میری تجاویز مان لی جاتیں تو لوڈشیڈنگ نہ ہوتی: ڈاکٹر عبدالقدیر خان

میری تجاویز مان لی جاتیں تو لوڈشیڈنگ نہ ہوتی: ڈاکٹر عبدالقدیر خان
میری تجاویز مان لی جاتیں تو لوڈشیڈنگ نہ ہوتی: ڈاکٹر عبدالقدیر خان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ویب ڈیسک) نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ اگر اس وقت میری تجاویز کو مان لیا ہوتا تو آج ہم لوڈشیڈنگ کے ناسور میں مبتلا نہ ہوتے۔ پاکستان نے ایٹمی صلاحیت 1983ءمیں ہی حاصل کرلی تھی اور اس وقت ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا لیکن افغان جنگ کے باعث جنرل ضیاءالحق نے اسے ملتوی کردیا۔

کرپٹ سیاستدانوں اور بیوروکریٹس نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں پھنسایا۔ اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ 1998ءمیں اگرہم دھماکہ نہ کرتے تو ہندوستان ہمارے شہروں لاہور، گوجرانوالہ، گلگت، سکردو تک قابض ہوجاتا۔ مجھے افسوس ہے کہ ہم ایٹمی قوت بننے کے باوجود اس سے استفادہ نہیں کرپائے۔ا گر اس وقت میری تجاویز کو مان لیا ہوتا تو آج ہم لوڈشیڈنگ کے ناسور میں مبتلا نہ ہوتے۔

قطری کا خط فراڈ ہے جو بعد میں بنایا گیا، نوازشریف کا کیس تباہی کی طرف جا رہا ہے : عمران خان

حکومت نے میری صلاحیتوں کو ضائع کردیا حالانکہ میں ایٹمی بم بنانے میں اپنی 15فیصد صلاحیتیں استعمال کرسکا ہوں۔ا ملک میں آٹو موبائل فیکٹریاں قائم کی جاتی تو آج ہم امریکہ، چاپان اور دوسرے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہوتے۔

مزید :

لاہور -