سپریم کورٹ آف کا فیض آباد دھرنے پر خفیہ اداروں کی رپورٹس پر مایوسی کا اظہار ، آئی ایس آئی کو ڈیلیور کرنا چاہیے: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنے کے حوالے سے آئی بی اور آئی ایس آئی کی جمع کرائی گئی رپورٹس پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
اسلام آباد میں فیض آباد انٹرچینج پر جاری دھرنا از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران آئی بی اور آئی ایس آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنے کے بارے میں رپورٹس جمع کرائی گئیں۔ عدالت نے دونوں خفیہ اداروں کی رپورٹس کے بارے میںمایوسی کااظہار کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ خفیہ اداروں کی رپورٹس پر مایوسی ہوئی ہے، ان میں کوئی تفصیل نہیں ہے ، رپورٹس دوبارہ پیش کی جائیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: 240مسافروں کو سعودی عرب لے جانے والی نجی ائیر لائن کی پرواز حادثے سے بال بال بچ گئی
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا عدالت کو بتایا جائے کہ دھرنے کے پیچھے کون ہے اور اس کا فائدہ کس کو ہورہا ہے، دھرنے میں کون کون ہیں؟ کہیں غیر ملکی تو شامل نہیں؟ دھرنے والوں کو غیر ملکی فنڈنگ تو حاصل نہیں، انٹیلی جنس اپنا کام ٹھیک نہیں کر رہی ، آئی ایس آئی ملک کا مضبوط ادارہ ہے اسے ڈیلیور کرنا چاہیے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ”یہ سب اس لیے ہو رہا ہے تاکہ ۔۔۔“تحریک لبیک کے دھرنے پر سپریم کورٹ نے ایسی بات کہہ دی کہ دھرنا دینے والوں کو ہلا کر رکھ دیا
سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا از خود نوٹس کیس کی مزید سماعت اگلی جمعرات تک ملتوی کرتے ہوئے آئی بی اور آئی ایس آئی کے اعلیٰ افسران کو بھی طلب کرلیا ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئندہ سماعت پر آئی بی اور آئی ایس آئی کے اعلیٰ حکام موجود ہوں تاکہ وہ دیکھ سکیں یہ ایمان اتحاد اور تنظیم والا پاکستان نہیں ہے۔