احتجاج،رینجرز، ایف سی،پولیس سمیت 22 ہزار پولیس جوان تعینات 

    احتجاج،رینجرز، ایف سی،پولیس سمیت 22 ہزار پولیس جوان تعینات 
    احتجاج،رینجرز، ایف سی،پولیس سمیت 22 ہزار پولیس جوان تعینات 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہرین کو منتشر کروانے کیلئے پولیس کو 40 ہزار آنسو گیس شیل بھی فراہم کردئیے گئے ہیں۔اسی طرح 25 سو بندوقوں کے ساتھ 50 ہزار ربڑ کی گولیاں اور 5 ہزار اینٹی رائٹ کٹس بھی طلب کی تھیں جو کہ انہیں فراہم کردی گئی ہیں جبکہ رینجرز، ایف سی، پنجاب اور سندھ پولیس سمیت 22 ہزار جوان 24 نومبر کو اسلام آباد میں تعینات ہوں گے۔پولیس نے سامان کی خریداری اور نفری سے متعلق سفارشات پرمبنی خط وزارت داخلہ کو بھجوا رکھا ہے۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال پر انتظامیہ سے تاحال اجازت یا این او سی کی درخواست نہیں کی۔ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے ساتھ پس پردہ مذاکرات میں 24 نومبر کی احتجاج کی کال کی واپسی عمران خان کو ریلیف سے مشروط کردی ہے۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے حکومت سے پس پردہ مذاکرات جاری ہیں جس میں اپوزیشن جماعت نے 24نومبرکی کال واپس لینے کیلئے شرائط پیش کردی ہیں۔ذرائع کے مطابق پس پردہ مذاکرات میں تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل سے خیبرپختونخوا منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جاری مذاکرات میں ایک دو روز میں پیشرفت کا امکان ہے۔ احتجاج کے پیش نظر صوبہ بھر میں پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں اور چھٹی پرگئے اہلکار واپس بلا لیے گئے ہیں جبکہ اسلام آباد انتظامیہ نے 8 ہزار پولیس اہلکار پنجاب، کشمیر اور سندھ سے مانگے تھے جو انہیں بھجوانے کے لیے،صوبوں نے عملدرآمد کے لیے اقدامات کرلیے ہیں۔دوسرے صوبوں کے پولیس اہلکار 21 نومبر کی رات اسلام آباد رپورٹ کریں گے، وفاقی دارالحکومت میں رینجرز اور ایف سی اہلکار پہلے ہی تعینات ہیں۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ رات سے اسلام آباد کے گردونواح میں کنٹینرز پہنچانے کا کام شروع ہوگیا ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے رکھی ہے، اس کے علاوہ احتجاج کی تیاریوں کے حوالے سے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی پشاور میں متحرک ہیں۔جبکہ پنجاب میں بھی احتجاج کے حوالے سے پارٹی عہدیدار تیاریوں میں مصروف ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو فائنل احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ اس حوالے سے ایم این ایز ایم پی ایز اور ٹکٹ ہولڈرز کو ہزاروں کی تعداد میں بندے لانے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔پی ٹی آئی کے ایک ایم پی اے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سوموار کو 2 ڈویژن کی زوم پر میٹنگ ہوئی اس میٹنگ میں دونوں ڈویژنز کے ایم پی ایز، ایم این ایز اور پارٹی عہدایدار شریک ہوئے۔ اس میٹنگ کو حماد اظہر ہیڈ کر رہے تھے۔ میٹنگ کے دوران حماد اظہر نے کہا کہ 24 نومبر کو تمام لوگ اپنے اپنے حلقوں سے نکلیں گے، جہاں پولیس روکنے کی کوشش کرے آپ نے وہاں پر لڑائی جھگڑا کرنا ہے۔حماد اظہر نے ہدایت کی کہ کنٹینرز رکھ کر اگر راستے بلاک کیے گئے ہیں تو وہاں پر کھڑے کنٹینرز کو ہٹانے کی ذمہ داری بھی ایم این اے،ایم پی ایز،ٹکٹ ہولڈرز اور پارٹی عہدایداروں پر ہوگئی۔ انہوں نے کہا جو رہنما پولیس کے روکنے اور کنٹینرز کی وجہ سے اسلام آباد نہیں پہنچ پائے گا اس کو بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔اس ہدایت کے جواب میں فیصل آباد ڈویژن کے صدر نے حماد اظہر کو بتایا کہ ایسا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ جس پر حماد اظہر نے کہا کہ جو لائحہ عمل آپ کو بتا دیا ہے اس پر من و عن عمل کرنا ہے۔ آپ کے لیے ممکن ہے یا نہیں، لڑائی جھگڑے کا لائحہ عمل طے ہے۔حماد اظہر نے کہا کہ جہاں پر بھی تصادم ہو اس کی ویڈیو بنانے کی بھی ذمہ داری پارٹی عہدیداروں اور پارلمنٹیرز پر ہوگئی اور وہ 24 نومبر کے حوالے سے بنائے گئے گروپ میں حلقے اور علاقے کے نام سے شیئر کرے گا۔پی ٹی آئی کے ایم پی اے نے روزنامہ پاکستان کو بتایا کہ پہلے ہمیں کہا گیا تھا کہ 21 نومبر کو آدھے لوگ اسلام آباد پہنچائیں اور آدھے لوگ 24 نومبر کو لیکر آئیں، لیکن اب لائحہ تبدیل کیا گیا ہے کہ اب 24 نومبر کو پارلمینٹیرز اپنے ٹارگٹ کو لیکر اسلام آباد پہنچیں گے۔تحریک انصاف کے ایم پی اے نے بتایا کہ 5 ہزار اور 10 ہزار بندے لانے کا ٹارگٹ پورا نہیں کر سکتے، تاہم اگر ٹارگٹ سو بندے لانے کا ہو تو ہوسکتا ہے کہ ہم اتنے افراد اپنے ساتھ لے آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب لڑائی جھگڑے کا بھی ٹارگٹ دیا گیا ہے تو کیسے عوام ہمارے ساتھ نکلے گی۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے احتجاج روکنے کے لیے اقدامات شروع کردئیے۔صوبہ بھر کی پولیس کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔جنہوں نے کریک ڈاؤن کرکے پی ٹی آئی کے کا رکنوں کی گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔پولیس نے راستوں کی بندش کے لیے کنٹینرز بھی قبضے میں لینا شروع کردئیے ہیں، موٹروے اور جی ٹی روڈ کو 7 مختلف مقامات سے بند کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔موٹر وے کے تمام داخلی مقامات کو رینجرز کے حوالے کرنے کا امکان ہے جبکہ جی ٹی روڈ کے تمام پوائنٹس پرپولیس،ایلیٹ فورس کے دستے تعینات کئے جائیں گے۔خبر ہے کہ شیخوپورہ میں ڈکیتی کی واردات میں لاکھوں روپے سے محروم ہونے والے تاجر سے پولیس نے بھی 1لاکھ روپے بٹور لئے جبکہ ڈی پی او کی یقین دھانی کے باوجود تھانہ سٹی اے ڈویڑن پولیس نے ڈکیتی کی واردات میں 40لاکھ 38ہزار روپے گن پوائنٹ پر چھیننے والے ڈاکوؤں کو گرفتار نہیں کیا 16ستمبر کے روز سیم نالہ پل پر گیس فروخت کرنے کا کاروبار کرنے والے تاجر شیخ محمد عمران نے ریکوری کی رقم مبلغ 40لاکھ 38ہزار روپے اپنے ملازم کاشف اور ڈرائیور اکبر علی کو مقامی بنک میں جمع کروانے کیلئے بھیجا جنہیں ڈاکووں نے گن پوائنٹ پر یرغمال بنالیا اور نقدی لوٹ کر فرار ہوگئے۔متاثرہ خاندان نے آرپی او شیخوپورہ سے نوٹس لینے اور ملذمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ 

مزید :

رائے -کالم -