ایوان صدر کی ”قید“ میں کیسا محسوس ہوا، عارف علوی سے میرا سوال

ایوان صدر کی ”قید“ میں کیسا محسوس ہوا، عارف علوی سے میرا سوال
ایوان صدر کی ”قید“ میں کیسا محسوس ہوا، عارف علوی سے میرا سوال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                میں نے سابق صدر ریاست پاکستان عارف علوی سے سوال کیا،ایوان صدر میں ”قید“کے وران اپ کیسا محسوس کرتے تھے،مجھے امید تھی وہ کہیں گے ( اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ)میں ایک با اختیار آزاد سر براہ مملکت تھا لیکن دل ڈوب گیا جب انہونے کہا مجھے تو یہاں تک ڈر تھا کہ کہیں ایوان صدر میں مجھے پھینٹی نہ پڑ جائے۔جنرل باجوہ جنرل فیض انکے ساتھ چھوٹے بچوں کی طرح ٹریٹ کرتے رہے۔اچانک سامنے آنے والے براؤن بریڈ کے سینڈوچ نے میری توجہ ہٹا دی اور میں یہ نہ کہ سکا کہ اپ اتنے ہی بے بس تھے تو استعفا کیوں نہیں دیا،ایک سابق صدر مملکت سے ملاقات ایک اعزاز کی بات ہوسکتی تھی لیکن انہوں نے تو مجھے  ڈپریشن مایوسی کی اتھاہ گہرایوں میں دھکیل دیا۔انھیں انکی مرضی سے کہیں آنے دیا جاتا تھا نہ جانے۔حتیٰ کہ انکی باتوں سے ایسا محسوس ہوا جیسے باجوہ جب چاہتے انسے باز پرس کر سکتے تھے اور وہ جواب دینے پر مجبور بھی تھے۔ لندن پلان اس پر عمران خان کا پیغام علوی صاحب کی پیغام رسانی جنرل باجوہ کی یقین دہانی،وہ بتا رہے تھے جیسے یہ چوبیس کروڑ لوگوں کا ملک نہیں گڈے گڑیا کا کھیل  ہے جیسے آئین انصاف جوتوں کے اندر جرابوں کی جگہ پہنے کی کوئی چیز ہے جیسے ریاست کے ذمے دارمیٹرک میں پڑھنے والے کھلنڈرے بچے ہوں،جیسے ہم لوگ جمہوریت کے نام پر گروی رکھی نسل ہوں،ملاقات میں آنے والی کسیلی کافی یاد رہے نہ رہے علوی صاحب کی بدلہ سنجی قہقہے ہمیشہ یاد رہیں گے۔

تجزیہ ایثار رانا

مزید :

تجزیہ -رائے -