آئینی ترمیم عوام کی نمائندگی نہیں کرتی، 31 اکتوبر کو منظور ہوجاتی تو کیا ہوجاتا؟ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی کڑی تنقید
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )26ویں آئینی ترمیم عوام کی نمائندگی نہیں کرتی، 31 اکتوبر کو منظور ہوجاتی تو کیا ہوجاتا؟ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کڑی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ جن لوگوں کا شکریہ ادا کیا جارہا تھا وہاں نامعلوم افراد کو بھی شامل کرتے، آئینی ترمیم آزاد عدلیہ کا گلہ گھونٹنے کا عمل ہے۔ یہ آئینی ترمیم پاکستانی عوام کی نمائندگی نہیں کرتی، ترمیم 31 اکتوبر کو منظور ہوجاتی تو کیا ہوجاتا۔
"جیو نیوز " کے مطابق عمر ایوب نے کہا کہ آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے، چند مفادات کیلئے 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے جمہوریت کو ذبح کردیا گیا، جو لوگ اغوا ءہوئے اور آج نمودار ہو رہے ہیں، یقینی بنائیں کہ ان کو اس ترمیم کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ارکان جو حکومتی بینچز پر بیٹھ گئے ہیں انہیں ہماری صفوں میں آنے کا کہا جائے۔
"جنگ " کے مطابق عمر ایوب نے کہا کہ مبارک زیب،ظہور قریشی، اورنگزیب کھچی، ریاض فتیانہ، زین قریشی، عادل بازئی پر دباؤ ڈالا گیا۔عادل بازئی کے پلازے گرائے گئے، زین قریشی کی اہلیہ کو رات کے وقت زبردستی گاڑی سے نکال کر اغوا ءکیا گیا، فجر کے ٹائم سپیکر ایاز صادق نے میسج کرکے بتایا کہ زین قریشی کی اہلیہ واپس آگئیں۔ ریاض فتیانہ کے بیٹے کو 2 بار اغواء کیا گیا، انتظار پنجھوتہ11 دن سے غائب ہیں، مبین جٹ کا گھر مسمار کیا گیا، اس سارے پروسس میں ہمارے اراکین کو زدوکوب کیا گیا۔ چوہدری الیاس، عثمان علی کو اغوا ءکرکے آج یہاں لے کر آگئے، مبارک زیب کے بھائی پی ٹی آئی کے ورکر تھے، ان کو غائب کرکے آج نمودار کیا گیا، ظہور قریشی کو غائب کرکے آج یہاں پیش کیا گیا، اورنگزیب کھچی کو زبردستی غائب کرایا گیا۔