نیب قوانین میں تبدیلی کیلئے دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے:سینیٹ میں مطالبہ

نیب قوانین میں تبدیلی کیلئے دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) ایوان بالا میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے نیب قوانین میں تبدیلیوں سے متعلق پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔اراکین نے کہاکہ سپریم کورٹ کے نیب کے حوالے سے فیصلے کے بعدوقت آگیا ہے کہ پارلیمان اپنا تاریخی کردار ادا کرے،اراکین نے ملک میں موجود تاریخی مجسموں کو نقصانات پہنچانے والے عناصر کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔بدھ کوسینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر محمد اکرم نے کہاکہ بعض عناصر بدھا کے مجسمے کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں یہ ہماری پرانی تہذیبیں ہیں ان کو بچانے اور نقصان سے محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے اور مقبوضہ کشمیر کی زمینوں پر قبضوں کی کوششیں کی جارہی ہے۔5اگست کو یوم مذمت کے طور پر منانے کا اعلان کیا جائے تاکہ کشمیریوں کو حوصلہ ملے اور ان کی جدوجہد ازادی کو مذید تقویت ملے۔پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہم ہندوستان کے خلاف عالمی سطح پر کوئی خاص اقدام نہیں کرسکے ہیں۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ خدشہ ہے کہ ملک میں جس تیزی سے ڈالر اڑان بھر رہا ہے اس سے ملکی معیشت کو مذید نقصان پہنچے گا۔ سونے کی فی تولہ قیمت بڑھ چکی ہے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے بیرون ممالک سے آنے والی تمام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ملک میں بے روزگاری بڑھ چکی ہے ایسا نہ ہو کہ ایسا وقت آجائے کہ سب مل کر بھی اس کو درست نہ کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نیب کے حوالے سے جو ریمارکس دئیے ہیں اگر یہ باتیں کوئی سیاسی جماعت کرتی تو ان پر الزامات لگائے جاتے آج معزز جج صاحبان نے نیب کے حوالے سے جو باتیں کی ہیں اس پر ایوان بالا میں بحث کرنے کی ضرورت ہے۔اس قانون کو سیاسی مفادات کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ صرف اپوزیشن کی پگڑیوں کو نہ اچھالا جائے بلکہ سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے۔موجودہ حکومت جو کر رہی ہے کل اسی کے خلاف بھی ایسا ہی ہوگا۔سینٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ نیب کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں جو باتیں ہوئی ہیں یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے اور اس فیصلے کے بعد ہم امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے بعد دیگر عدالتیں بھی آئین کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمانتوں کے موقع پر انصاف کریں گی۔ پاکستان میں ایک ہی قانون کے 5معیار بن چکے ہیں پاکستان کے حکمران طبقے کے لئے الگ قانون پاکستان کے اشرافیہ کے مددگاروں کیلئے مختلف اور طاقتور حلقوں کیلئے الگ قانون اور عام شہریوں پر قانون کا اطلاق الگ طریقے سے ہوتا ہے۔ آج پھر ایک موقع آیا ہے کہ یہ ایوان اپنا تاریخی کردار ادا کرے اور سپریم کورٹ کی ججمنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے احتساب کے طریقہ کار کا تعین کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ احتساب کمیشن بنایا جائے جس میں عدلیہ، انتظامیہ،فوج اور دیگر اداروں کی نمائندگی ہونی چاہیے۔اورملک میں کوئی بھی مقدس گائے نہیں ہونا چاہیے۔اس سلسلے میں دونوں ایوانوں پر مشتمل ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے او ر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کمیٹی کی تشکیل اور ٹائم فریم دیا جائے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ حکومت میں موجود مشیروں اور معاونین کا تحریک انصاف کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے غیر ملکی شہریت رکھنے والے مشیروں اور معاونین کا پاکستان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ملک میں نیب کی جانب سے جاری انتقامی کاروائیوں پر بہت بڑا فیصلہ دیا ہے اور نیب اور حکومت کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرکے انکا منہ کالا کیا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب کی بجائے حکومت استعفیٰ دے۔اس موقع پر قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ کسی قانونی اور آئینی بندش کے بغیروزیر اعظم نے اپنے مشیروں اور معاونین خصوصی کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے کا حکم دیا ہے،اپوزیشن بتائے کہ سابقہ دور میں طارق فاطمی اور سرتاج عزیز کس حیثیت سے خارجہ امور کمیٹی میں بیٹھتے تھے،اپوزیشن دوہرا معیار ختم کرے۔ سپریم کورٹ کے 5رکنی بنچ نے پانامہ کیس کا بھی فیصلہ دیا تھا اس ملک کو کرپشن کا مسئلہ دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے جن کمزوریوں کی نشاندھی کی ہے اس کا نقصان تحریک انصاف کو بھی پہنچ رہا ہے عوام پوچھ رہے ہیں کہ ایون فیلڈ نظر آرہے ہیں قطری خط سامنے آچکے ہیں مگر احتساب سے اب بھی لوگ بچ جاتے ہیں۔ سینیٹ اجلاس میں سی ڈی اے کے پلاٹوں کی حالیہ نیلامی میں ڈیفالٹرز گروپ کو پلاٹس دینے کے انکشاف پر چیئرمین نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی ہدایت کردی۔ چیئرمین سینیٹ نے وفاقی دارلحکومت سمیت ملک بھر میں گاڑیوں کی چوریوں میں ملوث گروہوں کے خلاف ہونے والی کاروائیوں کے معاملے کو بھی کمیٹی کے سپرد کردیا ہے۔
سینیٹ میں مطالبہ

مزید :

صفحہ اول -