خیبر پختونخوا میں بدانتظامی، اربوں کا نقصان ،محکمے بری طرح متاثر ، آڈٹ رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن)ایک حالیہ آڈٹ رپورٹ میں خیبر پختونخوا میں دھوکہ دہی، بدانتظامی، اور بے قاعدگیوں کے تہلکہ خیز انکشافات ہوئے ہیں ، جس سے صوبے کے مختلف منصوبے اور محکمے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ عوامی خزانے کو 152 ارب 10 کروڑ روپےکا نقصان ہوا ہے ترقیاتی اخراجات کی غلط درجہ بندی سے 84ارب 83کروڑر کےمعاملات کانوٹس، 13 کروڑ 29لاکھ کی فراڈ ادائیگی کی گئی 51کروڑ 46لاکھ کی مشکوک اور دھوکہ دہی کی ادائیگیاں،صوبے کی ترقی کو نقصان ، گاڑیوں کی گمشدگی اور غلط استعمال کا نوٹس ۔ 42ارب سے زائد ریکوری کی نشاندہی، جنوری سے دسمبر 2023 کے دوران 7 کروڑ زائد ریکوری کی تصدیق رپورٹ کے نتائج نے یہ ظاہر کیا کہ دھوکہ دہی کی ادائیگیاں، اخراجات کی زیادتی، اور ناقص حکمرانی جیسے مسائل صوبے کی ترقی کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور عوامی اعتماد کو مجروح کر رہے ہیں۔
"جنگ " کے مطابق 12کیسز میں فنڈز کے غلط استعمال، بدانتظامی، اور ترقیاتی اخراجات کی غلط درجہ بندی کے نتیجے میں 84ارب 83کروڑروپے کے معاملات نوٹ کیے گئے۔2 کیسز میں 80 لاکھ روپے سے زائد کی گاڑیوں کی گمشدگی اور غلط استعمال کا نوٹس لیا گیا۔ 10 کیسز میں 13کروڑ 29لاکھ روپے کی فراڈ ادائیگی کی گئی۔ 16 کیسز میں 51کروڑ 46لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگیاں اور اخراجات کیے گئے۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ایک اہلکار نے "جنگ "کو بتایا کہ یہ آڈٹ اعتراضات پچھلی حکومت کےاخراجات پر مشتمل ہیں اور حکام پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ان کا دفاع کرنے دیں۔ اعتراضات کو دور کرنے کا ایک مجوزہ طریقہ کار ہے بصورت دیگر، انہیں قابل اعتراض رقم واپس کرنا ہوگی۔ آڈٹ کے نتیجے میں 42ارب 96 کروڑ 73 لاکھ 96 ہزار روپےکی ریکوری کی نشاندہی کی گئی، جبکہ جنوری سے دسمبر 2023 کے دوران 7 کروڑ 47 لاکھ 38 ہزار 9 سو روپےکی ریکوری کی تصدیق کی گئی۔
یہ رپورٹ خیبر پختونخوا حکومت کے مالی سال 2022-23 کے اکاؤنٹس اور کچھ سابقہ مالی سالوں کے اکاؤنٹس کے آڈٹ پر مبنی ہے۔