صوبے کے حقوق کے لئے آخری حد تک جائیں گے:علی امین گنڈاپور

صوبے کے حقوق کے لئے آخری حد تک جائیں گے:علی امین گنڈاپور
صوبے کے حقوق کے لئے آخری حد تک جائیں گے:علی امین گنڈاپور

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ریاست عوام کو حق نہیں دیتی تو نفرتیں پیدا ہوتی ہیں، عوام لاتعلق ہوں تو ٹیکس ادا نہیں کرتے، بات بڑھتے بڑھتے امن وامان تک پہنچ جاتی ہے، فاٹا کے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں، صوبے کے حقوق کے لئے آخری حد تک جائیں گے، اگر ہمارے اوپر گولی چلائی گئی تو وہی ذمہ دار ہوں گے جو گولی چلائیں گے۔
روز نامہ امت کے مطابق اسلام آباد میں این ایف سی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ریاست نے جو عوام کو فراہم کرنا ہوتا وہ نہ ہو تو نفرتیں پیدا ہوتی ہیں، ریاست اور عوام کے درمیان تعلق آئین ہوتا ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہ کر کے ملک کو توڑا گیا اور ہم نے اس سے کوئی سبق بھی نہیں سیکھا، جب عوام اپنی سٹیٹ کو اون نہیں کرتی تو ٹیکس ادا نہیں کرتی، بات بڑھتے بڑھتے امن و امان کے مسئلے تک پہنچ جاتی ہے،
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ کبھی بھی زعم میں رہنے والی قومیں زندہ نہیں رہتی، فاٹا کے لوگوں نے پاکستان کے لئے قربانیاں دیں، فاٹا کے انضمام کے بعد خیبرپختونخوا کی آبادی 57 لاکھ بڑھ گئی جبکہ یہ علاقہ پہلے ہی بہت پسماندہ ہے اور اس کو ملک کے باقی علاقوں کے برابر لانے کے لئے مزید وسائل چاہئیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا میں پسماندگی اور غربت بہت زیادہ ہے لیکن پھر بھی وفاقی حکومت نے فاٹا کے لئے سال 2019 تا سال 2024 تک درکار فنڈز کا صرف 20 فیصد فراہم کیا جبکہ ہمارا آبادی اور رقبے کی بنیاد پر حصہ بڑھ گیا ہے اور ان علاقوں کی پسماندگی ختم کرنے کے لئے 6 سالوں میں سالانہ 100 ارب کے حساب سے 600 ارب روپے ملنے چاہئیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف 132 ارب روپے ملے جبکہ رواں مالی سال میں جولائی سے ہمیں فاٹا کے لئے کوئی فنڈز نہیں مل رہے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کو یہ اخراجات برداشت کرنے پڑرہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نئے این ایف سی کی جگہ بار بار آرڈیننس کیا جاتا ہے جبکہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے نئے این ایف سی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حقوق چاہئیں آرڈیننس نہیں لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے لئے مشاورت شروع کی جائے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کی رعایت دے رہا ہوں، اس کے بعد ہم آپ کو سرپرائز دیں گے، پن بجلی کے خالص منافع کے 2 ہزار ارب روپے ادا کرنا ہوں گے، صوبے کے حقوق کے لئے آخری حد تک جائیں گے، اگر ہمارے اوپر گولی چلائی گئی تو وہی ذمہ دار ہوں گے جو گولی چلائیں گے۔