رات کی سیاہی، پہاڑوں کی سرمدی خاموشی اور پتھروں میں گم چشموں کی گنگناہٹ نے سارے ماحول کو رومان اور اسرار سے بھر دیا تھا
مصنف : عمران الحق چوہان
قسط:142
” سوچنے کی کوئی ضرورت نہیں،مسلمان چاند یا مریخ پر جائیں گے ہی نہیں اس لیے یہ ہمارا مسئلہ ہی نہیں۔“سمیع نے فیصلہ سنا یا ۔
دوئکر کے نیم تاریک چوک میں کچھ نو جوان لڑکے لڑکیاں کھڑے باتیں کر رہے تھے۔ مشرقی افق چاندنی سے زیادہ واضح ہو گیا تھااور چاند بالکل راکا پوشی کے اوپر آ گیا تھا۔ شاید چودھویں یا پندرھویں کا چاند تھا۔ چاندنی میں برف سے ڈھکی چوٹیاں چمکنے لگی تھیں۔ یہ وہی منظر تھا جو ہنزہ کے جھنڈے پر بنا ہوا ہے۔ آغاز ِ شب کے چاند کی دھندلی روشنی میں وہ لڑکے لڑکیاں ہیولے سے دِکھتے تھے۔ ابھی کمپیوٹر اور واٹس ایپ نے انہیں ایک دوسرے سے اجنبی اور بے زار نہیں کیا تھا۔ ابھی یہاں وہ تنہائی نہیں آئی تھی جو مشینوں اور گیجٹس کی مدد سے ہماری بستیوں اور زندگیوں میں سرایت کر رہی ہے۔ ابھی ان لوگوں کو ایک دوسرے ملنے اور باتیں کرنے کی فرصت تھی۔ایک ان مو ل سہولت، نایاب فرصت اور بے بہا آسائش۔
ہم اندھیرے میں سنبھل سنبھل کر اتر رہے تھے۔ اترائی میں مشقت تو کم تھی لیکن راستہ کڈھب اور پتھریلا ہونے کی وجہ سے مشکل ہو رہی تھی۔ رات کی سیاہی، پہاڑوں کی سرمدی خاموشی، پیڑوں کے طویل سائے اور پتھروں میں گم چشموں کی گنگناہٹ نے سارے ماحول کو رومان اور اسرار سے بھر دیا تھا۔ ہم کم کم بات کرتے تھے اور قریب قریب رہ کر چل رہے تھے۔
میں نے خا موشی تو ڑنے کےلئے رہنما سے یوں ہی پوچھا۔
”آپ روزہ کیسے رکھتے ہیں؟“
”آپ کیا سمجھتے ہیں روزہ معدے کو بارہ گھنٹے بھوکا رکھنے کا نام ہے؟“ اس نے پھر سوال نماجواب دیا۔ میں نے شرمندہ ہو کر اقرار کیا کہ میرا روزہ تو اسی طرح کا ہوتا ہے۔ اندھیرے میںمجھے لگا کہ شاید وہ مسکرایا ہے۔
”گناہ پانچ طریقوں سے ہوتا ہے۔“ اس نے سمجھانے کے انداز میں کہنا شروع کیا۔”زبان سے، آنکھ سے، کان سے، لمس سے اور خیال سے۔۔۔ اس میں معدے کا کیا قصور ہے؟ اگر آپ برا نہ بولیں، برا نہ سنیں، برا نہ کریں، برا نہ دیکھیں اور برا نہ سوچیں تو آپ ہر وقت روزے سے ہیں۔اور اگر ایسا نہیں ہے تو فاقہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔“
مجھے اس کی بات سے بدھ مذہب کے 3 عقل مند بندر”مِزارو، کِکا زارو اور اِیوازارو“یاد آگئے۔ جن کے مجسمے شاید آپ نے بھی دیکھے ہوں۔ مِزارو نے آنکھوں پر ہاتھ رکھے ہوتے ہیںجس کا مطلب ہے کہ ”آنکھوں سے گناہ مت کرو“۔ کِکا زارو نے ہاتھوں سے کانوں کو ڈھانپ رکھا ہے جس کا مطلب ہے ”برا مت سنو۔“ اِیوازارو نے ہاتھوں سے منہ بند کر رکھا ہے جس کامطلب ہے کہ ”برا مت بولو۔“
میں روزے سے ہوں:
اگرچہ اسلام بھی روزے سے انسان کا تزکیہ نفس اور اخلاقی تربیت چاہتا ہے لیکن اس کے برعکس ہمارا سارا زور روزے کے طبی فوائداورثواب بیان کرنے، جسمانی کمزوری کے خوف سے افطاری اور روزہ لگنے کے خوف سے سحری زیادہ سے زیادہ کھانے میں صرف ہو تا ہے ۔
مجھ سے مت کر یار کچھ گفتار ، میں روزے سے ہوں ( ضمیر جعفری )
میرے والد ِمحترم کو روزے کی حالت میں غصہ بہت آتا ہے۔ افطاری سے ایک گھنٹہ پہلے گھر میں کرفیو لگ جاتا ہے۔ بچے بڑے سب سہمے ہوتے ہیں ۔کسی کو بولنے یا ہلنے جلنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ کسی بھی قسم کی آواز یا حرکت والد صاحب کے عتاب کو دعوت دینے کے مترادف ہوتی ہے۔
”تو آپ رمضان میں کیسے روزے رکھتے ہیں؟“ میں نے اگلا سوال کیا۔
”ہم سارا سال روزے سے رہتے ہیں۔“ اس نے اعتماد سے کہا۔
(جاری ہے )
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم “ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں )ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔