ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز کے فوج میں ملازمت پر پابندی عائد کردی

ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز کے فوج میں ملازمت پر پابندی عائد کردی
ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز کے فوج میں ملازمت پر پابندی عائد کردی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز کے فوج میں ملازمت پر پابندی عائد کردی ہے۔ ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز سے متعلق بائیڈن دور کا حکمنامہ بھی منسوخ کردیا۔

 میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی فوج میں نو ہزار سے چودہ ہزار اہلکار ٹرانس جینڈرز ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا دوسرے دور صدارت کے آغاز کے ساتھ ہی امریکی سفارت خانوں میں پرائیڈ اور بلیک لائیوز میٹر پرچم لہرانے پر بھی پابندی لگا دی ہے، جہاں اب صرف امریکی پرچم لہرایا جائے گا۔

20 جنوری 2025 (بروز پیر) کو عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد صدر ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کے قائم کردہ ایک اصول کو منسوخ کیا جس کے تحت ٹرانسجینڈرز (خواجہ سراؤں) کو امریکی فوج میں خدمات انجام دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

2021 میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے لاگو ہونے والے اس قاعدے کا مقصد پینٹاگون اور محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی سے صنفی شناخت کو خدمت میں رکاوٹ کے طور پر ہٹانے کیلئے لاگو کیا گیا تھا۔

بائیڈن کے ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا تھا کہ ’یہ ریاستہائے متحدہ کی پالیسی ہوگی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام ٹرانس جینڈر افراد جو ریاست ہائے متحدہ کی فوج میں خدمات انجام دینا چاہتے ہیں اور مناسب معیارات پر پورا اتر سکتے ہیں، وہ کھلے عام اور امتیازی سلوک سے پاک ایسا کرنے کے قابل ہوں گے۔‘

امریکہ کی ماڈرن ملٹری ایسوسی ایشن کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر ایڈیل شیبر جو LGBTQ سروس کے اراکین کی وکالت کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کا فی الحال خدمات انجام دینے والے ٹرانسجینڈر فوجیوں پر کوئی فوری اثر نہیں ہوگا۔شیبر نے منگل کو ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ٹرمپ نے کوئی نئی پابندی نہیں لگائی ہے، لیکن بائیڈن کی پالیسی کی منسوخی ان کیلئے ایک راستہ صاف کرتی ہے۔

دسمبر میں ٹرننگ پوائنٹ ایکشن کانفرنس میں ایک تقریر کے دوران ، ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ’فوج سے خواجہ سراؤں کو نکالا جا سکے۔‘

ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا ہے کہ مسلح افواج میں ایک اندازے کے مطابق 9,000 سے 14,000 خواجہ سرا خدمات انجام دے رہے ہیں۔