ریاض : روس اور امریکاکے درمیان بند کمرے میں بات چیت کا آغاز

ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن )ریاض میں العربیہ نیوز کے نمائندے کے مطابق روس اور امریکا کے درمیان بات چیت سعودی دار الحکومت میں شروع ہو گئی۔ یہ بات چیت بند کمرے میں اور صرف فنی اور تکنیکی کمیٹیوں پر مشتمل ہو گی۔
اس سے قبل گزشتہ روز سعودی عرب میں امریکا اور یوکرین کے وفود کے درمیان بات چیت کا انعقاد ہوا تھا۔ اس ملاقات کا مقصد روس اور یوکرین کے درمیان عارضی فائر بندی کو زیر بحث لانا تھا۔بات چیت میں بحیرہ اسود کے منصوبے پر بھی بات چیت ہو گی۔
روسی وفد میں سابق سفارت کار ریگوری کیرسین شامل ہیں جو اس وقت روسی یونین کونسل میں خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ ان کے علاوہ سرگئی بیسیسا بھی شریک ہیں۔ وہ وفاقی اتحاد کے سکیورٹی ادارے کے سربراہ کے مشیر ہیں۔دوسری جانب امریکی وفد کی صدارت قومی سلامتی کونسل میں یورپی امور کے ذمے دار آندرو پیک کر رہے ہیں۔ ان کے علاوہ مائیکل اینٹون بھی شریک ہیں جو وزارت خارجہ میں پالیسی پلاننگ کے سینئر اہل کار ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والز نے گزشتہ روز واضح کیا تھا کہ ان کا ملک بحیرہ اسود میں فائر بندی کا معاملہ زیر بحث لائے گا تاکہ فریقین روس اور یوکرین گندم اور ایندھن منتقل کر سکیں اور تجارت کا دوبارہ آغاز کریں۔
دوسری جانب یوکرین کے وزیر دفاع رسم عمروف گزشتہ روز باور کرا چکے ہیں کہ ریاض میں امریکی وفد کے ساتھ مذاکرات "فائدہ مند اور موضوع پر مرکوز" رہے۔ عمروف نے بات چیت میں اپنے ملک کے وفد کی صدارت کی۔
وزیر دفاع نے مزید بتایا کہ امریکی ٹیم کے ساتھ مرکزی نکات پر بات چیت ہوئی جن میں توانائی شامل ہے۔
یاد رہے کہ امریکا نے چند ہفتے قبل کیف اور ماسکو کے درمیان 30 روز کی عارضی جنگ بندی کی تجویز دی تھی۔ اس جنگ بندی میں ہر قسم کے حملوں کو بالخصوص بنیادی ڈھانچے اور توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنانا روک دیا جائے گا۔
البتہ روس نے اس حوالے سے تحفظ کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی توانائی کی تنصیبات پر حملے روکنے کا عندیہ بھی دیا۔
یوکرین نے باور کرایا کہ وہ فائر بندی پر آمادہ ہے۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ ماسکو کو مستقل اور پائےدار امن میں سنجیدگی سے شامل ہونے کا پابند بنایا جائے۔