بھارت ، ایران اور افغانستان کے درمیان چاہ بہار کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاہدہ

بھارت ، ایران اور افغانستان کے درمیان چاہ بہار کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تہران(مانیٹرنگ ڈیسک ،اے این این)ایران کے صدر حسن روحانی، بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پیر کو تہران میں ایران کی بندرگاہ چا ہ بہار کے راستے افغانستان ’ٹرانزٹ ٹریڈ‘ کی سہولت مہیا کرنے کے لیے سہ فریقی معاہدے پر دستخط کیے۔اس معاہدے کے تحت چا ہ بہار کی بندرگاہ سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جائے گی۔ حسن روحانی نے تقریر کرتے ہوئے کہا :’ تینوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے آج کا دن تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ تہران، دہلی اور کابل سے یہ پیغام دیا جا رہا ہے خطے کے ممالک کی ترقی کی راہ باہمی تعاون اور وسائل کے مشترکہ استعمال سے ہی آگے جاتی ہے۔نریندر مودی نے کہا کہ وہ دنیا کو جوڑنا چاہتے ہیں لیکن خطے کے ملکوں میں رابطہ ہی ترجیح ہونی چاہیے۔اشرف غنی نے کہا کہ چا ہ بہار سے آغاز ہو رہا ہے لیکن اس کا اختتام وسیع پیمانے پر ترقی اور اقتصادی اور ثقافتی تعاون پر ہو گا۔دوسری طرف اے این این کے مطابق بھارت اورایران نے چا ہ بہاربندرگاہ کی توسیعی کے مشترکہ منصوبے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے12معاہدوں پردستخط کردیئے،بھارت چاہ بہارکی اپ گریڈیشن کیلئے 50کروڑ ڈالرفراہم کرے گا،چا ہ بہارروٹ کے ذریعے بھارت کوپاکستان کی حدوداستعمال کئے بغیرافغانستان اوروسطی ایشیا ء تک رسائی مل جائے گی دونوں ملکوں نے دہشت گردی ، انتہاء پسندی ،منشیات کی سمگلنگ اورسائبرکرائمز سے مل کرنمٹنے کیلئے عزم کابھی اظہارکیا ہے۔پیرکوتہران میں دونوں ملکوں کے د رمیان معاہدوں پردستخطوں کی تقریب ہوئی جس میں ایرانی صدرحسن روحانی اوربھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے بھی موجود تھے ۔تقریب میں چاہ بہاربندرگاہ کی توسیعی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے 12معاہدوں پردستخط کئے گئے ۔12میں سے تین معاہدوں کاتعلق چاہ بہاربندرگاہ کی اپ گریڈیشن سے ہے ان معاہدوں پردونوں ملکوں کے بندرگاہوں اور نیوی گیشن کے اداروں کے حکام نے دستخط کئے معاہدے کے تحت چاہ بہاربندرگاہ سے زیدان تک ریلوے لائن بچھا ئی جائے گی ۔ اس کے علاوہ دونو ں ملکوں کے درمیان سیاست، معیشت وتجارت، ثقافت، نقل وحمل ،تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے کے سمجھوتے پردستخط ہوئے ۔ ایران کی نیشنل لائبریری اور بھارت کے نیشنل آرکائیوز کے درمیان تعاون بڑھانے کے سمجھوتے اوراسٹرٹیجک امور میں دونوں ملکوں کے تھنک ٹینک کے درمیان تبادلہ خیال میں اضافے کے بارے میں بھی ایک مفاہمتی دستاویز پر دستخط ہوئے اسی طرح بھارت کی نالکو سرکاری المونیم کمپنی اور ایران کی ایمیدوری کمپنی کے درمیان تجارتی تعاون کا معاہدہ بھی ان میں شامل ہے ۔دریں اثناء بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اور ایران کے صدرحسن روحانی کے درمیان پہلے ون آن ون ملاقات ہوئی اورپھروفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے ۔سعد آباد محل میں آمد پر نریندر مودی کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جس کے بعددونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں خطے کی صورتحال ، دوطرفہ تعلقات اور افغانستان میں جاری تعمیر نو کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیاگیا۔انہوں نے دہشت گردی اورانتہاء پسندی سے مل کرنمٹنے کاعزم ظاہرکرتے ہوئے اس سلسلے میں خفیہ معلومات کاتبادلہ کرنے پراتفاق کیا۔بعدازاں بھارتی وزیراعظم اورایرانی صدرنے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے باہمی روابط کو زیادہ سے زیادہ فروغ کے عزم کااظہارکیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور ایران کے روابط میں فروغ دونوں ملکوں کے ساتھ ہی پورے علاقے اور ایشیا کے فائدے میں ہے ۔ ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی روابط میں فروغ کی راہیں ہموار ہوگئی ہیں ۔ دونوں ملکوں نے باہمی تجارتی روابط میں بہتری لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی چا ہ بہار بندرگاہ بھارت ، افغانستان اور وسطی ایشیا کے ملکوں سمیت خطے کے تمام ملکوں کو ایک دوسرے سے متصل کرتی ہے ۔ یہ بندرگاہ ایران اور بھارت کے درمیان مثالی تعاون کی علامت بن سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے درمیان مذاکرات میں دونوں ملکوں کے بینکوں کے درمیان روابط کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ انھوں نے بتایا کہ ایران اور بھارت کے درمیان ہائی ٹیک ، یونیورسٹیوں کے امور اور سیاحت کے شعبے میں بھی تعاون کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران او ربھارت دہشت گردی کے خلاف مہم اور علاقے میں امن کے قیام میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھائیں گے ۔اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ ایران اوربھارت کی دوستی نئی نہیں ، ایران اور بھارت تہذیب و تمدن، فن تعمیر اور تجارت میں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ایران اور بھارت کے درمیان اچھے روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست گجرات میں زلزلہ آنے کے بعد ایران پہلا ملک تھا جس نے امداد بھیجی تھی ۔ انھوں نے کہا کہ مشکل وقت میں ایران نے ہمیشہ بھارت کا ساتھ دیا ہے۔دوست اورہمسائے ہونے کے باعث ایک دوسرے کی ترقی اورخوشحالی باہمی مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایرانی صدر کی دوراندیشی پر مبنی ڈپلومیسی پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ انھوں نے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے ساتھ اپنے مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ہم نے علاقے کے حالات و مسائل اور دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات کے بارے میں گفتگو کی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایرانی صدرکودورہ بھارت کی دعوت بھی دی۔ واضح رہے کہ گزشتہ پندرہ برسوں میں کسی بھی بھارتی وزیراعظم کا ایران کایہ پہلا دورہ ہے۔

معاہدوں پردستخط

مزید :

صفحہ اول -