استعفیٰ اور نوکری
استعفیٰ اور نوکری۔۔۔یہ دو متضاد باتیں ہیں، جس میں دکھ اور خوشی، ماتم اور جشن کی کیفیات ہوتی ہیں، گویا کہیں پر کوئی نوکری ملنے پر خوش ہوتا ہے اور کہیں پر نوکری جانے کا دکھ ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں چونکہ نوکری آسانی سے نہیں ملتی، اس لئے نوکری جانے کا دکھ بہت ہوتا ہے۔
کچھ لوگ خود نوکری چھوڑتے ہیں جب کہ کچھ لوگوں کے لئے حالات ہی ایسے بنا دیے جاتے ہیں کہ ان کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ کیریئر میں ترقی کے مزید امکانات نہیں ہوتے یا ہم کام کے ماحول سے مزید مطمئن نہیں ہیں، بعض اوقات وجہ ہماری صحت کی حالت یا خاندان اور پیاروں کے لئے تشویش بھی ہو سکتی ہے۔ وجہ کچھ بھی ہو، نوکری چھوڑنا آسان نہیں ہے اور اس کے لئے کافی تیاری کی ضرورت ہوتی ہے، جو لوگ خود استعفیٰ دے کر چلے جاتے ہیں ان کو کمزور سمجھا جاتا ہے اور جو لوگ کام کی جگہ پر دباؤ کے باوجود ڈٹے رہتے ہیں وہ ادارے کے دیگر لوگوں کے لئے مثال بنتے ہیں، ان کی جرأت، عظمت اور جوانمردی کو سلیوٹ کیا جاتا ہے۔
جس جگہ پر ماحول آپ کے موافق نہ ہو وہاں پر بے چارے ملازم کو نوکری ملنے کے باوجود ”برداشت“ جواب دینے کے بعد نوکری سے ہاتھ دھونا ہی پڑتا ہے، کسی بھی ادارے کی کامیابی کے لئے ایک مضبوط اور معاون انتظامی ٹیم بہت ضروری ہوتی ہے۔کام کرنے کا غیر صحت مند ماحول ان بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے ملازمین کو تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے اور انہیں ملازمت چھوڑنے کی ضرورت ہوتی ہے۔غیر صحت مند کام کے ماحول میں زہریلے کام کی ثقافت، ساتھیوں یا انتظامیہ کے ساتھ زہریلے تعلقات یا دیگر منفی عوامل شامل ہو سکتے ہیں جو تناؤ، تکلیف اور اضطراب پیدا کرتے ہیں۔یہ ملازمین کی ذہنی اور جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔
اگر ملازمین اپنے کام کے بارے میں پرجوش نہ ہوں تو ان کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ اس لئے کہ وہ ایسے ماحول میں مسئلے کا حل تلاش نہیں کر سکتے اور نہ ہی بہتری لا سکتے ہیں۔ کام کی جگہ پر ذہنی صحت کے پیش نظر نوکری چھوڑنا ایک اچھا انتخاب ہو سکتا ہے، جب کوئی کمپنی تنظیم نو کرتی ہے تو اس سے کمپنی کے چلانے کے طریقے اور وسائل کی دوبارہ تقسیم میں تبدیلیاں آ سکتی ہیں، بعض اوقات ملازمین کی تعداد میں کمی یا موجودہ ملازمت کے عہدوں میں تبدیلی بھی شامل ہوتی ہے۔یہ تبدیلیاں دباؤ اور عدم استحکام کا سبب بن سکتی ہیں اور ملازمین کے لئے مسائل کی سنگینی پیدا کر سکتی ہیں جیسے کہ ان کی ملازمت کھونا یا کسی نئی پوزیشن پر جانا جو ان کی مہارتوں اور دلچسپیوں سے میل نہ کھاتا ہو۔
دفتری و پیشہ ورانہ معاملات کے برعکس سیاست میں استعفے یا تو سیاسی دباؤ ڈالنے کے لئے دیئے جاتے ہیں یا پھر کسی دباؤ کے نتیجے میں زبردستی لئے جاتے ہیں،مثلاً رچرڈ نکسن نے امریکہ کے صدارتی عہدے سے اگست 1974ء میں واٹرگیٹ سکینڈل کے بعد استعفا دے دیا تھا کیونکہ انہیں یقین تھا کہ کسی بھی وقت انہیں ریاست ہائے متحدہ کی کانگریس کی جانب سے تحریک مواخذہ میں عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔ سیاست میں استعفا ایک سیاسی حربے کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔بظاہر استعفیٰ شخصی فیصلہ ہوا کرتا ہے، لیکن کئی سیاسی معاملوں میں بیرونی دباؤ کا نتیجہ بھی ہوتا ہے۔اس طرح اگر ادارے سے جبری استعفیٰ دیا جائے تو شائد ایک وقت ایسا آئے کہ محنتی ورکر سے ہاتھ دھونے کی وجہ سے ادارے کی کارکردگی اتنی متاثر ہوکہ استعفیٰ لینے والا یہ سوچنے پر مجبور ہو جائے کہ لینے کے دینے پڑ گئے اور پھر یہ سوچ آجائے کہ بھئی اسی بندے کو دوبارہ ملازمت پر بحال ہی کرلیا جائے تو معاملات سدھر سکتے ہیں۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر آپ پرانی نوکری چھوڑ کر کسی نئی بہتر نوکری کی طرف نہیں جا رہے ہوتے ہیں، تو لگی لگائی نوکری چھوڑنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کو تو نوکری چھوڑنا ناکامی کا احساس بھی دلاتا ہے۔استعفے کی بات کریں تو 2010ء میں ایک دلچسپ واقعہ رونما ہوا جو میڈیا کی زینت بھی بنا۔2010ء میں جیٹ بلیو طیارہ کے سٹیورڈ سٹیون سلیٹر نے دوران پرواز مسافروں کی کسی بات سے ناراض ہوکر جہاز کے انٹر کام سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے اپنے استعفے کا اعلان کر دیا،معاملہ یہیں تک محدود رہتا تو شاید فضائی کمپنی کی طرف سے اسے نظر انداز کر دیا جاتا لیکن سٹیون سلیٹر نے طیارے کے ایئرپورٹ پر لینڈ ہو جانے کے بعد باہر نکلنے کے لئے جہاز کا عام رستہ استعمال کرنے کے بجائے طیارے کا ایمرجنسی ایگزٹ گیٹ کھول دیا جس سے جہاز کے مسافروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔سٹیون سلیٹر کے اپنی ملازمت سے مستعفی ہونے کے اس طریقہ نے فضائی کمپنی کی ساکھ کو ناقابل ِ تلافی نقصان پہنچایا۔
بعض اوقات ملازمت چھوڑنے کی وجہ مکمل طور پر انتخاب سے نہیں ہوتی،بلکہ کسی فرد کے قابو سے باہر حالات کی وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ ایسا ہی ایک استعفیٰ ایک کمپنی میں برطرفی سے تعلق رکھتا ہے۔ استعفیٰ جس بھی وجہ سے دیا گیا ہو ذہنی دباؤ کا باعث بنتا ہے لہٰذا استعفیٰ کلچر کو مثبت کلچر بنائیں جو کھلے مواصلات، تعاون اور باہمی احترام کو اہمیت دیتا ہے۔ ملازمین کو مواقع فراہم کریں۔ نئی مہارتیں سیکھنے، تربیتی پروگراموں میں شرکت کرنے اور اپنے کردار میں نئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ملازمین پر دباؤ ڈال کر لیا گیا استعفیٰ ادارے اور شخصیت دونوں کے لئے ہی نقصان دہ ہو تا ہے۔