نانی(آپاں) مجھ سے پیار بھی بہت کرتی، ہر عید پر مجھے 5روپے زیادہ دیتی،انکے ہاتھ کی دیسی گھی میں بنی پنجیری کی کیا خوشبو ہوتی تھی

مصنف:شہزاد احمد حمید
قسط:118
محمد بی بی؛ ہتھ نہ وڈ دیوے؛
میری نانی(آپاں) جب بھی ماڈل ٹاؤن(94 بی) رہنے کے لئے آ تی تھیں میں ان کے ساتھ ہی سوتا تھا۔ وہ مجھ سے پیار بھی بہت کرتی تھیں۔ اس کی ایک وجہ میری آ نکھ میں چوٹ لگنا بھی تھا۔ ہر عید پر مجھے باقی بہن بھائیوں کی نسبت 5روپے زیادہ دیتی تھیں۔ میں نے زندگی میں ان سے لذیز کھانا پکانے والی خاتون نہیں دیکھی۔ ان کے ہاتھ کا بنا گجریلہ، آم آلو بخارے کی چٹنی، مٹر قیمہ، آلو قیمہ، کریلے گوشت، دال ماش، بھنا گوشت، کیا کیا بیان کروں۔ یہ لکھتے منہ میں پانی بھر آیا ہے۔وہ ہاتھ کے اندازے سے نمک مرچ مصالحے ڈالتی تھیں۔ کیا مجال نمک کم رہ جائے یا مرچ بڑھ جائے۔ مجھے وہ ہمیشہ دعا دیتی کہ”اللہ نے تجھے 7 بیٹے دینے ہیں۔“ اللہ نے 2 دئیے پھر میری بیگم نے ہار مان لی اور میری خواہش اور آپاں کی دعائیں حسرت ہی رہ گئیں۔عمر کے آخری حصہ میں ان کی بینائی جاتی رہی تھی۔ یوں وہ میرے دونوں بیٹوں کو دیکھ تو نہ سکیں لیکن انہیں جھولی اٹھا اٹھا کر دعائیں دیتی تھیں۔ انہی دنوں جب وہ بینائی سے محروم تھیں میں نے از راہ مذاق ان سے کہا؛”آپاں! ہن ہانڈی چ نمک مرچ مصالحہ پاؤ۔ تے میں توہاں منا۔“ انہوں نے ڈالا۔ میں نے کہا؛”دیکھیا نمک کھٹ رہ گیا اے۔“ جواب دیا؛”پتر جے نمک کھٹ جائے تے محمد بی بی ہت نہ وڈ دیو اپنا۔“ میری نانی کی ساری بہنیں عمدہ کھانا پکا نے کی ماہر تھیں۔اس دور میں خواتین کا سگھڑ پن کی یہی بڑی علامت تھی۔جب کبھی وہ میری شراتوں سے تنگ آ جاتی تو پھر دھمکی ملتی ”اج آ جان دے پتندر نوں۔“(پتندر سے مراد وہ شخص جس سے بچے ڈرتے تھے۔میرے لئے یہ شخصیت میرا باپ تھا۔)میں ان کی دھمکی کو وقتی طور پر نظر انداز کرتا جب تک میرے والد کے آنے کا وقت نہ ہو جاتا۔ جیسے ہی وہ گھر داخل ہوتے میں رونی صورت بنا کے ہاتھ جوڑ کر آپاں کے سامنے کھڑے ہو جاتا اور شکایت نہ لگانے کی منت کرتا۔ان کی دھمکی دھمکی ہی ہوتی تھی کبھی بھی وہ شکایت نہ لگاتی تھیں۔ ابا جی نے کبھی اُن سے پوچھنا؛”آپاں جی! بچے تنگ تے نئیں کردے۔“ جواب ملتا؛”نہیں حمید میرا بڑا خیال کردے نئیں۔“ والد خوش ہوتے اور بچوں کو تنگ نہ کرنے کی مزید تاکید کرتے۔آپاں جب سردیوں میں ہمارے پاس آتی تھیں تو ”پنجیری“ ضرور بناتی تھیں۔ دیسی گھی میں بنی اس پنجیری کی کیا خوشبو ہوتی تھی اورکیا کمال ذائقہ۔ میری بھابھیاں بھی پنجیری بناتی تھیں لیکن آپاں والا ذائقہ پھر نہیں آیا۔
بزم شاہی میں؛
یہی حال دادی اماں کا تھا جنہیں چھوٹے بڑے سبھی بی بی جی بلاتے تھے۔ پانچ جماعت پاس اور بڑی خوددار خاتون تھیں۔ وہ میرے چچا کے ساتھ زیادہ اور ہمارے پاس کم رہتی تھیں۔میری والدہ اور ان کے تعلقات کوئی زیادہ خوشگوار نہ تھے۔ وجہ شاید ان کی میرے والد سے پسند کی شادی تھی۔ یہی حال میری پھو پھیوں کا بھی تھا۔ دادی اماں ہم بہن بھائیوں سے بہت پیار کرتی تھیں اور میں تو ان کا پسندیدہ تھا۔ ابا جی بی بی جی کا بہت خیال کرتے تھے۔ ابا جی کی دیکھا دیکھی میں بھی دادی کا ہر کام کر دیتا تھا۔ دادی ڈسپلن کی سخت پابند تھیں اور ڈسپلن ٹورنے والے کو سخت ناپسند کرتی تھیں۔ ساری عمر انہوں نے بڑی وضع داری اورعزت سے گزاری۔ میرے والد کی مالی حالت جب تک بہتر نہ تھی تو ان کی بہنیں (میری پھوپھیاں) ان سے کم ہی ملتی تھیں۔
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔