ویگن کے عقبی حصے کا جھک کر معا ئنہ کیاپھر واپس لوٹ گئے۔۔ان میں سے ایک واپس آ یا لیکن وہ خا لی ہاتھ تھا۔ میرے ذہن میں خود کش ”مجا ہد“ کا خیال بجلی کی طرح کوندا۔ اس نے دوبارہ ویگن کے عقبی حصے کامعا ئنہ کیا اور جا کر ویگن میں بیٹھ گیا۔ ویگن سٹارٹ ہو ئی، دو سرخ انگارہ روشنیاں چمکیں اور آ گے بھا گنے لگیں۔ ہماری بس بھی دوبارہ اپنے سفر پر روانہ ہو گئی۔ 
جان لیوا خوف تھا لیکن ہوا کچھ بھی نہیں
 جا گتے مسافروں نے کمریں اپنی اپنی نشست کی پشت سے لگا لیں اور تنائو پر آ ہستہ آ ہستہ اونگھ غالب آ نے لگی۔عبادت، خو ف اور سیکس کے بعد نیند ہمیشہ ہلّا مار کر آ تی ہے۔(جاری ہے )

۔

نوٹ : یہ کتاب ”بُک ہوم “ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔