Toggle navigation
آج کا اخبار
ای پیپر
آج کا اخبار
تازہ ترین
ڈیلی بائیٹس
کھیل
قومی
آپ کا شہر
اسلام آباد
پنجاب
سندھ
خیبرپختون خواہ
بلوچستان
گلگت بلتستان
آزاد کشمیر
FATA
کتابیں
آدم خور
اس بازار میں
اللہ والوں کے قصے
انسانی سمگلنگ
اہرام مصرسے فرار
بھٹو کے آخری دن
تاریخ تصوف
جب زندگی شروع ہوگی
جبر اور جمہوریت
جنات کا غلام
جناتی
حضرت بلال
حضرت خالد بن ولیدؓ
حضرت سیّد نوشہ گنج بخشؒ
دارا شکوہ
درویش کامل
دی کنٹریکٹر
رادھا
سلطان محمد فاتح
سلطان محمود غزنوی
سٹریٹ فائٹروسیم اکرم
سیرناتمام
شجاع قوم پٹھان
شکاری
شیروں کا شکاری
طاقت کے طوفاں
فاتح بیت المقدس
فادرآف گوادر
فلمی الف لیلیٰ
مقدر کا سکندر
مہاتماگاندھی کی عینک اور بندر
میں ہوں دلیپ کمار
مزید
دفاع وطن
عرب دنیا
کھیل
عالمی منظر
بین الاقوامی
تفریح
لافٹر
سائنس اور ٹیکنالوجی
برطانیہ
تعلیم و صحت
رئیل سٹیٹ
ماحولیات
نوجوان
مافوق الفطرت
کلچر
لائف سٹائل
بزنس
بین الاقوامی
انسانی حقوق
رائے
کالم
اداریہ
روشن کرنیں
آج کی حدیث
ویڈیو گیلری
تجزیہ
تصویر گیلری
Jobs
ادب وثقافت
کسان پاکستان
English
Asia Cup
Facebook
Twitter
Youtube
Instagram
Linkedin
Pinterest
RSS
پاکستان کی انڈر 19 فٹ بال ٹیم نے بارہ سال بعد بین الاقوامی میچ ...
نیویارک: نگران وزیراعظم سے چینی نائب صدر کی ملاقات، دو طرفہ ...
سعودی عرب اسلامی تشخص اور اپنے وقار کے تحفظ کے لیے کوشاں مسلم ...
ایئرچیف سے سعودی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف کی ملاقات
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟
سعودی بادشاہ جب سفر کرتے ہیں تو کیا انتظامات کیے جاتے ہیں؟ ایک ...
تازہ ترین
ہنزہ کے رات دن
Aug 30, 2022 | 02:06 PM
ناگہانی چٹانوں اور سیلابی ریلے کا ڈر ۔۔۔۔میں نے کبھی اتنی تیز بارش نہیں دیکھی تھی
Aug 29, 2022 | 12:23 AM
دودھیا پانی والا سمرنالا ۔۔۔جس کے شور میں کچھ سنائی نہیں دیتا
”یومِ پنکچر “ اور ہوا کے دوش پر ریت کی دودھیا لہریں ۔۔۔۔
ہم پھنس چکے تھے،سبھی مسافر ہرا ساں اور خود کوبے بس محسوس کر رہے تھے
گلگت کی دوپہر گرم تھی ، شہر سے باہر نکلے تو قراقرم کے سیاہ بنجر پہاڑوں کا سلسلہ ساتھ ساتھ چلنے لگا
زبانِ یار جا پانی ۔۔۔ اور 100ڈالر
لاتعداد سیاح آ تے ہیں ہنزہ کس کس کو یاد رکھے ۔۔۔۔
کریم آباد اور ماسٹر عبداللہ کی یاد
ہنزہ میں ناچنے کو برا نہیں سمجھا جاتا، ہر قبیلے کی اپنی الگ دھن ہوتی ہے
نئی فصل کے آٹے کی روٹی مکھن اور گلاب کے پھولوں کے بیچ رکھے 2 پیالے
بلتستان کی شہزادی ہنزہ کے شہزادے کی زندگی میں تبدیلی لانے کےساتھ ساتھ بلتی معمار بھی لائی
گینانی۔۔۔۔ہنزہ کا جشن ِ بہار
سیاح کے سامنے ہنزہ کی قدیم معاشرت اور ثقافت کی جیتی جاگتی تصویر
قلعہ بلتیت با لکل کھنڈر تھا، ہوا سے اس کے در و دیوار لرزتے تھے اور درودیوار دیکھ کر سیاح لرزتے تھے
ہنزہ میں جرائم کی شرح نہ ہونے کے برا بر ہے، کسی غیر ہنزائی کو یہاں زمین یا جائیداد خریدنے کی اجازت نہیں دی جاتی
ٹمٹماتے برقی قمقمے، دھیرے دھیرے نیند میں ڈوبتا بازاراور ہنزہ پر اترتی سرد رات ہمارے ساتھ تھے
مری اور کالام کی طرح اب ہنزہ والے بھی غریب سیاحوں سے کچھ بے رُخی سے پیش آنے لگے ہیں
پر اسرار تحریروں والی چٹانوں میں چاہے ساری دنیا کو دلچسپی نہ ہولیکن مجھے تو انہیں دیکھنا تھا
عطا آباد جھیل کے وجود میں آ نے سے پہلے دریا زیادہ تیز اور شوخ تھا، اب اس میں وہ پہلے والی جولانی اور تندی نہیں رہی
اب گنیش، التیت اور کریم آباد ہمارے سر کے بالکل اوپر تھے،یہاں ہوا تیز اور دھوپ گرم تھی
پر سکون ماحول میں تالاب کنارے کھیلتے بچوں کی آوازیں مو سیقی کے رنگ بھرتی تھیں
دریاکے مغربی کنارے پر ہنزہ کے تاریخی ارتقا ءکی سیڑھی کے 3پائے دان ہیں،یہ سیڑھی وادیٔ ہنزہ کے سیاسی و سماجی ارتقائی ادوار کا حوالہ بھی ہے
سب کچھ کسی فلمی منظر کی طرح پیچھے کی طرف لپٹتا محسوس ہوتاتھا، التیت پیچھے رہتا جارہا تھا اور گنیش قریب آرہا تھا
خوبصورت گھاس کے فرش پرسرخ خو بانیاں بکھری تھیں جو قیمتی نگینوں کی طرح چمکتی تھیں
دریائے ہنزہ اب ”عطا آباد جھیل“ کی آغوش سے ہو کر نکلتا ہے، دریا پار شاہراہ ِ ریشم دریا کےساتھ ساتھ چلتی چین تک جاتی ہے
جوں جوں زمین کی روشنیاں بجھتی ہیں آسمان جا گتا جاتا ہے
ہنزائی نوجوان آگ کے الاؤ کو پھلانگتے اور آگ سے کہتے تھے،”میری زردی تجھے لگے ، تیری سرخی مجھے لگے!“
التیت قلعے کو دیکھ کر یقین نہیں ہوتا تھا کہ کبھی یہ ایک اجاڑ بھوت بنگلا ہوا کرتاتھا۔ مر مت کے بعد صا ف اور نیا لگ رہاتھا
التیت قلعہ سب سے پرا نا ہے،ہنزہ کے قلعوں کا فکری شجرہ قلعہ الموت سے جا ملتا ہے
ہوا میں پکی خوبانیوں اور سیبوں کی ہلکی ہلکی خوشبو گھلی تھی، آسمان پر بادل سے کبھی کبھی بارش کی بوندیں گرتی تھیں
تجارت اور خوشحالی کا جنون ہنزہ کی صورت اور مزاج بگاڑے بغیر پنپ سکے۔ کاش!!
اندھیرا گہرا ہونے کی وجہ سے درختوں کے سایوں، نادیدہ بہتے پانی کی سرگوشیوں اور اپنے پاؤں کی آہٹ سے کبھی کبھی نا معلوم سا خوف محسوس ہوتا تھا
رات کی سیاہی، پہاڑوں کی سرمدی خاموشی اور پتھروں میں گم چشموں کی گنگناہٹ نے سارے ماحول کو رومان اور اسرار سے بھر دیا تھا
وادی میں رات کی سیاہی پھیلنے لگی تھی لیکن آسمان پر بکھرے بادلوں میں کہیں کہیں سورج کی سرخی کے دھبے تھے
کھلے آسمان کے نیچے ایک کشادگی تھی، ایسی کشادگی جو سرد ہوتی ہوا اور زردپڑتی شام کی طرح لا محدود تھی
پہاڑوں کے سائے نے شام کر رکھی تھی لیکن دوسری چوٹیوں کے چمکتے پیکر بتا تے تھے کہ ابھی شام دور ہے
مزیدخبریں
ای پیپر
ویڈیو گیلری
مزید
سعودی بادشاہ جب سفر کرتے ہیں تو کیا انتظامات کیے جاتے ہیں؟ ایک دورے پر کتنے ارب ...
چرسی تکہ پشاور کے مالک کی بیرون ملک سے آنے والی سیاح لڑکیوں کے ساتھ نازیبا حرکات ، ...
بھارتی انٹیلی جنس 'را، کے ہاتھوں کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، نوید الہی کا تجزیہ
بلاگ
ننھی کلیاں یا آتش فشاں؟
مہوش فضل
اس عمر میں اب یہ چونچلے ؟
راضیہ سید
پاکستان چین ثقافتی و سیاحتی روابط
شاہد افراز خان
سیاسی توازن اور گڈ گورننس (ا نیسواں حصہ)
سردار پرویز محمود
پڑوسی ممالک سے مثبت تعلقات کے شاندارمعاشی اثرات
زبیربشیر
نیوزلیٹر
You are subscribed Successfully
اہم خبریں