یوکے اور بچوں کی اسلامی تربیت
یوں تو میرا اکثر سیر و تفریح کی غرض سے برطانیہ میں آنا جانا لگا رہتا تھا، لیکن اس بار مجھے ایک اور مقصد کے لئے اس عظیم ملک کا سفر در پیش تھا۔برادر محترم علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے مجھے اچانک بتایا کہ آپ میرے ساتھ یوکے جا رہے ہو اور وہاں مختلف تبلیغی و جماعتی پروگرامز میں آپ کی شرکت ضروری ہے تو میں نے بھی اس موقع کو غنیمت جانا اور ویسے بھی پاکستان میں ان دنوں بہت گرمی پڑ رہی ہے تو سوچا دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ کچھ گرم موسم سے نجات بھی مل جائے گی تو میں نے علامہ ابتسام الہی ظہیر کی دعوت کو قبول کرنے میں لمحہ بھر بھی تاخیر نہ کی۔ویسے بھی کہتے ہیں جس جگہ انسان کا رزق لکھا ہو وہ وہاں پہنچ کر ہی رہتا ہے تو میرے نصیب میں جولائی کی چلچلاتی دھوپ سے نجات اور برطانیہ کے ٹھنڈے موسم کی نعمت نصیب میں تھی سو یوں میں برطانیہ چلا آیا۔ہمارے سفر کا آغاز 13جولائی کو لاہور سے ہوا اور ہم براستہ متحدہ عرب امارات برمنگھم میں جا پہنچے۔برمنگھم میں امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث برائے برطانیہ مولانا شعیب احمد میر پوری نے اسلامی دعوہ کانفرنس کا اہتمام کر رکھا تھا جس میں علامہ ابتسام الٰہی ظہیر کے ساتھ شرکت کا موقع ملا۔ کانفرنس کی نظامت مولانا ذکاء اللہ سلیم حفظ اللہ نے کی جبکہ کانفرنس میں علامہ ابتسام الٰہی ظہیر کے علاوہ پاکستان سے آئے عظیم مذہبی اسکالر ڈاکٹر حماد لکھوی، حافظ شفیق الرحمن شاہین،مولانا عبدالستارعاصم، مولانا محمودالحسن اور ڈاکٹر عبدالہادی العمری سمیت برطانیہ سے متعدد جید علماء نے شرکت کی۔برمنگھم کانفرنس سے مستفید ہونے کے بعد 19 جولائی کو مکی مسجد مانچسٹر میں علامہ ابتسام الٰہی کی اقتداء میں نمازِ جمعہ ادا کرنے کی سعادت حاصل کی اور جمعہ کی ادائیگی کے بعد اولڈھم میں برادر عزیزوسیع سیاجی اور سماجی حلقہ احباب رکھنے والے اور متحرک نوجوان عالم دین حافظ شفیق الرحمن شاہین نے ظہرانے کا اہتمام کیا ہوا تھا،جس میں مکی مسجد مانچسٹر کے خطیب حافظ مسعود عالم کے برادرمولانا حمود الرحمن سمیت پاکستانی کمیونٹی کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ حافظ شفیق الرحمن شاہین کرکٹ سے بہت لگاؤ اور شغف رکھتے ہیں اور پاکستان کرکٹ ٹیم ان کی پسندیدہ کرکٹ ٹیم ہے اور وہ پاکستان کے کھلاڑیوں کے بہت بڑے فین ہیں،جب بھی پاکستانی ٹیم یوکے میچز کے سلسلے میں جاتی ہے تو ایک دن حافظ شفیق الرحمن شاہین کے گھر مدعو ہوتی ہے شفیق الرحمن شاہین نے ایک شرٹ مجھے دی،جس میں پاکستان کے تمام موجودہ کرکٹرز کے دستخط موجود ہیں اور میرے لئے یہ اعزاز ہے کہ حافظ صاحب نے یہ شرٹ عطاء کی کیونکہ کرکٹ کے کھیل سے مجھے بھی جذباتی لگاؤ ہے۔ 19 جولائی کو ہی نماز مغرب کے بعد بریڈ فورڈ ام القری اسلامک سینٹر میں خلافت راشدہ کانفرنس میں شرکت کا اور خطاب کا بھی موقع ملاجو مجھ جیسے دین کے ادنی طالب علم کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ مرکز ام القری کے خطیب مولانا شریف اللہ شاہد نے بتایا کہ اس جگہ چرچ تھاجسے فرزندان توحیدنے اس چرچ کو خرید کر اللہ کے گھر میں تبدیل کیا اور جس جگہ امام کھڑا ہوتا اس جگہ پانی کا حوض تھا، جس میں بچوں کو آکر غوطہ دیا جاتا تھا تاکہ ان کے گناہ دھل جائیں اور آج مسجد میں جمعہ سمیت پانچ وقت کی نمازیں ادا کی جارہی ہیں سچی بات حافظ شریف اللہ شاہد کی دین اسلام کیلئے کوشش اور محنت کو دیکھ کر انتہائی خوشی اور مسرت ہوئی کہ ان جیسے لوگوں کی وجہ سے ہی آج مذہب اسلام یوکے میں انتہائی تیزی سے مقبول ہوتا جا رہا ہے اور سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والے مذہب میں سرفہرست ہے۔ ڈاکٹر حماد لکھوی سے پاکستان میں بھی میل ملاقات تھی، لیکن یوکے میں ان کی شخصیت کے مزید پہلو نکھر کر سامنے آئے اور ان کے علم و حکمت سے استفادہ کا وسیع موقع میسر آیا۔ علم وحکمت کے حامل میڈیا پرسن ڈاکٹر حماد لکھوی کے ساتھ انگلستان کے مختلف شہروں میں سفر کرنے کا موقع ان کو انتہائی سادہ ملنسار انسان پایا اور ان کے علم سے استفادہ کابھی موقع ملاان کی علمی شخصیت کا مزید معترف ہوا اور ان کی شخصیت کے وہ پہلو بھی سامنے آئے جو پہلے میری نظروں سے اوجھل تھے یوں ان کی قدر و منزلت میرے دِل میں مزید بڑھ گئی۔بات ہو رہی تھی کہ یو کے کی تو بتاتا چلوں یو کے میں ایک علاقہ ہے بمبری وہاں جانے کا بھی موقع ملا جو کہ ایک خوبصورت علاقہ ہے وہاں پاکستانی نژاد فیاض احمد جو کہ بمبری کے میئر ہیں نے کونسل آفس کا وزٹ کروایا اور بتایا کہ میئر کے ساتھ عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے اپوزیشن پارٹیز کا بھی ایک ایک نمائندہ بیٹھتا ہے اور میئر خود چائے یا کافی بناکران کو دیتا ہے اور آخر میں میئرفیاض احمد نے یادگاری شیلڈ بھی دی فیاض احمد ہمہ وقت لوگوں کے مسائل کے لئے تیار رہتے ہیں۔یوکے کا بہت ہی خوبصورت سرسبز علاقہ ہے نیلسن وہاں بھی جانے کا موقع ملا اور برادرعزیز شاہ نواز یوسف (جو کہ انتہائی مہمان نواز مخلص اور ملنسار انسان ہیں)نے السنہ اسلامک سینٹر کا وزٹ کروایا اور سینٹر کے ساتھ ہی مہمان خانہ،آڈیٹوریم اور جم کے ساتھ ساتھ ایک اسلامی سکول بھی قائم کیا جہاں بچوں کی انگلش کے ساتھ دینی تعلیم کا بھی اہتمام کیا گیا ہے برادر شاہ نوازیوسف کا موقف ہے کہ اگر بچے کی پچیس سال تک اپنی نگرانی میں انگلستان میں دینی تربیت کردی جائے تو نوجوان اسلام کے قریب رہتے ہیں۔ان کی بات میں وزن ہے،کیونکہ اکثر ہماری پاکستانی فیملیز کو یہ شکایت رہتی ہے کہ وہ یو کے میں بچوں کی ویسی تربیت نہیں کر سکتے جیسی پاکستان میں کر سکتے ہیں تو اس کے لئے انہیں بچوں پر کڑی نظر رکھنا ہو گی۔