چیمیئنز ٹرافی میں نقصان کی ”بھارتی سازش“ بے نقاب۔۔۔ پی سی بی کا "دوسرا "۔۔۔ ایشیاءکپ میں ”گھمسان کی جنگ “ ضرور ہو گی 

چیمیئنز ٹرافی میں نقصان کی ”بھارتی سازش“ بے نقاب۔۔۔ پی سی بی کا "دوسرا "۔۔۔ ...
چیمیئنز ٹرافی میں نقصان کی ”بھارتی سازش“ بے نقاب۔۔۔ پی سی بی کا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چیمپئینز ٹرافی سے پہلے اور بعد میں بھی بھارتی پراپیگنڈے کا مطلب اور مقصد کیا ۔۔۔؟
کیوں اتنی ہٹ دھرمی ۔۔۔اتنا بغض ۔۔۔اتنی نفرت ۔۔۔۔اور کھیل میں سیاست 
کیا بڑی کرسی پر چھوٹا آدمی آ گیا ۔۔۔کیابی جے پی ایشیاءکپ کو ابھی سے ”ٹارگٹ “ کر رہی ہے ۔۔۔؟
چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو کوئی نقصان ہوا۔۔؟
پاکستان کی جانب سے آئی سی سی کو” دوسرا“ خط کیوں لکھا گیا ۔۔؟
کئی سوالات جنم لے چکے ہیں اور کرکٹ شائقین ان جوابات کے منتظر ہیں ۔۔۔
مارچ کے مہینے میں چیمیئنز ٹرافی پاکستان سے ”رخصت “ ہو گئی اور مارچ کے مہینے میں ہی بھارت کی جانب سے ”میڈیا وار “ شروع ہو گئی ۔ پہلے بھارت کی جانب سے پاکستان میں سٹیڈیمز کی تعمیر ومرمت یا تز ئین و آرائش اور سیکیورٹی انتظامات کو لیکر پراپیگنڈہ کیا جا رہا تھا لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس کا منہ توڑ جواب چیمپینز ٹرافی کے پرامن، شاندار اور بہترین سیکیورٹی انتظامات سے دیا ۔ بھارتی کرکٹ بورڈ اور ”گودی میڈیا “ کو اس سب سے ”جھینپ “ چڑھی اور منہ کی کھانی پڑی،گڈ لک یہ رہی کہ بھارتی کرکٹ ٹیم فائنل جیت گئی وگرنہ جھوٹے پراپیگنڈے پر لینے کے دینے پڑ جاتے ۔ ۔۔لیکن ہٹ دھرمی ۔۔۔بغض ۔۔۔نفرت اور کھیل میں سیاست نے پھر سر اٹھایا اور اب کی بار پراپیگنڈے کا ”دوسرا وار “ کیا گیا ۔ ۔۔بھارتی میڈیا کے ذریعے ”سازشی تھیوری“ سامنے لائی گئی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو چیمینز ٹرافی میں اربوں روپے کا نقصان ہو گیا ۔ ۔۔پھر چند دنوں میں یہ بھارتی پراپیگنڈہ بھی توڑ گیا ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے فوری اوربروقت چیمپئنز ٹرافی کے کامیاب انعقاد کے بعد اس سے حاصل ہونے والے ریونیو کے حوالے سے”بھارتی سازشی تھیوری “ کو بے نقاب کر ڈالا ۔ چیئرمین پی سی بی کے مشیر عامر میر اور چیف فنانشل آفیسر (سی ایف او) جاوید مرتضیٰ نے لاہور میں پریس کانفرنس کی۔اور بتایا کہ ” بھارتی میڈیا کا پراپیگنڈا بے نقاب کرنا ہے، پاکستان دشمن میڈیا جھوٹ کی دکان چلا رہا ہے۔2 ارب روپے منافع کا تخمینہ لگایا تھا لیکن توقع سے زیادہ منافع ہوا، یہ منافع گیٹ منی اور گراؤنڈ فیس سے حاصل ہوا ، پی سی بی کی طرف سے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا کوئی پیسہ نہیں تھا۔ ابھی سب آڈٹ ہونا ہے لیکن اس کے باوجود 3ارب کے منافع کا تخمینہ لگایا ہے، پی سی بی نے4 اب روپے حکومت کو ٹیکس دیا ہے، آئی سی سی نے تمام اخراجات اٹھائے، 70 ملین ڈالرز کا آئی سی سی نے بجٹ بنایا تھا۔ پی سی بی کے پیسے میں کمی نہیں اضافہ ہو رہا ہے، پی سی بی نے چیمپئنز ٹرافی کا کامیابی سے انعقاد کیا، تمام بڑی ٹیموں نے پاکستان میں کرکٹ کھیلی، چیئرمین محسن نقوی نے گراؤنڈز کی اپ گریڈیشن کا مشکل ٹاسک لیا اور پھر مکمل کیا، قذافی سٹیڈیم 90 فیصد نیا بنا یہ ملک کا اثاثہ ہے۔ پی سی بی کو کوئی مالی نقصان نہیں کیا، 2023 اور 24 کے مالی سال میں 10 ارب کا منافع ہوا، سٹیڈیمز کے لیے بجٹ 18 ارب روپے تک تھا۔2 مرحلوں کا بجٹ 18 ارب تھا، پہلا مرحلہ 12.80 ارب کا تھا، ہم مجموعی طور پر مالی لحاظ سے مضبوط ہوئے ہیں، یہ آئی سی سی کا ایونٹ تھا جس کا انعقاد پی سی بی نے کیا۔ اسٹیڈیم صرف چیمپئنز ٹرافی کیلئے نہیں بلکہ اگلے 30 سال کیلئے بنائے ہیں، پی سی بی مالی طور پر مستحکم ہے“۔
 آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی سے میزبان ملک کو نظر انداز کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو ایک اور خط لکھ دیا ہے۔ چیئرمین محسن نقوی صحت کے مسائل کے باعث آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کی اختتامی تقریب میں نہیں جاسکے تھے، سمیر احمد کو نامزد کیا تھا جنہیں اہم تقریب کے اسٹیج پر نہیں بلایا گیا۔اس معاملے کو آئی سی سی کے ساتھ تحریری طور پر اٹھایا گیا جس کا جواب کرکٹ کی عالمی باڈی سے موصول ہوگیا تاہم اس جواب سے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی مطمئن نہیں، اس لیے دوبارہ ایک خط لکھا ہے جس کے جواب کا انتظار کررہے ہیں۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ چیمپئینز ٹرافی کے فائنل میں ٹورنامنٹ ڈائریکٹر سمیر احمد سید کو سٹیڈیم میں موجود ہونے کے باوجود تقریب تقسیم انعامات میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔البتہ تقریب میں بی سی سی آئی کے صدر راجر بینی، سیکریٹری دیوجیت سائقیا، نیوزی لینڈ کے سابق کھلاڑی راجر ٹووز اور آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ مدعو تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سوشل میڈیا اور دیگر نیوز پلیٹ فارم پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔”ڈان نیوز “کے مطابق کرکٹ بورڈ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی سی سی فنانشل اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی نے چیمپئنز ٹرافی کے ایونٹ آپریشنز کے اخراجات کے طور پر 70 ملین ڈالرز کی منظوری دی تھی۔ ایونٹ آپریشنز کے اخراجات میں کھلاڑیوں و اہلکاروں کی لاجسٹکس، رہائش، فیس، انعامی رقم، نشریات و پروڈکشن وغیرہ شامل ہیں۔پی سی بی کو 6 ملین ڈالرز کی میزبانی کی فیس وصول ہوئی ، پاکستان کو گیٹ منی اور مہمان نوازی سے ہونے والی کمائیاں ابھی ملنی ہے۔ تمام چیمپئنز ٹرافی آپریشنل اخراجات ایونٹ بجٹ سے پورے کیے گئے، پی سی بی کی میزبان فیس سے کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا گیا۔ انفراسٹرکچر بہتر کرنے یا دوبارہ سے بنانے کےلئے اخراجات ہمیشہ میزبان کے ذمہ ہوتے ہیں، احمد آباد سٹیڈیم کو آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2023 کے آپریشنل اخراجات سے نہیں بنایا گیا تھا۔
پی سی بی کا کہنا تھا کہ سٹیڈیم بنانا مستقبل کےلئے ایک سرمایہ کاری تھی جس طرح فیفا ورلڈ کپ اور اولمپکس میں بھی نظر آتی ہے، عالمی ایونٹس کے لئے برانڈ نیو سہولتیں تخلیق کی جاتی ہیں۔ قذافی سٹیڈیم اور نیشنل کراچی سٹیڈیم کی آخری اپ گریڈیشن کرکٹ ورلڈ کپ 1996 کےلئے کی گئی تھی جبکہ پاکستان کی میزبانی میں 29 سال بعد ہونیوالے ایونٹ کےلئے ضروری تھا کہ یہ دونوں وینیوز دوبارہ سے ڈیزائن، تعمیر نو یا مرمت کیے جائیں۔ سٹیڈیم کی تعمیرات میں خرچہ پی سی بی بجٹ سے کیا گیا، اس بجٹ کی منظوری پی سی بی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے دی تھی۔
یہ تمام تفصیلات بھارتی پراپیگنڈے اور” سازشی تھیوریز “کا منہ توڑ اور حقائق سے بھرپور جواب ہیں جنہیں ہرگز ہرگز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ بھلے پاکستان کی کرکٹ ٹیم چیمپیئنز ٹرافی میں متاثر کن پرفارمنس کا مظاہرہ نہیں کر سکی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے تمام بھارتی ہتھکنڈوں کیخلاف ”شاندار بیٹنگ “ کا مظاہرہ کیا ہے اور خوب ”چوکے چھکے “لگائے ہیں ۔یہ پاکستان کی پالیسیوں کی کامیابی کا نتیجہ ہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم وائٹ بال سیریز کھیلنے مئی میں پاکستان آئے گی۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 3ٹوئنٹی اور3ون ڈے میچ کھیلے جائیں گے، پاکستان سپر لیگ کے اختتام کے بعد یہ سیریز کھیلی جائے گی۔گزشتہ برس بھی بنگلہ دیش کی ٹیم پاکستان آئی تھی، دونوں ٹیموں کے درمیان2ٹیسٹ میچ کھیلے گئے تھے۔دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز کے درمیان مئی میں سیریز منعقد کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے، پی ایس ایل ایڈیشن 10 کے بعد دونوں ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔
 لاکھ پراپیگنڈے ہوتے رہیں لیکن یہ یاد رہے کہ پاکستان کی ٹیم کو کرکٹ کے میدان میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ابھی گرین شرٹس کا چیمپیئز ٹرافی میں سفر زیادہ طویل نہیں رہا اس کے باوجود انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی ) نے چیمپئنز ٹرافی کی جو 10 بہترین ڈیلیوریز جاری کی ہیں ان میں 4 پاکستانی بولرز کی بھی ڈیلیوریز شامل ہیں ۔
آئی سی سی کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کی 10 بہترین ڈیلیوریز میں ابرار احمد کی 2، نسیم شاہ اور شاہین آفریدی کی ایک ایک بال شامل ہے۔نیوزی لینڈ کے ڈیون کانووے اور انڈیا کے شبمن گل کے خلاف ابرار کی گیند بہترین ڈیلیوریز قرار دی گئیں۔شاہین شاہ آفریدی کا روہت شرما کو بولڈ کرنا بھی بہترین ڈیلیوریز میں سے ایک قرار دیا گیا جبکہ کین ویلیمسن کو آؤٹ کرنے کیلئے نسیم شاہ کی گیند بھی بہترین ڈیلیوریز میں شامل ہے۔
اب بات کرتے ہیں ایشیاءکپ کی ۔۔۔تو ایشیاءکپ رواں سال بھارت میں شیڈول ہے، میزبانی بھارت کے پاس ہے جبکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سیاسی تناؤ کے باعث ایشیاءکپ نیوٹرل وینیو پر کروائے جانے کا امکان ہے۔وینیو کا حتمی فیصلہ ایشیئن کرکٹ کونسل کرے گی ،میچز کروانے کیلئے سری لنکا اور متحدہ عرب امارات زیر غور ہیں۔ ایشیاءکپ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلا جائے گا، 2 ہفتے تک 19 میچز کھیلے جائیں گے اور پاکستان اور بھارت سمیت8 ٹیمیں شریک ہوں گی۔
چیمپیئنز ٹرافی میں ہار کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان ٹیم کم بیک نہیں کرے گی۔ ۔۔مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت میں کرکٹ شائقین ہر وقت اور ہر میچ میں اپنی جیت دیکھنا چاہتے ہیں لیکن یاد رکھیں کبھی تھوڑی دیر ہو جاتی ہے۔۔۔ شکست میں بھی ”سبق “ ہوتا ہے جو کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو مل چکا ہے ۔ ۔۔اس لیے ایشیاءکپ کا انتظار کریں ”گھمسان کی جنگ“ ہو گی اور ضرور ہو گی ۔۔۔ ایشیاءکپ اور ورلڈ کپ دونوں اہم ایونٹ بھارت میں ہیں، ایشیاءکی وکٹوں پر بڑے سکور ہوتے ہیں۔ جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں کھیلنا آسان نہیں ہوتا، پاکستانی کھلاڑیوں کو نیوزی لینڈ میں مشکل کنڈیشن میں کھیل کر جو اعتماد ملے گا وہ ایشیاءکی کنڈیشن میں بہت کام آئے گا۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید بھی کہہ چکے ہیں کہ ” پاکستان ٹیم اصل تیاری تو ایشیا ءکپ اور ورلڈ کپ کی کررہی ہے، صائم ایوب اور فخر زمان جب ٹیم کو جوائن کریں گے تو اچھی ٹیم بن جائے گی۔ ہمارے کھلاڑیوں کو اپنی گیم کو بڑھانا ہو گا“۔
رہی بات بھارت کی اور دیگر سپورٹس کی تو پاکستان نے کبڈی ٹورنامنٹ کیلئے بھارتی ٹیم کو مدعو کرلیا ہے۔پاکستان کبڈی فیڈریشن نے آئندہ ماہ 3 ملکی کبڈی ٹورنامنٹ کرانے کا اعلان کیا ہے، ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے بھارت کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ اپریل میں 3 ملکی کبڈی ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جائے گا، بابا گرو نانک کبڈی کپ میں پاکستان، بھارت اور ایران کی کبڈی ٹیمیں حصہ لیں گی۔ بدقسمتی سے مودی سرکار اپنی سپورٹس ٹیمیں پاکستان نہیں بھیجتی،پاکستان نے گیند بھارت کے کورٹ میں پھینک دی ہے دیکھنا یہ ہے کہ مودی سرکار اپنی کبڈی ٹیم اس ٹورنامنٹ میں بھیجتی ہے یا نہیں ۔

نوٹ : ادارے کا بلاگر کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں 

مزید :

بلاگ -