پنجاب پولیس کارکردگی کے آئینے میں 

  پنجاب پولیس کارکردگی کے آئینے میں 
  پنجاب پولیس کارکردگی کے آئینے میں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 پنجاب پولیس نے کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کارکردگی کے تناسب میں لاہور پولیس پہلے نمبر پر آگئی ہے۔پنجاب کے سینٹرل پولیس آفس کی جانب سے صوبے بھر کی کارکردگی کی یہ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق پنجاب کے 36 اضلاع کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، گروپ ایک میں لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان اور راولپنڈی، گروپ ٹو میں بھکر، میانوالی، سرگودھا اور راجن پور سمیت 14 اضلاع اور گروپ تھری میں خانیوال، چکوال، خوشاب، ننکانہ صاحب اور منڈی بہاؤالدین سمیت 17 اضلاع کو شامل کیا گیا ہے۔پولیس کی کارکردگی جانچنے کے لیے 36 نکات پر مشتمل کارکردگی رپورٹ تیار کی گئی ہے، جس میں جرائم کی روک تھام، دہشت گردی، لا اینڈ آرڈر اور ٹریفک کی روانی سمیت دیگر نکات کارکردگی رپورٹ میں شامل تھے اور کارکردگی جانچنے کے لیے ان 36 نکات کے 100 نمبر رکھے گئے تھے۔رپورٹ میں لاہور پولیس نے 68.64 نمبروں کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کرلی ہے، گوجرانوالہ دوسرے اور فیصل آباد پولیس تیسرے نمبر پر رہی۔اسی طرح گروپ ٹو میں 74.37 نمبروں کے ساتھ بھکر پولیس نے ٹاپ پوزیشن حاصل کی، میانوالی دوسرے اور سرگودھا تیسرے نمبر پر رہا، گروپ تھری میں خانیوال 67.90 نمبروں کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا، چکوال دوسرے اور خوشاب تیسرے نمبر پر رہا۔پولیس نے بتایا ہے کہ کارکردگی رپورٹ سی پی او میں ایڈیشنل آئی جیز کی نگرانی میں تیار کی گئی ہے اور مستقبل میں ڈی آئی جی، آر پی او، سی پی او اور ڈی پی اوز کے تبادلے اسی رپورٹ کی بنیاد پر ہوں گے۔پنجاب پولیس کی اس رپورٹ کو دیکھتے ہوئے بہتر کاکردگی کے حامل افسران کویقینا انعام بھی دیا جائے گا جس کا اعلان تو ابھی سامنے نہیں آیا ہو سکتا ہے آئندہ چند دنوں میں اس کی رپورٹ بھی سامنے آجائے۔جرائم کی شرح کنٹرول کرنے اور لاہور پولیس کے پہلے نمبر پر آنے میں کہاں تک صداقت ہے اس بحث میں جائے بغیر یہ کہا جاسکتا ہے کہ سی آئی اے لاہور پولیس جسے اب آرگنائزڈ کرائم یونٹ کا نام دے کر علیحدہ سے فورس تشکیل دیدی گئی ہے اس کی کارکردگی میں نکھار پیدا ہوا ہے اس شعبے کی جانب سے آئے روز پریس کا نفرنسزکا سلسلہ جاری ہے ڈی آئی جی عمران کشور اور ان کی ٹیم نے متعدد گینگز گرفتار کرکے نہ صرف جیلوں میں بھجوائے ہیں بلکہ ان سے عوام کی چھینی گئی کروڑوں روپے کی برآمدگی بھی عوام کو دی گئی ہے اگر اسی طرح انوسٹی گیشن ونگ بھی جس کاکام بھی ملذمان کی گرفتاری عمل میں لانا ہے اپنی کارکردگی کو بہتر بنا لیں تو یقینالاہور پولیس کی کارکردگی کو حوصلہ افذا قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ آپریشنز ونگ جس کاکام امن و امان کی صورت حال کو بہتر بناتے ہوئے پٹرولنگ کے نظام کو موثر بنانا ہے اگر یہ بھی اپنی کارکردگی کو بہتر بنالیں تو شہرمیں ہونیوالی روزانہ کی درجنوں وارداتوں میں کمی لائی جاسکتی ہے۔سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے محکمہ پولیس کی کارکردگی کے تعین کے لئے مقرر کئے گئے”کی پرفارمنس انڈیکیٹرز“کی ماہ جون و جولائی میں لاہور پولیس نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 68.84 نمبرز حاصل کئے اور کارکردگی کے لحاظ سے بڑے شہروں میں سب سے آگے رہی۔ پولیس نے ایف آئی آرزکابروقت اندراج اورمیرٹ پر تفتیش کویقینی بنایا ہے جبکہ عوام دوست پالیسی کے تحت مساجد اور دفاتر میں کھلی کچریاں منعقد کی جا رہی ہیں۔اسی طرح کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے عام آدمی کی شکایات کا ازالہ کیا جا رہاہے۔ لاہور پولیس شہریوں کی جان و مال کے تحفظ اور خدمات کی فراہمی میں پیش پیش ہے۔آئی جی پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پنجاب ہائے وے پٹرول کے افسران واہلکاران کی تعریف کرتے ہوئے پروموشن پانے والے 266 اہلکاروں کو اگلے عہدوں میں رینک لگائے تے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب ہائی وے پٹرول کی موجودہ قیادت کی زیر نگرانی پی ایچ پی نے ڈیڑھ برس میں ہر شعبہ میں مثالی کارکردگی دکھائی ہے ایڈیشنل آئی جی راؤ عبدالکریم اور ڈی آئی جی اطہر وحید کی قیادت میں پی ایچ پی پروموشن رولز کی تیاری و منظوری ایسا اقدام ہے جس سے ترقی کے اہل ہزاروں پی ایچ پی اہلکار مستفید ہونگے۔ پی ایچ پی پولیس کی پہلی فیلڈ فارمیشن ہوگی جس کے اہلکاروں کو باڈی کیم لگائے جا رہے ہیں، پی ایچ پی اہلکاروں کو ایلیٹ کی جدید ٹریننگ بھی دی جارہی ہے۔یاد رہے کہ ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ صوبہ بھر میں امن و امان کی خراب صورت حال پر حکومت اور پولیس افسران خود اس بات کی تصدیق کررہے تھے کہ جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے صوبہ بھر میں ایک دن میں ایک ہزار جبکہ لاہور میں 150سے ذائدموٹر سائیکل چوری  ہو رہے تھے، پولیس کا یہ دعوی کہ اب امن و امان کی صورت حال بہتر ہے  اور جرائم کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے تو یہ بات بڑی قابل ستائش ہے اگر حقیقت میں یہ سب کچھ نہیں ہے اور جو رپورٹ جاری کی گئی ہے یہ الفاظ کا گورکھ دھندہ  ہے تو پھر عوام کے ساتھ ناانصافی نہیں اپنے اختیارات کا غلط استعمال ہی  بھی ہے ۔  

مزید :

رائے -کالم -