کیا آئین میں نہیں لکھا سپریم کورٹ آرڈر تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز کو ماننا لازم ہے؟جسٹس عقیل عباسی ،ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ

کیا آئین میں نہیں لکھا سپریم کورٹ آرڈر تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز کو ماننا ...
کیا آئین میں نہیں لکھا سپریم کورٹ آرڈر تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز کو ماننا لازم ہے؟جسٹس عقیل عباسی ،ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس میں جسٹس عقیل عباسی نے کہاکہ کیا آئین میں نہیں لکھا سپریم کورٹ آرڈر تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز کو ماننا لازم ہے؟کیا سپریم کورٹ کی انتظامی کمیٹی پر یہ آئینی شق لاگو نہیں ؟

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیا انتظامی کمیٹی جوڈیشل آرڈر کے درست ہونے کا جائزہ لے سکتی ہے؟اگر ہمارا16جنوری کا آرڈر غلط تھا تو کیا وہ جوڈیشل فورم پر چیلنج نہیں ہوگا؟خواجہ حارث نے کہاکہ یہاں ااپ کی بات درست مگر میں اس کو صرف الگ تناظر میں دیکھ رہا ہوں،جسٹس عقیل عباسی نے کہاکہ کیا آئین میں نہیں لکھا سپریم کورٹ آرڈر تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز کو ماننا لازم ہے؟کیا سپریم کورٹ کی انتظامی کمیٹی پر یہ آئینی شق لاگو نہیں ؟جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آئینی بنچ نان جوڈیشل فورم کے ذریعے بنائے گئے،پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کو درست قراردیا کہ عدلیہ بنچ بنائے گی۔

خواجہ حارث نے کہاکہ آئین میں درج ہے کہ آئینی بنچ کیسے بنایا جائے گا، 2رکنی ریگولر بنچ توہین عدالت کیس میں فل کورٹ نہیں بنا سکتی ،سپریم کورٹ رولز 1980کے تحت چیف جسٹس سے فل کورٹ کی گزارش کی جاسکتی ہے،جسٹس عقیل عباسی نے کہاکہ کیا ہم توہین عدالت کیس سنتے فل کورٹ کیلئے چیف جسٹس سے گزارش کرسکتے ہیں،خواجہ حارث نے کہاکہ اس کیلئے سپریم کورٹ رولز دیکھنا ہونگے، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ کل کہیں لوگ یہ نہ کہیں سپریم کورٹ اپنے اختیارات سے تجاوز کررہا ہے،عدالتی معاون خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہو گئے۔عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔